متحدہ اپوزیشن،ایم کیو ایم معاملات طے،بیرسٹر سیف ٹی آر اوز کمیٹی میں شامل

خورشید شاہ کی زیرصدارت متحدہ اپوزیشن جماعتوں کا طویل اجلاس اجلاسمیں اپوزیشن رہنماوٴں اور ایم کیو ایم وفد میں شکوے شکایتیں آفتاب شیرپاؤ کا اراکین کی تعداد 6 رکھنے پر اصرار،خود کمیٹی سے علیحدہ ہوگئے،چاہتے ہیں کمیٹی پیر سے کام شروع کر دے،خورشید شاہ

ہفتہ 21 مئی 2016 09:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مئی۔2016ء)متحدہ اپوزیشن نے ایم کیو ایم کے ساتھ معاملات طے کرتے ہوئے سینٹر بیرسٹر سیف کو پارلیمانی ٹی آر اوز کمیٹی کا رکن بنالیا ہے ،سربراہ قومی وطن پارٹی آفتاب شیرپاؤ نے ایم کیو ایم کو شامل کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہوئے از خود کیمٹی سے الگ ہو گئے اور کمیٹی سات نہیں 6 رکنی بنانے پر ہی اتفاق کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کوقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیرصدارت متحدہ اپوزیشن جماعتوں کا طویل اجلاس ہوا،اجلاس میں اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی، طارق اللہ، طارق بشیر چیمہ جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے شیخ صلاح الدین اور عبدالوسیم نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنماوٴں اور ایم کیو ایم وفد میں شکوے شکایتیں کی گئیں تاہم طویل بحث کے بعد اپوزیشن جماعتوں اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے پا گئے جس کے بعد ایم کیو ایم کو متحدہ اپوزیشن میں شامل کرلیا گیا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈرخورشید شاہنے کہا کہ ایم کیو ایم اور اپوزیشن میں معمولی غلط فہمی تھی جو دور ہو گئی ہے ۔ ایم کیو ایم کو کمیٹی میں شامل کرنے کیلئے اراکین کی تعداد 7 کرنے کی بات کی گئی تھی، تاہم آفتاب شیرپاؤ نے اراکین کی تعداد 6 رکھنے پر ہی اصرار کیا اور خود رضاکارانہ طور پر کمیٹی سے علیحدہ ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن میں اب قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاوٴ کی جگہ ایم کیو ایم رکن کو شامل کیا جائے گا اور خواہش ہے کہ ٹی او آرز کمیٹی کا پہلا اجلاس سوموار کو ہوجائے اور ایم کیو ایم کی طرف سے بیرسٹر سیف ٹی او آرز کمیٹی میں شرکت کریں گے۔

اس سے قبل اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے وفد نے شکوہ کیا کہ ایم کیوایم ایوان کی تیسری بڑی حزب اختلاف کی جماعت ہے جسے نظرانداز کیا جارہا ہے جس پرشاہ محمود قریشی نے شکوہ کیا کہ ایم کیو ایم کواگرکسی چیز پراپنے تحفظات تھے توانہیں بتانا چاہیے تھا جبکہ خورشید شاہ نے کہا کہ جس طرح ایم کیو ایم اپوزیشن سے الگ ہوئی اس پردکھ ہوا،انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ٹی و آرز کیلئے کمیٹی جلد از جلد بننی چاہیے اور اس کیلئے سپیکر سے سفارش کروں گا کہ کمیٹی پیر سے اپنا کام شروع کر دے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران متحد ہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم نے ایک دوسرے پر شرائط رکھیں ،جس میں متحدہ اپوزیشن نے ایم کیو ایم کو متحدہ اپوزیشن میں شامل کرنے کے لئے شرائط رکھتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم اپوزیشن میں رہنا چاہتی ہے تو ایوان اورمیڈیا پراس کا اعلان کرے کہ وہ اپوزیشن کے فیصلوں کی حمایت کرے گی،جبکہ ایم کیو ایم کا اپنی شرائط رکھیں کے ٹی او آز کمیٹی میں ایم کیو ایم کے موقف کو بھی دوسری تمام جماعتوں کی طرح اہمیت دے اور کک بیکس لینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے سے متعلق بات کرنی ہو گی۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ تین اجلاس حتمی ہونگے پہلے اجلاس میں اپنے اپنے ٹی او آرز دیکر مشاورت کے لیے وقت دیا جائے گا اور دوسرے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آنے والے ڈیڈلاک کو توڑنے کے لیے مشاورت کی جائے گی اور تیسرے اجلاس کو حتمی اجلاس سمجھ کر مشترکہ ٹی او آرز بنا کر اسمبلی میں بھیجنے کی سفارش کی جائے گی ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قرضے معاف کرانے والے بھی ٹی او آرز میں شامل ہونگے مگر اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ سب سے پہلے وزیر اعظم تحققیاتی کمیشن کے سامنے پیش ہونگے اور اگر الزاما ت ثابت ہو جاتے ہیں تو پھر وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائے گا۔دوسری جانب حکومت نے بھی ایک طویل مشاورت کے بعد اپنی حکمت عملی کو جامعہ پہنانے کے لیے ٹی او آرز ابتدائی طور پر تیار کر نے شروع کر دیے ہیں ،ذرائع کے مطابق قرضے معاف کرانے اور عمران خان کی آف شور کمپنی ،شوکت خانم ہسپال کے سپیشل آڈٹ کو وزیر اعظم کے ساتھ ہی پہلی ٹرم میں شامل کرنے کا مطالبہ کرے گی ۔

حکومت کے اندر بیشتر وزرا کی رائے ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو ٹی او آرز سے آوٹ کیا جائے اور ایسا ماحول ترتیب دیا جائے کہ اپوزیشن کا کورم بکھر جائے ،توقع کی جارہی ہے کہ 22مئی کو وزیر اعظم کے دورہ لندن میں سابق صدر آصف علی زرداری سے میاں محمد نواز شریف کی ملاقات ہو جائے اور پھر ایک مفاہمتی بیان دیدیا جائے تاکہ اپوزیشن کا اتحاد ٹوٹ جائے ۔

دوسری جانب وزیر اعظم ہاؤس میں جمعہ کو پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ کے اس بیان پر غور کیا جاتا رہا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی شدید خواہش ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملہ کو کسی صورت نہ دبنے دیا جائے اور ٹی او آرز مکمل ہوتے ہی پاکستان پیپلز پارٹی الیکشن کمیشن پاکستان سے وزیر اعظم کی نااہلی کا ریفرنس دائر کرے گی ،سردار لطیف کھوسہ کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینٹر فرحت اللہ بابر نے سردار لطیف کھوسہ کے بیان کی تردید کی ،تاہم اس کے باوجو د حکومت اس بیان کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور خدشہ ہے کہ پانامہ لیکس پر تحقیقاتی کمیشن بننے سے قبل ہی وزیر اعظم کی نااہلی کا ریفرنس دائر ہو جاتا ہے تو یہ ایک انہونی بات ہو گی ۔