شہریوں کو حج سے محروم کرنے کا ذمہ دار خود ایران ہے ،سعودی عرب

ایران کے ناقابل قبول مطالبات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین حج انتظامات بارے معاہدہ طے نہیں پا سکا،وزیرحج

پیر 16 مئی 2016 10:45

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2016ء)سعودی عرب نے کہا ہے کہ ایران کے’ناقابلِ قبول مطالبات‘ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین حج انتظامات کے حوالے سے معاہدہ طے نہیں پا سکا ہے۔سعودی عرب کے وزیر عمرہ و جج ڈاکٹر محمد طاہر بینتن نے کہا ہے کہ تہران واحد ملک ہے جس نے سعودی عرب سے اپنے شہریوں کے حج کی آمد سے حوالے سے معاہدہ کرنے سے انکار کیا۔

سرکاری ٹیلی ویڑن اخباریہ پر نشر ہونے والے سعودی عرب کے وزیر حج کے بیان کے مطابق ایران کا مطالبہ تھا کہ ایرانی شہریوں کو ایران میں ہی ویزہ جاری کیا جائے اور ان کیلیے ٹرانسپورٹ کے علیحدہ انتظامات کیے جائے۔ایران کے وزیر ثقافت اور مذہبی امور علی جنتی نے جمعرات کو کہا تھا کہ سعودی عرب سے حج کے دوران ایرانی شہریوں کے انتظامات کے حوالے سے معاہدے پر مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں اور رواں برس ایرانی شہری حج کا فریضہ سرانجام نہیں دے سکیں۔

(جاری ہے)

ایرانی وزیر نے حاجیوں کے انتطامات کے معاہدے میں ناکامی کی تمام ذمہ داری سعودی عرب پر عائد کی تھی۔واضح رہے کہ تہران میں سعودی عرب کا سفارتی عملہ موجود نہیں ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ایران شہری حج کے لیے کسی تیسرے ملک سے ویزا کی درخواست دیں۔جنوری میں سعودی عرب میں معروف شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو پھانسی دے جانے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔

تاہم ایران چاہتا ہے کہ سعودی عرب تہران میں قائم سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے کے ذریعے ویزے جاری کرے۔ تہران کے ساتھ ریاض کے تعلقات کے خاتمے کے بعد سوئس سفارتخانہ سعودی معاملات کی نگرانی کر رہا ہے۔علی جنتی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ایران کی جانب سے ایرانی حاجیوں کو سکیورٹی اور ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کی تجویز بھی قبول نہیں ہے۔خیال رہے کہ ایران اور سعودی عرب خطے میں حریف ہیں اور دونوں کے درمیان شام اور یمن کے بحران پر تعلقات پہلے سے کشیدہ تھے اور ان میں مزید تلخی اس وقت آئی جب گذشتہ برس حج کے موقعے پر بھگدڑ مچنے سے سینکڑوں حاجی ہلاک ہو گئے اور ان میں اکثریت ایرانی شہریوں کی تھی۔

اس واقعے پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ واقعے کی ذمہ داری قبول کرے اور معافی مانگے۔

متعلقہ عنوان :