یمن مذاکرات نتیجہ خیز بنانے کے لیے امیر کویت بھی میدا ن میں کو د پڑ ے

امیر کویت نے تمام فریقین سے الگ الگ ملاقاتوں میں ان سے امن بات چیت برقرار رکھنے پر زور دیا ہے،سفارتی ذرائع

جمعہ 20 مئی 2016 09:39

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2016ء)یمن کے بحران کے حل کے سلسلے میں کویت کی میزبانی میں ایک ماہ سے جاری بات چیت میں تعطل آنے کے بعد امیر کویت الشیخ صباح الاحمد الصباح نے امن بات چیت کو موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے خود مداخلت کرنا پڑی ہے۔’العربیہ‘ کے مطابق امیر کویت نے گذشتہ روز اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں یو این مندوب نے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت اور رکاوٹوں کے حوالے سے امیر کویت کو تفصیلی بریفنگ دی۔بعد ازاں یمنی وزیر خارجہ عبدالملک المخلافی کی قیادت میں حکومت کے ایک نمائندہ وفد نے بھی امیر کویت سے ملاقات کی جب کہ باغیوں کے ایک وفد نے بھی امیر کویت سے ملاقات میں امن بات چیت کے حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

سفارتی ذرائع کے مطابق امیر کویت نے تمام فریقین سے الگ الگ ملاقاتوں میں ان سے امن بات چیت برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر واضح کیا ہے کہ کویت یمن میں امن اوستحکام کا خواہاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پڑوسی عرب ملک میں جاری سیاسی اور سیکیورٹی بحران کے خاتمے اور یمنی قوم کی تحفظ کی ضمانت کیتحت بات چیت جاری رکھنے پر زور دے رہا ہے۔

یمنی حکومت کے وفد کا کہنا ہے کہ کویت میں رواں ہفتے ہونے والی بات چیت اہمیت کی حامل رہی ہے۔ انہوں نے باغیوں سے مذاکرات کے بنیادی اصولوں اور مطالبات کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ یمنی وزیراعظم احمد عبید بن دغر نے ریاض میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ریاستی اداروں سے باغیوں کے انخلا کی بات مذاکرات میں پیش نہیں کی گئی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ باغیوں کو ہر صورت میں ہتھیار ڈالنے ہوں گے اور اسلحہ حکومت کو واپس کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ کویت کی میزبانی میں یمن امن بات چیت 21 اپریل کو شروع ہوئی تھی۔ متعدد مرتبہ بات چیت میں تعطل کے باوجود دوست ممالک اور مذاکرات پر زور دینے والی قوتیں فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں کررہی ہیں۔ دو روز قبل یمن میں سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا کرنے پر حکومتی وفد نے امن بات چیت کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

متعلقہ عنوان :