دولت اسلامیہ کا شامی شہر دیرالزور میں ہسپتال پر حملے، 35سکیورٹی اہلکار،24 شدت پسند ہلاک

حکومتی فورسز نے ہسپتال پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ، طبی عملے کے متعدد ارکان کو یرغمال بنا لیا گیا شہر کا تقریباً 60 فیصد حصہ د اعش کے قبضے میں ہے ، ڈھائی لاکھ کے قریب افراد محصور ہیں ،شامی مبصر گروپ

پیر 16 مئی 2016 10:44

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2016ء)شام کے شہر دیر الزور میں خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے ایک ہسپتال پر حملے میں کم از کم حکومت کے حامی 35 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں ، طبی عملے کے متعدد ارکان کو یرغمال بنا لیا گیا جبکہ سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 24 شدت پسندوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔شام میں کام کرنے والے حقوق انسانی کے کارکنوں کے مطابق دیر الزور کے مغرب میں واقع الاسد ہسپتال اور اس کے اطراف پر دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں نے حملہ کیا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی نے برطانیہ میں شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم سیرئین آبرویٹری اور سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت فورسز نے ہسپتال پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ابھی تک ہسپتال سے یرغمال بنائے جانے والے افراد کی تعداد کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ خبررساں ادارے نے ہلاک ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 35 بتائی ہے جبکہ سیرئین آبرویٹری کے مطابق سکیورٹی فورسر سے جھڑپوں میں دولتِ اسلامیہ کے 24 شدت پسند بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

خیال رہے کہ دولتِ اسلامیہ کا صوبہ دیر الزور کے بیشر علاقوں پر قبضہ ہے اور اس نے تقریباً دو برس سے دیر الزور شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے تاکہ شہر میں حکومت کے زیر کنٹرول بچ جانے والے علاقوں پر قبضہ کیا جا سکے۔سیئرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اب شہر کا تقریباً 60 فیصد حصہ دولت اسلامیہ کے قبضے میں ہے جبکہ ڈھائی لاکھ کے قریب افراد شہر میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔اس وقت شام کے زیادہ تر علاقوں میں حکومت اور باغیوں کے درمیان جنگ بندی جاری ہے تاہم اس میں دولتِ اسلامیہ اور القاعدہ سے منسلک شدت پسند گروہ النصرہ فرنٹ شامل نہیں ہیں اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔