یمن میں القاعدہ سے جنگ اب ہماری ترجیج ہے: الجبیر

یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان کویت میں جاری مذاکرات سے اچھا نتیجہ نکلنے کی امید ہے، سعودی وزیر خارجہ کا فرانسیسی اخبار کو انٹرویو

اتوار 15 مئی 2016 11:14

ریاض( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مئی۔2016ء ) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ یمن میں اب ہماری ترجیح حوثیوں کے خلاف لڑائی کے بجائے القاعدہ سے جنگ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فرانسیسی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ القاعدہ اور داعش دو دہشت گردی تنظمیں ہیں، جن کا قلع قمع ضروری ہے۔ اخبار کے مطابق اعلی سعودی سفارتکار کا بیان یمن کے زمینی حقائق میں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

عادل الجبیر نے مزید کہا "کہ القاعدہ اور داعش دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم حوثی یمنی شہری اور ہمارے ہمسائے ہیں جن سے مذاکرات کئے جا سکتے ہیں۔"انہوں نے حوثیوں اور یمنی حکومت کے درمیان کویت میں جاری مذاکرات سے متعلق امید افزاء خیالات کا اظہار کیا۔سماجی رابطے کی مائیکرو بلاگنگ سائٹ سے اپنے سرکاری اکاونٹ سے جاری پیغام میں عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ آپ حوثیوں سے اتفاق کریں یا اختلاف، تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ حوثی، یمنی معاشرے کا حصہ ہیں۔ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ "القاعدہ اور داعش دہشت گرد تنظمیں ہیں۔ انہیں یمن سمیت دنیا کے کسی حصے میں بھی پنپنے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔

متعلقہ عنوان :