جس طرح ظالموں نے میری بیٹی کو جلایا ، انہیں بھی اسی مقام پر جلا کر انصاف فراہم کیاجائے،عنبرین کے والد کی اپیل

جرگہ ممبران نے سوزوکی ڈرائیورکوپیسے دے کرکہاتھا عنبرین کو لاوارث قرار دلواکر کمیٹی کے قبرستان میں دفناآئے،قریبی عزیز کی گفتگو جائے وقوعہ سے ملنے والے سکول بیگ اور کاغذ کے ٹکڑے سے عنبرین کی شناخت کی گئی،ایس ایچ او نصیر احمد

ہفتہ 7 مئی 2016 09:32

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 مئی۔2016ء) پندرہ رکنی جرگہ کے حکم پرقتل کی جانیوالی عنبرین کے والد ریاست نے کہاہے کہ مقامی جرگے کے بارے میں مجھے معلوم نہیں تھا۔ جس طرح ظالموں نے میری بیٹی کو جلایاہے۔ اسی طرح ان لوگوں کو بھی اسی مقام پر جلا کر انصاف فراہم کیاجائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔مقتولہ عنبرین کے والد نے بتایاکہ میں ایک غریب آدمی ہوں۔

آٹھویں کلاس تک عنبرین نے مڈل سکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اسے مزید تعلیم نہیں دلواسکتاتھا۔ میں نے اپنی بیٹی کی فرمائش پر اسے میٹرک کاپرائیویٹ امتحان دلوانے کا وعدہ کیاتھا۔ اور اس مرتبہ فیس نہ ہونے کی وجہ سے اس کا داخلہ نہیں بھیج سکاہوں۔صائمہ کے فرار کے بارے میں نہ مجھے کوئی علم ہے او رنہ ہی مقامی جرگے کے بارے میں مجھے کچھ معلوم تھا۔

(جاری ہے)

میں چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعظم پاکستان سے اپیل کرتاہوں کہ جس طرح ظالم جرگوئیوں نے میری بیٹی کوجلا کرقتل کیاہے۔ اسی طرح ان جرگوئیوں کو بھی اسی مقام پر جلا کر انصاف کیاجائے۔ دریں اثناء سترہ سالہ عنبرین کے قریبی عزیز سردارعجب داد نے کہاہے کہ جرگہ ممبران نے سوزوکی ڈرائیورکوپیسے دے کرکہاتھاکہ عنبرین کو لاوارث قرار دلواکر کمیٹی کے قبرستان میں دفناآئے۔

جس روز عنبرین کی جلی ہوئی نعش ملی۔ اس کی چوڑیوں سے اس کو شناخت میں نے کیاتھا۔ گاؤں مکول پائیں میں جائے وقوعہ پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران سردار عجب داد نے بتایاکہ جب عنبرین کی نعش کو گاؤں سے ایبٹ آباد کیلئے روانہ کیاگیاتھا تو جرگہ ممبران نے سوزوکی ڈرائیور محمد زبیر ولد گل داد خان کوپیسے دے کرنعش کے ساتھ بھیجا تھا۔ اور اسے کہاتھاکہ نعش کو لاوارث قرار دلوا کر، اسے کمیٹی کے قبرستان میں دفناکر واپس آجائے۔

لیکن عنبرین کی چوڑیوں کی تصاویر میں نے بنائیں۔ جن کی مدد سے اسے پہچان لیاگیا۔ انہوں نے مزید بتایاکہ یہ جرگہ علاقائی روایات کے منافی ہے۔ ان لوگوں نے ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ حکومت ان لوگوں کو نشان عبرت بنائے۔ ادھر تھانہ ڈونگاگلی کے ایس ایچ او نصیراحمد نے کہاہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے سکول بیگ اورایک کاغذ کے ٹکڑے سے عنبرین کی شناخت کی گئی۔

انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایاکہ جب ہمیں گاڑی میں نامعلوم لڑکی کی نعش ملی تو اس کے پاس سکول کا ایک بیگ بھی تھا۔ جبکہ ایک کاپی پر نعمان کا نام لکھا ہواتھا۔ جب ہم اس سکول میں گئے تو نعمان ہمیں مل گیا۔ جب نعمان سے پوچھ گچھ کی تو معلوم ہوا کہ گاڑی سے ملنے والی نعش اس کی بہن عنبرین کی ہے۔ ایس ایچ او نے مزید بتایاکہ ملزمان جب لڑکی کو رات کے وقت لیکر آئے تو اسے حادثاتی رنگ دینے کیلئے اس کے گھر سے سکول بیگ بھی لیکر آگئے۔

جوکہ لڑکی کی شناخت کاباعث بن گیا۔ یہ بااثرلوگ ہیں۔ ان سے مقامی لوگ ڈرتے ہیں۔ ادھر مقتولہ عنبرین کے ٹیچر خلیق الزمان نے کہاہے کہ عنبرین چند روز قبل داخلہ کے حوالے سے سکول میں آئی تھی۔ اس نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی۔ جبکہ عنبرین کی دوست صائمہ بھی آٹھویں جماعت پاس کرنے کے بعد گھربیٹھ گئی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ خلیق الزمان نے بتایاکہ عنبرین جب آخری مرتبہ سکول آئی تھی تو وہ اپ سیٹ اورپریشان دکھائی دیتی ہے۔