چیف جسٹس کا جوابی خط متحدہ اپوزیشن کے موقف کی تائید ہے، سید خورشید شاہ

چیف جسٹس کا جواب پانامہ پیپرز کی تحقیقات پر بیان ہمارے موقف کی تائید ہے،تحریک انصاف

ہفتہ 14 مئی 2016 10:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے حکومتی ٹی او آرز کو مسترد کرکے مشترکہ ٹی او آرز بنانے کا کہہ کر متحدہ اپوزیشن کے موقف کی تائید کی ہے ملک سے کرپشن کا ناسور ختم ہو گا تو ہماری جیت ہوگی اپوزیشن کے ٹی او آرز میں وزیراعظم کا احتساب نہیں بلکہ سب کا احتساب ہوگا ، پانامہ پیپرز اور قرض معاف کروانے والے کسی صورت نہیں بچیں گے ۔

جمعہ کے روز اپوزیشن لیڈر خورشیدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ میں ان تمام لوگوں کی تحقیقات ہونی چاہیے جن کے نام پانامہ لیکس میں آئے ہیں ہم کبھی بھی صرف وزیراعظم کے احتساب کی بات نہیں کرینگے بلکہ قرض معاف کروانے والوں کا بھی احتساب ہوگا وزیراعظم اگر پارلیمنٹ میں آکر خطاب کریں اور پارلیمنٹ کو جواب دیں تو ایک اچھی بات ہے کیونکہ پارلیمنٹ ہی وزیراعظم کا حلقہ ہے جب تحریک انصاف روڈز پر جلسے جلوس کرتی تھی اس وقت وزیراعظم خط کہتے تھے کہ آئیں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بات چیت کریں کیونکہ پارلیمنٹ ہی بہترین فورم ہے بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کا ہے وزیراعظم کو چاہیے کہ اپنے الفاظ کی خود تائید کریں، پارلیمنٹ مشترکہ ٹی او آرز طے کرنے کی ٹی او آرز کمیشن کے پاس جائینگے وزیراعظم نے خود دو مرتبہ قوم سے خطاب کرتے ہوئے بات کی تھی کہ میرے نام پانامہ لیکس میں نہیں آیا اگر نواز شریف کا نام پانامہ لیکس میں نہیں آیا تو پی ٹی وی پر قوم سے خطاب نہیں کرنا چاہیے تھا بلکہ اپنے ترجمان کے ذریعے بیان جاری کردیتے اور بتا دیتے کہ میرے بیٹوں کا نام ہے اگر وہ کم عمری میں ہیں تو میں ذمہ دار ہوں اگر بالغ ہے تو وہ خود ذمہ دار ہیں مگر میں اس حد تک اخلاقی طور پر ذمہ دار ضرور ہوں کہ وزیراعظم پاکستان ہونے کے ناطے میرے بچوں کے نام آف شور کمپنیوں میں آئیں ہیں وزیراعظم نے دونوں بیٹوں نے مختلف جگہوں پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام چیزیں ہماری ہیں انہوں نے کہا کہ میں ان چیزوں کا قائل نہیں کہ ہم جیت گئے اور حکومت ہار گئی ہماری جیت اس وقت ہوگی جب اس ملک سے کرپشن کا ناسور ختم ہوگا ہمیں اپنے ملک کیلئے سوچنا چاہیے اس ملک کے غریب لوگوں کیلئے تاکہ ملک کرپشن سے پاک غلامی سے پاک دہشتگردی سے پاک ہو تو ہماری فتح ہوگی ہمارا ملک 67سال سے جاگیر یا سرمایہ داروں کے قبضے میں ہے پاکستانی قوم دائریت غلامی کی زندگی گزارنے رہے ہیں جو اس ملک میں چوری کرکے ملک کی دولت لوٹتے رہے ہیں کسی نہ کسی دن تو ان کا حساب ہونا تھا ۔

(جاری ہے)

ادھرپاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا جواب پانامہ پیپرز کی تحقیقات پر بیان ہمارے موقف کی تائید ہے،ہم روز اول سے کہتے آئے ہیں کہ کمیشن کے قیام کے لئے یکطرفہ حکومتی ٹی او آرز بے سود ہوں گے ۔مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے جاری بیان کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چیف جسٹس کے خط سے ہمارے موقف کی تائید ہوئی ہے بامعنی کمیشن بنانے کے لئے مشترکہ ٹی او آرز ناگزیر ہیں 1956ء کے ایکٹ کے تحت کمیشن بھی بے سود ہوتا ہے کمیشن کے قیام کے لئے ایکٹ آف لاء کی بات حزب اختلاف نے کی تھی پیر کو جوائنٹ حزب اختلاف کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرینگے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ وقت آن پہنچا ہے کہ حکومت ٹال مٹول سے کام لینا بندکرے وزیراعظم پانامہ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے آزاد اور بااختیار کمیشن کی تشکیل کے مطالبے کے سامنے سر تسلیم خم کرے