ایرانی قبضے میں جانے والی امریکی کشتی کا کمانڈر بر طر ف

جنوری میں ایرانی حکام نے اپنی حدود میں کشتی کے داخلے کے بعد اس پر سوار عملے کے تمام ارکان کو حراست میں لے لیا تھا

ہفتہ 14 مئی 2016 10:14

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مئی۔2016ء)امریکی بحریہ نے اپنے اس کمانڈر کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے جن کی کمان میں امریکی کشتی کے ایرانی پانیوں میں داخلے کے بعد ایرانی حکام نے 10 اہلکاروں کو حراست میں لے لیا تھا۔امریکی کشتی کے ایرانی علاقے میں داخلے کا واقعہ رواں برس جنوری میں پیش آیا تھا اور ان ملاحوں کی رہائی سفارتی کوششوں کے بعد عمل میں آ سکی تھی۔

بحریہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج کو ایرک راش پر اعتماد نہیں رہا جو خلیج فارس میں اس واقعے کے وقت اس کشتی کے انچارچ تھے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بحریہ کے ایک افسر نے بتایا ہے کہ ایرک کو کمانڈر کے عہدے سے ہٹا کر دیگر امور سونپے گئے ہیں،ایرک راش اس واقعے کے وقت امریکی بحریہ کے دس ملاحوں کی کمان کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

جنوری میں ایرانی حکام نے اپنی حدود میں کشتی کے داخلے کے بعد اس پر سوار عملے کے تمام ارکان کو حراست میں لے لیا تھا اور ان کی رہائی امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے ایرانی ہم منصب کے درمیان ہونے والی سفارتی کوششوں کے بعد عمل میں آئی تھی۔امریکی بحریہ کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایرک راش موثر قیادت کرنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے نگرانی میں کوتاہی ہوئی، لاپرواہی برتی گی اور یونٹ کا جو معیار ہوتا ہے وہ برقرار نہیں رہ سکا۔

یکن افسر نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں کمانڈر کے عہدے سے برطرف کرنے کے بعد کونسی نئی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔رواں برس جنوری میں امریکی کشتیوں کے ایرانی علاقے میں پہنچنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب دو میں ایک کشتی خلیج فارس کے علاقے میں تربیتی مشن کے دوران خراب ہوگئی تھی۔ایرانی حکام نے اس کشتی پر سوار نو مرد اور ایک خاتون اہلکار کو جزیرہ فارسی پر منتقل کر دیا تھا جہاں ایرانی بحریہ کا اڈہ بھی ہے۔

اس وقت ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سرحدی خلاف ورزی کا واقعہ نادانستہ طور پر پیش آیا تھا۔ایران نے ان امریکیوں کو 15 گھنٹے کی حراست کے بعد یہ کہہ کر رہا کر دیا تھا کہ وہ اپنی اس حرکت پر معافی کے طلبگار ہیں۔اپنے اہلکاروں کی رہائی کے بعد امریکہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے گا کہ کشتی ایرانی پانیوں میں داخل کیسے ہوئی۔