شامی حکومت اور شدت پسند جماعتیں ایک ہی سکے کے دو رْخ ہیں،سعودی عرب

بشار الاسد نے فرقہ واریت کے نعرے لگانے والوں سے رجوع کیا جس سے شام میں شدت پسندی کو تقویت ملی،سعودی مندوب

ہفتہ 14 مئی 2016 10:15

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مئی۔2016ء)سعودی عرب نے شامی حکومت اور ایران کو خطے میں شدت پسندی اور فرقہ وارانہ تنازعات پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔سلامتی کونسل میں سعودی عرب کے مندوب عبداللہ المعلمی کا کہنا ہے کہ بشار الاسد نے فرقہ واریت کے نعرے لگانے والوں سے رجوع کیا اور اس کے نتیجے میں شام میں ایسا ماحول بن گیا جس سے شدت پسندی کو تقویت ملی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نزدیک شامی حکومت اور شدت پسند جماعتیں ایک ہی سکے کے دو رْخ ہیں اور عالمی برادری شامی عوام کے تحفظ کے سلسلے میں پیچھے ہٹ گئی ہے۔المعلمی نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ شدت پسند ملیشیاوٴں اور جماعتوں کی سپورٹ کے ذریعے دنیا بھر میں شدت پسند افکار کو زندگی بخش رہا ہے۔المعلمی نے سعودی عرب کے اس کردار پر بھی روشنی ڈالی جو اس نے انسداد دہشت گردی کی ضرورت کے حوالے سے دنیا پر زور دینے کے لیے ادا کیا۔

(جاری ہے)

سعودی مندوب کے مطابق مملکت نے بین المذاہب مکالمے کے مرکز کے افتتاح کے ذریعے شدت پسند طرز فکر کامقابلہ کرنے کی سوچ پھیلانے میں بھی ایک بڑا کردار ادا کیا۔عبداللہ المعلمی نے باور کرایا کہ سعودی عرب کی جانب سے اپنائی گئی فعال حکمت عملی کے سبب دہشت گردی کے انسداد، اس کے مادی ذرائع کو کمزور کرنے اور اس کے پھیلنے کی وجوہات کا پتہ چلانے کے سلسلے میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں۔

متعلقہ عنوان :