چیف جسٹس کاپانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار

حکومتی خط کا جواب دیدیا ،ٹی او آرز سے تحقیقات پر برسوں لگ جائیں گے، انور ظہیر جمالی فریقین ٹی او آرز پر متفق ہوں، مناسب قانون سازی کی جائے، انفرادی،خاندانوں اورگروپوں کی فہرست دی جائے تو تب جوڈیشل کمیشن کے قیام پر غور کرینگے، خط کا متن

ہفتہ 14 مئی 2016 10:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مئی۔2016ء)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق حکومتی خط کو نا مکمل قرار دیدیا ، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے بھیجی گئیں ٹرمز آف ریفرنس(ٹی او آرز) سے تحقیقات میں سالوں لگ جائیں گے اس حوالے سے باقاعدہ قانون سازی اور انفرادی،خاندانوں اورگروپوں کی فہرست فراہم کی جائیں تو سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن بنانے پر غور کر سکتی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز رجسٹرار سپریم کورٹ نے سیکرٹری قانون کو پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق چیف جسٹس آف پاکستان کے فیصلے سے آگاہ کرد یاہے ،جوابی خط میں چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک فریقین کے درمیان ٹی اوآرز طے نہیں ہو جاتے تب تک جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کیا جاسکتا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمیشن کی تشکیل کیلئے پہلے باقاعدہ قانون سازی کی ضرورت ہے ،بغیر قانون سازی کے جوڈیشل کمیشن کا قیام ناممکن ہے ، خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹی اوآرزحکومت کی طرف سے دیئے گئے ہیں ان کے مطابق تحقیقات میں سالوں لگ جائیں گے۔

چیف جسٹس کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ انفرادی،خاندانوں اورگروپوں کی فہرست دی جائے جن کے خلاف تحقیقات کرنی ہے،حکومت کی جانب سے بھیجی گئیں ٹی او آرز میں تحقیقات سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی گئیں،چیف جسٹس نے خط میں مزید کہا ہے کہ اگر فریقین متفقہ ٹی او آرز اور مناسب قانون سازی کی جائے تو عدالت جوڈیشل کمیشن کے قیام پر غور کریگی۔ واضح رہے کہ پاناما لیکس پر کمیشن بنانے کیلئے 5 اپریل کو حکومت کی جانب سے چیف جسٹس کو خط لکھا گیا تھا کہ اس معاملہ پر کمیشن بنایا جائے تاہم اپوزیشن کی جانب حکومت کی جانب سے تشکیل دیئے گئے ٹی او آرز کو مسترد کرتے ہوئے شدید تنقید کی ۔

متعلقہ عنوان :