مشتاق رئیسانی کی نشاندہی پر ایکسئین آغا حضور شاہ گرفتار، گھر سے بھاری کرنسی برآمد

آغا حضور شاہ کے گھر سے پانی کے ٹینک سے برآمد رقم پاکستانی کرنسی دو ارب روپے کے برابر ہے ،ایک فرنٹ مین ٹھیکیدار بھی گرفتار اسد شاہ کے گھر سے بھی دو کروڑ 80 لاکھ روپے برآمد ، نیب بلوچستان نے جاری تمام فنڈز کا ریکارڈ قبضہ میں لینا شروع کردیا

پیر 16 مئی 2016 10:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2016ء) نیب بلوچستان نے گرفتار سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی نشاندہی پر ایکسین آغا حضور شاہ کو گرفتار کرکے اس کے گھر سے بھی بھاری کرنسی برآمد کرلی ہے اور اس کے ایک فرنٹ مین ٹھیکیدار کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ نیب بلوچستان نے گزشتہ روز گرفتار کئے گئے ایک اور فرنٹ میں اسد شاہ کے گھر سے بھی دو کروڑ 80 لاکھ روپے برآمد کرلئے ہیں۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق آغا حضور شاہ کے گھر سے پانی کے ٹینک سے جو رقم برآمد کی گئی ہے وہ پاکستانی کرنسی دو ارب روپے کے برابر ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نیب حکام نے گزشتہ روز کوئٹہ شہر کے علاقے کلی اسماعیل میں چھاپہ مار کر آغا حضور شاہ کو حراست میں لیا اور یہ رقم بھی برآمد کی گئی اور بعد ازاں اس کے فرنٹ مین ٹھیکیدار کو جب گرفتار کیا گیا تو اس کے گھر سے بھی بھاری کرنسی تحویل میں لی گئی ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ آغا حضور شاہ کو جہاں سے گرفتار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ علاقہ گرفتار سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر کے بالکل قریب واقع ہے۔ ذرائع کے مطابق آغا حضور شاہ اور روپوش میر خالد لانگو اور گرفتار سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی بہت ہی دیدہ دلیری سے ٹھیکیداروں سے منہ مانگا کمیشن مانگتے تھے کیونکہ اس کرپشن کھیل میں ٹھیکیدار کی صرف فرم کا نام استعمال ہوتا تھا اور ٹھیکیدار بھی گھر بیٹھے بٹھائے کروڑوں روپے کما لیتا تھا۔

کیونکہ زیادہ ترقیاتی سکیمیں ایسی تھیں جہاں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ نیب ذرائع کے مطابق گزشتہ روز گرفتار کئے گئے اسد شاہ کے گھر سے بھی 2 کروڑ 80 لاکھ روپے برآمد کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ان گرفتاریوں اور لوٹی گئی دولت کے سرعام پکڑے جانے کے بعد بلوچستان کی برسراقتدار نیشنل پارٹی کا ایک ہنگامی اجلاس بھی اسی پس منظر میں ہوا ۔

اس کی سربراہی وزارت کیلئے پر امید سینیٹر حاصل بزنجو نے کی۔ اس اجلاس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف پر دباؤ ڈال کر گرفتاریاں رکوانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اور اس بارے میں غور کیا گیا کہ اگر نیب بلوچستان کی تفتیش کا دائرہ کار وسیع ہوتا چلا جائے تو حکومت کو خیر باد کہہ دیا جائے۔ واضح رہے کہ نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر حئی بلوچ کو گزشتہ برس ایک کنونشن کے ذریعے پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا تھا اور میر حاصل بزنجو کو نیا سربراہ چنا گیا تھا۔

ایک سال کی خاموشی کے بعد ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے اب اپنی نئی پارٹی بنانے کا اعلان کیا ہے اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2016ء کو ملنے والی مصدقہ معلومات کے مطابق نیب بلوچستان نے 2002 ء سے لے کر 2016 ء ضلع ناظمین‘ ایم پی ایز اور صوبائی وزراء کو جاری کئے گئے تمام فنڈز کا ریکارڈ قبضہ میں لینا شروع کردیا ہے۔ اس کے علاوہ این جی اوز کے ذریعے سکیموں پر لگنے والے فنڈز کا ریکارڈ بھی اکٹھا کرلیا گیا ہے۔

بلوچستان کے اندر اس وقت سیاسی حلقوں میں بھگدڑ کا عالم ہے اور کوئٹہ کے بڑے شورومز پر قیمتی گاڑیاں فروخت کیلئے آچکی ہیں اور بڑے سرمایہ دار اور نودولتیئے اپنی گاڑیاں کوئٹہ اور کراچی کے شورومز پر پہنچا کر خود بیرون ملک فرار کی تیاریاں کر چکے ہیں۔ نیب بلوچستان انتظامی افسران کے اثاثوں کی چھان بین میں بھی مصروف ہے۔ جبکہ کوئٹہ سے دوبئی کیلئے روانہ ہونے والوں کی تعداد میں بھی اچانک اضافہ ہوگیا ہے اور گزشتہ روز دو فلائٹس میں ایک ہفتہ پہلے ہی بکنگ ہوچکی تھی۔

سابق اور موجودہ وزراء میں سے اکثریت کے موبائل فون بھی مسلسل بند ملے رہے ہیں۔ روپوش میر خالد لانگو کو پیشی کیلئے نیب نے دوسرا نوٹس دیا ہے اور نیب نے آج پیر کو انہیں طلب کر رکھا ہے۔ جبکہ ابھی تک معلومات یہ ہیں کہ موصوف افغانستان کے راستے دوبئی فرار ہوچکے ہیں۔ اسی طرح گرفتار ہونے والے سابق چیئرمین پبلک سروس کمیشن بلوچستان محمد اشرف مگسی سے ابتدائی تفتیش میں ملی بھگت سے امتحان پس کرنے والے بلوچستان کے اعلیٰ سرکاری افسران کا ڈیتا بھی تیار کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :