ہیکرزکاخطرہ:دفترخارجہ کا’آئی ایس آئی‘سے مددکا فیصلہ

وزارت خارجہ کی جانب سے یہ قدم گزشتہ ڈیڑھ سال میں تین بڑے سائبر حملوں کے بعد اٹھایا گیا ہے

ہفتہ 7 مئی 2016 10:03

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 مئی۔2016ء )گزشتہ 18 ماہ سے سائبر حملوں کے واقعات کے بعد دفتر خارجہ نے ہیکرز کے حملے سے بچنے کے لیے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔عہدیدار نے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خارجہ نے سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے اور پاکستان کے بیرون ملک مشنز سے محفوظ مواصلات کے لیے، حکومت سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 8 کروڑ روپے مختص کرنے کی درخواست کی ہے۔

سائبر سیکیورٹی کے لیے درخواست کی گئی رقم، ان اضافیاخراجات سے 130 فیصد زیادہ ہے جو دفتر خارجہ اپنی عمارت اور احاطے کی سیکیورٹی کے لیے ساڑھے 3 کروڑ روپے کی صورت میں حاصل کر رہا ہے۔عہدیدار کا خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے اجلاس میں کہنا تھا کہ ہیکرز کے حملوں سے تحفظ کی ذمہ داری آئی ایس آئی انجام دے گی۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ کی جانب سے یہ قدم گزشتہ ڈیڑھ سال میں تین بڑے سائبر حملوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

سائبر سیکیورٹی کے لیے اضافی اخراجات کی درخواست وزارت خارجہ کے شعبہ آئی ٹی کو مزید مضبوط بنانے اور اسے جدید آلات سے لیس کرنے کے لیے کی گئی ہے۔وزارت خارجہ کے عہدیدار نے کمیٹی کو بتایا کہ سائبر حملوں سے بچنے کے لیے ہم پہلے ہی اقدامات اٹھا رہے ہیں، لیکن ہماری ویب سائٹ، ای میلز اور سرورز مسلسل سائبر حملوں کی زد میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ آئی ایس آئی، سائبر سیکیورٹی کی ذمہ داری کا کچھ حصہ اپنے منظور شدہ کانٹریکٹرز کو سونپ دے، لیکن وزارت خارجہ نے اس مقصد کے لیے خود سے کبھی کسی نجی فرمز کی خدمات حاصل نہیں کیں۔

کمیٹی کے بعد ارکان نے آئی ایس آئی کو یہ ذمہ داری چلنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔اراکین کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے عہدیدار کا کہنا تھا کہ سائبر سیکیورٹی کی ذمہ داری دیئے جانے کے باوجود آئی ایس آئی کو دفتر خارجہ کے معاملات میں محدود رسائی حاصل ہوگی۔