ایچ ای سی اور کامسیٹس کے درمیان دوہری ڈگری کا مسئلہ مذید گھمبیر صورت اختیار کر گیا

کامسیٹس یونیورسٹی کے ڈبل ڈگری پروگرام میں زیر تعلیم 2ہزار سے زائد طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ،چیرمین ایچ ای سی کا لنکاسٹر یونیورسٹی کی ڈگری اوررزلٹ کارڈکی تصدیق کرنے سے انکار ، پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کی کوششیں بھی ناکام اپنے قوانین کے خلاف کسی طور پر بھی نہیں جا سکتے ہیں اگر اجازت دی گئی تو مستقبل میں اسی فیصلے کے تحت دیگر یونیورسٹیاں بھی اپنے طلباء کو غیر ملکی ڈگریاں دیں گے،چیرمین ایچ ای سی لنکاسٹر یونیورسٹی کے ساتھ دہری ڈگری پروگرام شروع کرنے سے قبل ایچ ای سی سے اجازت لی تھی، ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی

جمعہ 13 مئی 2016 09:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مئی۔2016ء)ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور کامسیٹس کے درمیان دوہری ڈگری کا مسئلہ مذید گھمبیر صورت اختیار کر گیا ہے ، کامسیٹس یونیورسٹی کے ڈبل ڈگری پروگرام میں زیر تعلیم 2ہزار سے زائد طلباء کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا ہے ،چیرمین ایچ ای سی نے لنکاسٹر یونیورسٹی کی ڈگری اوررزلٹ کارڈکی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا ہے ، پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کی کوششیں بھی ناکام ہوگئی ہیں معاملے کو عدالت اور وزارتوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کامسیٹس یونیورسٹی کی دوہری ڈگری کے معاملے پر بحث کی گئی اس موقع پر کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹرجنید زیدی نے کمیٹی کو بتایاکہ کامسیٹس نے لنکاسٹر یونیورسٹی کے ساتھ دہری ڈگری پروگرام شروع کرنے سے قبل ایچ ای سی سے اجازت لی تھی تاہم ا س سلسلے میں باقاعدہ این او سی جاری نہیں کی گئی تھی ہم نے طلباء سے فی ڈگری 2000پاؤنڈ لینے کے ساتھ ساتھ انہیں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ طلباء کو لنکاسٹر یونیورسٹی اور کامسیٹس یونیورسٹی کی ڈگریاں اور مشترکہ رزلٹ کارڈ دی جائے گی مگر اب ایچ ای سی مشترکہ رزلٹ کارڈ کی تصدیق نہیں کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت پوری دنیا میں مشترکہ ٹرانسکرپٹ دئیے جا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ایچ ای سی کے فیصلوں کے خلاف طلباء عدالتوں میں گئے ہیں اور عدالت کی جانب سے طلباء کو دوہری ڈگری دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اس فیصلے کے خلاف ایچ ای سی اپیل میں گئی ہے انہوں نے کہاکہ اس پروگرام کا مقصد طلباء کو بیرون ممالک پڑھانا نہیں بلکہ لنکاسٹر یونیورسٹی میں کامسیٹس کے 40سے زیادہ اساتذہ کو تربیت کیلئے بھیجا گیا تھا تاکہ ان کی کیپسٹی بلڈنگ کی جا سکے اور وہی اساتذہ کامسیٹس یونیورسٹی میں طلباء کو دوہری ڈگری پروگرام کے تحت پڑھا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے طلباء کو دوہری ڈگری فراہم نہ کی تو کوئی بھی طلباء صرف کامسیٹس کی ڈگری کو تسلیم نہیں کرے گااور ایک طوفان کھڑا ہوجائے گا انہوں نے کہاکہ اب تک اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ہمیں کئی تجاویز دی گئی ہیں اور یہ تجاویز ہم نے لنکاسٹر یونیورسٹی کو پہنچا دی تھی جس پر انہوں نے بھی اعتراض کیا ہے جس پر چیرمین ایچ ای سی نے کہا کہ غیر ملکی یونیورسٹی کے ساتھ الحاق کی این او سی نہ لینے کی صورت میں ہم ڈگری کی تصدیق قوانین کے مطابق نہیں کر سکتے ہیں ہم نے کامسیٹس کو دوہری ڈگری کی این او سی جاری نہیں کی تھی جس وقت پہلی بار یہ مسئلہ سامنے آیاتھا ہم نے ایچ ای سی حکام پر واضح کر دیا تھا کہ قوانین کے مطابق ہم صرف اس غیر ملکی ڈگری کی تصدیق کر سکتے ہیں جس کی تصدیق اس ملک کی ریگولیٹری ادارے نے کی ہو انہوں نے کہاکہ لنکاسٹر یونیورسٹی کی ڈگری یا ٹرانسکرپٹ کی تصدیق ایچ ای سی نہیں کر سکتی ہے اگر یہ طریقہ کار شروع کر دیا گیا تو ملک میں غیر ملکی یونیورسٹیوں کی جعلی ڈگریوں کا کاروبار شروع ہوجائے گاانہوں نے کہاکہ اگر دوہری ڈگری کی ٹرانسکرپٹ مشترکہ جاری کی گئی تو اس کی تصدیق بھی مشکل ہوجائے گی انہوں نے کمیٹی کو اگاہ کیاکہ اس معاملے میں کامسیٹس یونیورسٹی کی جانب سے غلط اقدامات کئے گئے ہیں اور اب کامسیٹس اپنے غلط اقدام کا دفاع کر رہا ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے کامسیٹس حکام کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ مذید اس پروگرام کو نہ چلایا جائے مگر انہوں نے ہماری گذارشات کو نظر انداز کرکے مذید طلباء کو بھی اسی پروگرام میں داخلہ دیدیا ہے کمیٹی کے کنوینئرسید نوید قمر نے کہاکہ اس مسئلے پر کمیٹی نے کئی میٹنگز منعقد کی ہیں ہم نے یہ کوشش کرنی ہے کہ اس مسئلے کو کسی طریقے سے حل کر سکیں کیونکہ ہزاروں طلباء کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے کمیٹی کے رکن شفقت محمود نے کہاکہ ایچ ای سی ایک ریگولیٹری ادارہ ہے اور ایسے اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر ہم نے اس جانب توجہ نہ دی تو ملک میں جعلی ڈگریوں کا کاروبار شروع ہوجائے گاکمیٹی کے رکن جنید انوار نے کہاکہ اس سلسلے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے احکامات جار ی کئے تھے اس پر ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا ہے جس پر چیرمین ایچ ای سی نے بتایا کہ ہم نے پی اے سی کے احکامات کو تسلیم کرتے ہوئے کامسیٹس کی جانب سے جاری ہونے والی ڈگری اور رزلٹ کارڈ کی ویریفکیشن کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر کامسیٹس نے کس بھی طالب علم کو اپنی ڈگری جاری نہیں کی اور ہم نے کامسیٹس یونیورسٹی کو کہاتھا کہ طلباء کو ڈگریاں جاری کریں تاکہ فارغ التحصیل ہونے والے طلبا نوکریوں پر جا سکیں جس پر کامسیٹس یونی ورسٹی کے ریکٹر نے کہاکہ مسئلہ ہماری ڈگری کا نہیں ہے بلکہ جاری ہونے والے مشترکہ رزلٹ کارڈ کا ہے اگر ایچ ای سی مشترکہ رزلٹ کارڈ کی بھی تصدیق کرے تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے انہوں نے کہاکہ دوہری ڈگری پروگرام کے تحت پڑھنے والے طلباء کو دنوں یونیورسٹیوں کی ڈگریاں اور مشترکہ رزلٹ کارڈ فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے ہم نے اپنا کانوکیشن بھی محض ایک روز قبل موخر کر دیا تھا جس پر چیرمین ایچ ای سی نے کہاکہ بحثیت ایک ریگولیٹری ادارے یہ ہمارے لئے ممکن نہیں ہے ہم اپنے قوانین کے خلاف کسی طور پر بھی نہیں جا سکتے ہیں اگر یہ غیر قانونی اجازت دی گئی تو مستقبل میں اسی فیصلے کے تحت دیگر یونیورسٹیاں بھی اپنے طلباء کو غیر ملکی ڈگریاں دیں گے اورہم پر تصدیق کیلئے دباؤ ڈالیں گے انہوں نے کہاکہ اب یہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس سلسلے میں عدالت کا فیصلہ ہی سب کو تسلیم کرنا ہوگاجس پر کمیٹی کے کنوینر سید نوید قمر نے کہاکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملے کو حل کرنے کے لئے اور ہزاروں طلباء کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے ایک مخلصانہ کوشش کی ہے چونکہ اب یہ معاملہ عدالت میں ہے لہذا اس سلسلے میں اب مذید کمیٹی کچھ نہیں کر سکتی ہے اس معاملے کو اب یا تو عدالت حل کر سکتی ہے یا پھر یہ معاملہ وزارتوں کے مابین ہی حل کیا جا سکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :