لوڈشیڈنگ بجلی بلوں کی ریکوری کی بنیادوں پر کی جا رہی ہے، خواجہ آصف

پورے ملک میں متعدد فیڈر ایسے ہیں جہاں ریکوری 50 فیصد سے زیادہ نہیں وہاں لوڈشیڈنگ زیادہ کرتے ہیں سی پیک کے 46 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر توانائی منصوبہ بندی پرخرچ ہوں گے،قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 11 مئی 2016 10:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آٰصف نے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ سیاسی بنیادوں پر نہیں کی جا رہی بلکہ بجلی بلوں کی ریکوری کی بنیادوں پر کی جا رہی ہے قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی رکن نثار جٹ کی طرف سے حکومت پر لوڈشیڈنگ سندھ میں زیادہ ہونے پر شدید تنقید کی جس کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ کہ پورے ملک میں متعدد فیڈر ایسے ہیں جہاں 50 فیصد سے زیادہ ریکوری نہیں اس لئے وہاں لوڈشیڈنگ زیادہ کرتے ہیں اس حوالے سے تمام معلومات ایوان میں تحریری پیش کر دوں گا ریکوری نہ ہونے سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرتے ہیں 50 فیصد سے کم ریکوری ہو تو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرتے ہیں حکومت سیاسی بنیادوں پر لوڈشیڈنگ ہر گز نہیں کرتے اور اب اس کا مزید وضاحتی جواب بھی ایوان میں ہی دوں گا ،خواجہ آصف نے کہا کہ بجلی صارفین اور بجلی اہلکار مل کر بجلی چوری کرتے ہیں مسلسل یو پی ایس چلانے سے 25 فیصد بل زیادہ آتے ہیں انہوں نے کہا کہ بجلی بل کم کے لئے الیکٹرانک اشیاء کو استعمال کرنے کے بعد مسلسل بند رکھیں انہوں نے کہا زیادہ بل موبائل فون کی چارجز اور یو پی ایس کے استعمال کی وجہ سے آتے ہیں ہمیں ان اشیاء کے استعمال میں احتیاط کرنی ہو گی۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت فاٹا سے غافل نہیں وزارت منصوبہ بندی فاٹا کے عوام کو خوشحال اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے منصوبہ بندی کر لی ہے سی پیک کے 46 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر توانائی منصوبہ بندی پرخرچ ہوں گے جس میں 11.3 سندھ ، 9.5 بلوچستان میں خرچ ہوں گے ۔ توانائی منصوبے 2018 میں مکمل ہوں گے جس سے لوڈشیڈنگ ختم ہو گی سی پیک منصوبے میں حکومت پاکستان ذاتی وسائل سے تعمیر کر رہی ہے مغربی روٹ کے منصوبے اپنے وسائل سے مکمل ہو رہے ہیں دسمبر 2016 میں گوادر کا ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ بحال ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں سے معیشت بہتر ہو گی ۔

نثار جٹ نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ زیادہ بجلی پیدا کرنے کی دعوی کر رہے ہیں لیکن عالم یہ ہے کہ فیصل آباد میں انڈسٹری فیڈر اوور لوڈ ہیں حکومت طے شدہ لوڈشیڈنگ سے ڈبل لوڈشیڈنگ کر رہی ہے بجلی نہ ہونے سے لوگوں کو پانی کا پینے کا پانی میسر نہیں لیکن میرپور خاص سندھ مین بھی 14 گھنٹے بجلی جاتی ہے لوگ بے حد مشکلات میں ہیں واپڈا افسران جواب تک نہیں دیتے سندھ میں وقت سے قبل پھل اور سبزی فراہم کرتا ہے لیکن پنجاب جان بوجھ کر زیادہ کر کے تو اچھا نہیں ہیں حکومت نے کھمبے لگا دیئے ہیں لیکن تاریں فراہم نہیں کیں سندھ میں 100 ریکوری والے میٹر میٹرز میں بھی 14 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے سندھ کے ساتھ ناروا سلوک کر کے پیسکو فیسکو کے افسران کو پابند کیا جائے کہ وہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کریں اگر حکومت نے روش نہ بدلی تو ایوان یں آواز بلدن کریں کوئی ہماری زبان پر تالے نہیں لگا سکتا واپڈا افسران سندھ میں ناروا سلوک کر رہے ہیں ۔

ڈگری شہر کے لوگ سڑکوں پر ہیں حیسکو چیف ایگزیکٹو کو بار بار ٹیلی فون کیا ہے لیکن جواب تک نہیں دیتے ایم این اے شاہ جی آفریدی نے کہا کہ گزشتہ پندرہ سال میں فاٹا کے عوام کی لاشوں پر حکومت کی جا رہی ہے فاٹا کے نام پر چین 43 ارب کی روپے کی سرمایہ کاری کر رہا ہے حکومت نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کی الیکن ابھی تک وعدہ پورا نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کا ایک منصوبہ بھی فاٹا کو نہیں دیا گیا اگر ہم احتجاج کرتے تو آدھی کابینہ فاٹا سے ہوتے لیکن ہم نے جمہوریت کے مخالف نہیں ہیں فاٹا کے عوام پاکستان کے ساتھ محب وطن ہیں فاٹا میں پاکستان کا جھنڈا کبھی نہیں جلایا گیا انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں کسی فاٹا کے شخص کا نام نہیں ہے یہ بھی فخر ہے کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے پارلیمنٹرین کا تعلق بھی فاٹا سے ہے فاٹا میں ریکوری 100 فیصد ہے لیکن بجلی ایک گھنٹہ بھی نہیں ملتی یہ ہمارے عوام کے ساتھ ظلم اور زیادتی ہے انہوں نے حکومت سے کہا کہ فاٹا کے اساتذہ کو بھی اپ گریڈ کیا جائے ۔