وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس

سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری نارکوٹکس، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل، نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر، نادرا کے چیئرمین، ڈائریکٹر جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، آئی جی اسلام آباد اور دیگر سینئر حکام کی شرکت بڑے کریک ڈاؤن کے دوران ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس نے 1800 سے زائد اشتہاری ملزمان، انتہائی مطلوب انسانی سمگلروں اور مفرور ملزمان کو گرفتار کیا گیا، اجلاس کو بریفنگ

جمعرات 12 مئی 2016 10:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حکم پر بڑے کریک ڈاؤن کے دوران ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس نے 1800 سے زائد اشتہاری ملزمان، انتہائی مطلوب انسانی سمگلروں اور مفرور ملزمان کو گرفتار کیا ہے، وزیر داخلہ نے اب تک کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی اے، اینٹی نارکوٹکس اور اسلام آباد پولیس کو حکم دیا ہے کہ ملک بھر اور بیرون ملک اشتہاری ملزمان کے خلاف کارروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے تاکہ مجرموں، انسانی سمگلروں اور منشیات کے سمگلروں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا سکے اور ان مجرموں کی جلد گرفتاری کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں وزارت داخلہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری نارکوٹکس، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل، نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر، نادرا کے چیئرمین، ڈائریکٹر جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، آئی جی اسلام آباد اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ اشتہاری مجرموں کو گرفتار کرنے کیلئے جہاں بھی ضروری ہو انٹرپول اور بیرونی ممالک کی قانونی امداد حاصل کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مجرموں، انسانی سمگلروں اور ڈرگ مافیا کے درمیان گٹھ جوڑ توڑنا ہے تاکہ معاشرے کو ان عناصر سے نجات دلائی جا سکے۔ ایک بڑی پالیسی اقدام میں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے، اسلام آباد اور اینٹی نارکوٹکس پولیس کو حکم دیا کہ ان مجرموں کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز فوری طور پر بلاک کئے جائیں، پاسپورٹس، ڈرائیونگ لائنس اور اسلحہ لائسنس منسوخ کئے جائیں اور 15 دن کے اندر سٹیٹ بینک کی مشاورت سے ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کئے جائیں۔

وزیر داخلہ نے حکم دیا کہ وہ تمام مجرم جو مفرور ہیں، کو فوری طور پر پاسپورٹس کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے اور وزارت داخلہ میں ان مجرموں کا مرکزی ڈیٹا بینک قائم کیا جائے اور اس ڈیٹا بینک کو تمام متعلقہ محکموں بشمول نیب، ایف بی آر اور صوبوں کے ہوم ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ شیئر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نوعیت کے جرائم کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا اور قانون کے بھگوڑوں کو گرفتار کرنے کیلئے زیادہ چوکس رہا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی پولیس سٹیشنوں اور انٹیلی اداروں کے ذریعے ان اشتہاری ملزمان کی نقل و حرکت کی نگرانی کی جائے۔ انہوں نے نادرا کو ہدایت کی کہ ان مطلوب مجرموں کی گرفتاری کیلئے مجرموں کے خاندانوں کے ارکان کے اعداد و شمار کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ رکھا جائے تاکہ مجرموں کی اپنے خاندان کے ساتھ کسی رابطہ پر کڑی نگاہ رکھی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں کا صوبائی اداروں اور پولیس سے رابطہ ہونا چاہئے تاکہ ان کی ملک اور بیرون ملک آزادانہ نقل و حرکت روکی جا سکے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انٹرپول کے ذریعے ایف آئی اے دنیا کے دیگر تحقیقاتی اداروں سے رابطہ میں رہے تاکہ اشتہاری ملزمان یا کسی بھی مطلوب ملزم کو کسی اور جگہ جانے کا موقع نہ ملے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کے تمام متعلقہ محکموں کی ترجیحات، اشتہاری ملزمان اور مطلوب مجرموں کی گرفتاری ہونی چاہئے اور اس سلسلہ میں کسی بھی اہلکار کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

اجلاس کے دوران یہ بھی واضح کیا گیا کہ پریس کے بعض حصے میں دی گئی خبر کے برعکس نیب کو سابق وزراء اعظم سیّد یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کو ای سی ایل پر رکھنے کیلئے وزارت داخلہ سے کوئی نئی درخواست موصول نہیں ہوئی، اس حوالہ سے خبریں بالکل بے بنیاد ہیں۔ اجلاس کے دوران یہ بھی واضح کیا گیا کہ میڈیا رپورٹس کے برعکس منی لانڈرنگ اور ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلہ میں اس ہفتہ کے دوران کوئی دو رکنی سکارٹ لینڈ یارڈ ٹیم اسلام آباد نہیں پہنچی۔