متحدہ اپوزیشن نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے لئے سوالنامہ تیار کرلیا

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بھی اپوزیشن سے7 سوالوں کے جواب مانگ لئے

جمعرات 12 مئی 2016 09:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2016ء) متحدہ اپوزیشن نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے لئے سوالنامہ تیار کرلیا،سینیٹر اعتزا ز احسن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو سرپرائز نہیں دینا چاہتے ،وزیر اعظم سے سات معصومانہ سوالات پوچھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف اپوزیشن کی طرف سے تیار کئے گئے سوالات پر پارلیمنٹ میں وضاحت پیش کریں گے۔

ان خیالا ت کا اظہار متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے کیا۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہوں گے جس کے لئے اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق رائے سے سوالنامہ تیار کرلیا۔ اپوزیشن کے سوالنامہ میں وزیراعظم سے پوچھا جائے گیا ہے کہ کیا وزیراعظم نے لندن مے فیئر اپارٹمنٹس ڈکلیر کئے اور اپارٹمنٹ نمبر16، 16 اے ، 17 اور 17 اے کس کی ملکیت ہیں، ان اپارٹمنٹس کو کب خریدا گیا اور رقم کہاں سے آئی جبکہ سوالنامے میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اپارٹمنٹس کی خریداری کے لئے کیا انکم ٹیکس ادا کیا۔

(جاری ہے)

لندن میں موجود فلیٹوں کے حوالے سے سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے 10 اپریل 2010 کو گارڈین میں اپارٹمنٹ کی ملکیت کا اعتراف کیا، اکتوبر 1998 میں انڈیپینڈنٹ لندن نے نواز شریف کے خاندان کو اپارٹمنٹ کا مالک قرار دیا یہی نہیں موجودہ وزیرداخلہ چویدری نثار علی خان نے 8 اگست 2012 کو بیان دیا کہ لندن میں اپارٹمنٹ 1993-94 میں خریدے گئے۔

سوالنامے میں وزیراعظم سے پوچھا گیا ہے کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان نے 1985 کے بعد کونسی جائیدادخریدی اور فروخت کی اور 1985 کے بعد نواز شریف اور خاندان کی ٹیکس ادا شدہ آمدن کتنی تھی۔سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر میاں صاحب سوالات کا جواب نہیں دیں گے تو ہمارے پاس اور بھی بہت سے آپشنز موجود ہیں،ہمارے ٹی او آرز یکساں اور مناسب ہیں وزیر اعظم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کریں ،جب ہم کہتے ہیں کہ احتساب کا آغاز وزیر اعظم سے ہو تو پوری مسلم لیگ (ن)رونا شروع کر دیتی ہے،انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کے وزیر اعظم کمیشن کے سامنے سرخرو ہو جائیں،حکومت اپوزیشن کے ساتھ ٹی او آرز پر بحث کرنے کے لیے اپنی ٹیم کا اعلان کرے تو ہم بھی اپنی ٹیم کا اعلان کر دیں گے۔

رہنما تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے جسکا حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا،جب تک مشترکہ ٹی او آرز نہیں آئیں گے کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی،خورشید شاہ کے خط کا جواب آنے دیں،جس سے مزید سوالات پیدا ہونگے،انہوں نے کہا اپوزیشن اپنے موقف سے بھاگ نہیں رہی چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن ہمارا مشترکہ مطالبہ ہے۔

ادھرمسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اپوزیشن کے سات سوالات کے جوابات دینے کے بعد اپوزیشن سے بھی سات سوالوں کے جواب مانگ لئے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آکر قوم کو جواب دینگے اپوزیشن حقائق کو مسخ کرنا چاہتی ہے بات سے مکرنا اپوزیشن کا وطیرہ بن چکا ہے ، چوروں کا ٹولہ پاکستان کی ترقی کو روکنا چاہتا ہے ، اپوزیشن کبھی ایف آئی اے کبھی کبھی سپریم کورٹ اور کبھی پارلیمنٹ اور نیب اور کبھی سوال پوچھ رہی ہے ۔

وزیر مملکت عابد شیر علی محمد زبیر ، طلال چوہدری اور دانیال عزیز نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا دور پاکستان میں سرمایہ کاری اور خوشحالی لانے کا دور ہے نواز شریف کا دامن پہلے بھی صاف تھا اور آج بھی صاف ہے وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں آنے سے پہلے اپوزیشن کے سوالنامے نیا پروپیگنڈے کا آغاز ہے اپوزیشن شیر علی نے کہا کہ اپوزیشن چورو ں کا ٹولہ ہے اعتزاز احسن کونسلر کا الیکشن بھی نہیں جیت سکتے ان کی بیگم نے ایل پی جی کا غیر قانونی کوٹہ لیا وزیراعظم اپوزیشن کو نہیں قوم کو جواب دینگے اور یہ پارلیمنٹ میں آکر دینگے وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیا ہے اس موقع پر طلال چوہدری نے اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری اعتزاز احسن کے پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ حسن نواز نے پہلے ہی انٹرویو میں بتا چکے ہیں کہ مے فیئر فلیٹس ان کی ملکیت ہیں حسن نواز نے 1999ء میں حسین نواز نے 2016ء میں اس کی تائید کردی دونوں کو ملا کر پڑھا جائے تو حقائق نظر آجائینگے دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ وزیراعظم کا التوفیق کیس میں نام تک نہیں ہے چوتھا سوال کا جواب یہ ہے کہ وزیراعظم کے نام پر کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے جو کمپنی ان کے بیٹے کے نام پر ہے اس کے بارے میں وہ پانامہ لیکس کے آنے سے پہلے ہی بتا چکے تھے پانچویں سوال کا جواب یہ ہے کہ وزیراعظم کی آمدن جائیداد انکم ٹیکس گوشوارے سب کچھ موجود ہیں تمام جائیداد اورکاروبار کا ٹیکس ملکی قوانین کے مطابق ادا کئے گئے ہیں ان کے اگلے سوال کا جواب یہ ہے کہ ہر فیملی ممبر اور ٹیکس قوانین کے مطابق دیئے ہیں اور ریکارڈ موجود ہے ۔

اس موقع پر دانیال عزیز نے کہا کہ اپوزیشن اب یو ٹرن لے رہی ہے پہلے اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ ایف آئی اے سے تحقیقات کروائی جائیں پھر کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے عمران خان فرانزک آڈٹ کرانے لندن چلے گئے پھر نیب سے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اب سوالناموں کی شکل پیش کردیئے اپوزیشن عوام کے ساتھ مذاق نہ کرے انہوں نے حکومت کی طرف سے بھی اپوزیشن سے سوالات پوچھے ہیں پہلا سوال یہ ہے کہ اپوزیشن بتائے کہ نواز شریف کا نام پانامہ پیپرز میں ہیں کہ نہیں دوسرا یہ کہ متفقہ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں کرپشن قرضہ معافی اور آؤٹ آف کمپنیز کے ناموں کو کیوں ختم کیا گیا ہے تیسرا سوال یہ ہے کہ ایف آئی اے جوڈیشل کمیشن نیب اور اب سوالنامے اپوزیشن بتائے کس سے تحقیقات کرانا چاہتی ہے ؟ چوتھا سوال 1985ء سے کیوں تحقیقات کی جائیں کیا سوئس اکاؤنٹس کی وجہ سے اپوزیشن 1985 ء سے پیچھے نہیں جانا چاہتی ؟ پانچواں سوال یہ ہے کہ جہانگیر ترین نے پارلیمنٹ میں آکر بتایا کہ وزیراعظم آکر بتائیں چوہدری پرویز الٰہی کو بھی سوالوں کے جواب دینا ہونگے ۔

چھٹا سوال اپوزیشن بتائے کہ ان کا سپریم کورٹ سے اعتبار اٹھ گیا ہے عدلیہ پر اعتبار کیوں نہیں ہے ؟ سوال نمبر سات اپوزیشن بتائے کہ نیب کے پاس جانا ہے ، کمیشن سے تحقیقات کرنی ہیں یا سوالوں کے جواب دینے ہیں ۔ طلال چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کا پارلیمنٹ آنے سے پہلے ہم نے اپوزیشن کے سوالوں کے جواب دے دیئے ہیں اب اپوزیشن کو بھی وزیراعظم کی پارلیمنٹ میں آمد سے پہلے ہمارے سوالوں کے جواب دینا ہونگے