سری لنکا ،پارلیمنٹ میں بدترین جھگڑے میں ملوث دو ارکان کو ایک ہفتے کیلئے معطل کردیا گیا

جمعہ 6 مئی 2016 09:42

کولمبو ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2016ء)سری لنکا کی پارلیمنٹ نے جمعرات کے روز متفقہ طور پر 12سال کے عرصے میں پارلیمنٹ میں بدترین جھگڑے میں ملوث ہونے پر اس کے دو ارکان کو ایک ہفتے کیلئے معطل کردیا ہے،اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔دو افراد جن میں ایک سابق وزیراعظم رانیل وکرمہ سنگے کی یونائیٹڈ نیشنل پارٹی اور دوسرے کا تعلق سابق صدر مہیندا راجے پاکسے کے حامی اپوزیشن دھڑے سے ہے کو منگل کے روز جھگڑا ہونے کا سبب بننے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

چیمبر اس وقت بدامنی کا شکار ہوگیا تھا جب سابق آرمی چیف سرتھ فونسیکا نے کہا کہ 2006ء میں کولمبو میں دھماکوں میں اندرونی ہاتھ ملوث تھے،جس پر راجہ پاکسے کے حامی اراکین پارلیمنٹ غصہ ہوگئے اور حکمران جماعت کے پارلیمنٹیرین سے الجھ پڑے۔

(جاری ہے)

ایک رکن پارلیمنٹ کو آنکھ پر چوٹ آنے کی وجہ سے ہسپتال داخل کرایا گیا جبکہ دیگر متعدد کو معمولی زخم آئے۔

منگل کے روز پارلیمانی چیمبر میں پیش آنے والا پرتشدد واقعہ جون2004ء میں اس وقت کی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے ایک بدھ مت بکشھو رکن پارلیمنٹ پر حملے کے بعد سے بدترین واقعہ ہے،اس حملے میں بکشھو رکن پارلیمنٹ شدید زخمی ہوگئے تھے۔فونیسکا جو اب حکومتی رکن پارلیمنٹ ہیں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ دسمبر2006ء کے بم حملے کی ذمہ داری علیحدگی پسند تامل ٹائیگر باغیوں پر عائد کی گئی تھی،یہ حملہ اس وقت کے صدر کے بھائی گٹابھایا راجے پاکسے کی جانب سے کرایا گیا تھا جو وزیر دفاع تھے۔

گٹابھایا کولمبو میں دسمبر2006ء کے بم دھماکے میں بال بال بچ گئے تھے،تاہم اس کے خاندان کے دو ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔سابق فوجی جنرل فونیسکا خود بھی اپریل2006ء میں ایک خودکش بم دھماکے میں زخمی ہوگئے تھے۔

متعلقہ عنوان :