جن ممالک سے حرام گوشت کی درآمد کا شبہ تھا وہاں سے گوشت کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے، خرم دستگیر

بیرون ممالک سے دودھ اور گوشت کی درآمد پر 43 فیصد ٹیکس عائد ہیں خوردنی اشیاء کی درآمدات میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے ان میں حرام اجزاء شامل نہ ہوں،وفاقی وزیر تجارت کا قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب

جمعرات 12 مئی 2016 09:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ جن ممالک سے حرام گوشت کی درآمد کا شبہ تھا ان ممالک سے گوشت کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔ بیرون ممالک سے دودھ اور گوشت کی درآمد پر 43 فیصد ٹیکس عائد ہیں۔ خوردنی اشیاء کی درآمدات میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ان میں حرام اجزاء شامل نہ ہوں ۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی میں ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں کی۔

رانا محمد حیات خان‘ سردار منصب علی ڈوگر‘ ملک رشید احمد اور خالد حسین مگسی نے توجہ دلاؤ نوس میں کہا کہ جو دودھ ‘ پاؤڈر (خشک دودھ) اور گوشت کی درآمد سے مقامی کاشتکاروں کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ وفاقی وزری برائے تجارت خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ بیرون ملک سے درآمدات کیلئے ان باتوں کا خیال کیا جاتا ہے کہ ایسی اشیاء درامد کی جائیں جن میں حرام اجزاء شامل نہ ہوں اور ان کی Expiry پچاس فیصد تک موجود ہو اور انسانی استعمال کیلئے مفید ہوں۔

(جاری ہے)

اس کے عالوہ وہ بعض ممالک جن سے حرام گوشت کا شائبہ ہو ان ممالک سے گوشت کی درامد کرنے پر پابندی ہے۔ اور ان درآمدات دودھ اور گوشت کی درآمد پر بیس فیصد کسٹم ‘ 17 فیصد سیلز ٹیکس سمیت کل 43 فیصد ڈیوٹی ہے۔ توجہ دلاؤ نٹس پر رانا حیات خان نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ تمام شرائط ہمارے اپنے ملک پر لاگو نہیں۔ یہاں پر گوشت کوالٹی والا نہین ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے درآمدات کی وجہ سے مقامی کسان تباہ ہورہا ہے۔ لائیو سٹاک اور دیگر بڑے سرمایہ کاروں کی وجہ سے چھوٹے کاروباری اور چھوٹا کسان ظلم کا شکار ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت سے دودھ کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ وفاقی وزیر برائے فوڈ اینڈ سیکیورٹی سکندر حیات بوسن نے کہاکہ یہ اہم مسئلہ ہے بھارت دیگر ممالک سے خشک دودھ کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی جائے یا بھاری ڈیوٹی لگائی جائے کیونکہ اس سے ہمارے مقامی کسان کا مفاد وابستہ ہے۔

سکندر حیات بوسن نے کہا کہ بڑے سرمایہ کار چھوٹے کسانوں سے کم قیمت پر دودھ خرید کر مہنگے داموں بیچتے ہیں۔ بڑی کمپنیاں اسعمال کررہی ہیں۔ صرف بسی فیصد ڈیوٹی چارج کرنا کافی نہیں۔ جبکہ باقی ممالک میں نسبتاً بھاری ڈیوٹی عائد کی جاتی ہے۔ جواباً خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان میں ٹوٹل ڈیوٹی 43 فیصد ہے پھر بھی ہم اراکین اسمبلی کی تجاویز پر غور کرنے کیلئے تیار ہین کیونکہ مقامی کسان اور سرمایہ کار کا تحفظ ہے سپیکر قومی اسمبلی نیوفاقی وزیر خرم دستگیر کو ہدایت کی کہ سکندر حیات بوسن کے ساتھ مل کر کمیٹی بنائی جائے جس میں اس ایشو پر تجاویز مرتب کی جائیں۔

(رانا حیات نے تجویز پیش کی کہ اراکین کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایا جائے) رکن اسمبلی سردار منصب نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے تجویز پیش کی کہ ان تجاویز کو آئندہ بجٹ کا حصہ بنایا جائے تاکہ مقامی کسان کو فوری فوائد حاصل ہوسکیں۔ قومی اسمبلی کے رکن ملک رشید نے کہا کہ چھوٹے کسان کی حالت نہایت ابتر ہے ۔ اسے پیداوار کے مناسب دام نہیں ملتے جس کی وجہ سے اس کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ خشک دودھ پر مکمل پابندی عائد کی جائے یا بیس فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے۔ وزیر تجارت خرم دستگیر نے اراکین اسمبلی کو یقین دلایا کہ ان کی تجاویز کو نہ صرف شامل کیا جائے گا بلکہ انہیں شامل کرکے دودھ اور گوشت کی درآمد پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے یہ معاملہ کامرس کمیٹی کے سپرد کردیا اور ہدایت کی کہ کامرس اور وزرات فوڈ اینڈ سیکیورٹی مل کر لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔