پر امن ، مستحکم اور خوشحال افغانستان پاکستا ن کے بہترین مفاد میں ہے، افغان پناہ گزینوں کورضاکارانہ طور پر افغانستان واپس بھجوایا جائے گا،سرتاج عزیز کا پانچویں پاکستان افغانستان ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 21 مئی 2016 09:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مئی۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے ایک اہم اکائی کی حیثیت رکھتا ہے ‘افغانستان میں استحکام کے بغیر پاکستان کو سکیورٹی چیلنجز کا سامنا رہے گا ۔پر امن ، مستحکم ، ور خوشحال افغانستان پاکستا ن کے بہترین مفاد میں ہے۔افغان پناہ گزینوں کورضاکارانہ طور پر افغانستان واپس بھجوایا جائے گا،وہ جمعہ کو ریجنل پیس ا نسٹیویٹ کے ذریعے اہتمام پانچویں پاکستان افغانستان ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کے لیے افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال بہت اہمیت رکھتی ہے پاکستان افغانستان میں ہونے والے دہشت گردی کے ہر حملے بلخصوص 19اپریل کو کابل میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قومی یکجہتی کی حکومت بننے کے بعد پاکستان نے افغنانستان میں دیر پا تعلقات کے لئے مخلصانہ کوشیشں کیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کے 12مئی 2015کو فوجی قیادت کے ہمراہ افغانستان کا دورہ ایک پیغام تھا کہ افغانستان کے دشمن کبھی بھی پاکستان کے دوست نہیں ہوسکتے ۔انہوں نے کہا کہ چار فریقی رابطہ گروپ افغانستان میں امن واستحکام کویقینی بنانے کے لئے مخلصانہ کوششیں کررہاہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں قیام امن کے لئے گروپ کی طرف سے مشترکہ کوششیں ناگزیز ہیں۔

مشیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے گزشتہ سال مری میں گروپ کے اجلاس کے انعقاد کے لئے اہم کردار ادا کیااور بعض ملکوں کے اس تاثر کو ختم کردیاکہ پاکستان افغان طالبان کو کنٹرول کررہاہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی انتھک کوششوں کے باوجود افغان طالبان کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن کے قیام کے بغیر علاقائی روابط کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں چودہ سالہ فوجی آپریشن کے کوئی خاطر خواہ نتائج بر آمد نہیں ہوئے اور ایک پر امن ، مستحکم ، ور خوشحال افغانستان پاکستا ن کے بہترین مفاد میں ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ افغان پناہ گزینوں کورضاکارانہ طور پر افغانستان واپس بھجوایا جائے گا۔