انڈونیشیا میں بچوں سے جنسی زیادتی پر سزائے موت

سماٹرا میں ایک سکول کی لڑکی کے قتل کے واقعے کے بعد لوگوں میں شدید غصہ پایا جاتا ہے

جمعہ 27 مئی 2016 10:14

جکارتہ ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 مئی۔2016ء )انڈونیشیا میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے افراد کو دی جانے والی سزاوٴں کو مزید سخت بناتے ہوئے ان میں جبری نس بندی اور سزائے موت کو شامل کر دیا یہ فیصلہ حال ہی میں ایک 14 سالہ لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل سمیت دیگر واقعات پر پائے جانے والے شدید عوامی غم و غصے کے بعد کیا گیا ہے۔انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈوڈو کا کہنا ہے کہ یہ قانون ’بچوں کے خلاف جنسی تشدد کو کم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

‘اس سے قبل کسی بھی نوجوان یا بچے کے ساتھ ریپ کی زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید تھی۔

(جاری ہے)

بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو جیل سے رہا ہونے کے بعد الیکٹرانک نگرانی کے آلات بھی پہننے ہوں گے۔سماٹرا میں ایک سکول کی طالبہ کے قتل کے واقعے کے بعد لوگوں میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔اس کے بعد کئی دیگر جنسی حملوں کی خبریں بھی سامنے آئیں جن میں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گینگ ریپ اور بینٹین صوبے کی18 سالہ فیکٹری ملازمہ کا قتل بھی شامل ہے۔ہنگامی صدارتی حکم نامے کے مطابق یہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہو گا لیکن پارلیمان بعد میں کسی بھی وقت اسے منسوخ بھی کر سکتی ہے۔صدر جوکو وڈوڈو کا کہنا ہے کہ ’اتنے بڑے جرم پر غیرمعمولی ردعمل کی ضرورت ہے

متعلقہ عنوان :