آئی ایم ایف نے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کردیا

نجکاری پروگرام میں سست روی اوربجلی چوری روکنے کیلئے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت

جمعرات 12 مئی 2016 09:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹیوں کے ہنگامی اجلاس سے متعدد قانونی بلوں کو پاس کروانے کے باوجود آئی ایم ایف نے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے نجکاری پروگرام میں سست روی اوربجلی چوری کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دوبئی میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر قیادت آئی ایم ایف حکام سے گیارہویں جائزہ کے تکمیل کے حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

مذاکرات میں پانچ مراحل مکمل ہوچکے ہیں آج جمعرات کو حتمی بات چیت ہوگی۔ وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام نے پاکستان سے پاکستان سٹیل ملز اور متعدد ڈسکوز کی نجکاری کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ آئی ایم ایف حکام نے بجلی چوری کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ بجلی چوری کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں جس پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجلی چوری روکنے کیلئے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف سے حتمی مذاکرات کے بعد پچاس کروڑ ڈالر کی بارہویں قسط حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ جو کہ جون میں ملے گی وزارت خزانہ حکام کے مطابق پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ آئی ایم ایف کا پیکج نہیں لیا جائے گا یہ سیکنڈ لاسٹ قسط ستمبرمیں آئی ایم ایف آخری قسط ملنے کے بعد پاکستان آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دے گا۔ واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف حکام کی ہدایت پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے ہنگامی اجلاس بلائے تھے اور ان میں سٹیٹ لائف کو لمیٹڈ کمپنی بنانے اور تنظیم نو کے بل ‘ کریڈٹ بیورو بل اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اختیارات بارے بل کی منظوری لی تھی جبکہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بے نامی اکاؤنٹ کا بل غلط پاس کروانے کی حامی بھری ہے۔

متعلقہ عنوان :