سینیٹ کمیٹی خزانہ کے ارکان ایم سی بی نجکاری کی انکوائری رپورٹ مکمل نہ کرنے پر نیب حکام پر برس پڑے

اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ نے مسلم کمرشل بینک کی نجکاری کی انکوائری کرنے پر ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں میاں منشا بہت تگڑے انسان ہیں،سینیٹر سعید غنی لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی انکوائری، اسلام آباد ہائیکورٹ نے میاں منشا کو بلانے سے روک دیا جب تک وہ پیش نہ ہوں انکوائری مکمل نہیں ہوسکتی،ڈی جی نیب

جمعہ 6 مئی 2016 09:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اراکین مسلم کمرشل بینک نجکاری کی انکوائری رپورٹ مکمل نہ کرنے پر نیب حکام پر برس پڑے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ چیئرمین نیب اس کیس کی انکوئری نہیں کروانا چاہتے۔ اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ نے مسلم کمرشل بینک کی نجکاری کی انکوائری کرنے پر ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں میاں منشا بہت تگڑے انسان ہیں سپریم کورٹ نے 4 ماہ میں انکوائری مکمل کرکے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا مگر ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

ممبران لینڈ ریونیو رحمت الله وزیر نے کمیٹی کو سینٹ جیمز ہوٹل اور کلب کے ٹیکس معاملات پر کسی بھی قسم کی معلومات مہیا کرنے سے انکار کردیا قانون حساس معلومات کا تبادلہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈووی والا کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ اس موقع پر مسلم کمرشل بینک نجکاری کی انکوائری کا معاملہ زیر بحث آیا ڈی جی نیب ظاہر شاہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے چار ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی مگر لاہور ہائی کورٹ نے اس کیس کی انکوائری کرنے سے روک دیا ہے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے میاں منشا کو بلانے سے روک دیا ہے جب تک وہ پیش نہیں ہوں گے تب تک انکوائری مکمل نہیں ہوسکتی اس پر سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ آپ کو کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے البتہ فیصلہ کرنے سے روکا ہے اس کیس کی 75 فیصد انکوائری مکمل ہوچکی ہے آپ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کی ہدایات بارے کیوں نہیں خط لکھتے جس پر نیب حکام نے واضح جواب دینے سے قاصر رہے جس پر سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ چیئرمین نیب اس کیس کی انکوائری کروانے میں سنجیدہ نہیں ہیں ہائی کورٹ کی جانب سے کوئی حکم امتناعی جاری نہیں ہوا پہلے بارہ سال یہ کیس اسٹیٹ بینک کے گودام میں پڑا رہا اب 20 سال ان کے پاس پڑا رہے گا۔

یہ کیس منطقی انجام کو نہیں پہنچے گا چیئرمین کمیٹی نے نیب حکام کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹس کے فیصلوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے گا تاکہ معاملہ حل ہوسکے۔ اجلاس میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب کا معاملہ بھی زیر غور آیا ایف بی آر کے ممبران لینڈ ریونیو رحمت الله وزیر نے کہا کہ برطانیہ ٹیکس اتھارٹی کی جانب سے معلومات ملنے کے بعد سنگا پور ٹیکس اتھارتی کو خط لکھا تو جس پر انوہن نے 90 دنوں میں معلومات دینے کا وعدہ کیا ہے ۔

افسران کی جانب سے معلومات وموصول ہونے کے بعد قانون کے تحت آپ کو نہیں بتا سکتے جس پر سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ سینیٹ کے رولز آپ کو معلومات دینے کا پابند کرتے ہین اگر معلومات نہ دی گئیں تو آپ کے خلاف استحقاق مجروح کرنے کی قرار داد لائیں گے جس پر ایف بی آڑ حکام نے کہا کہ سنگاپور ٹیکس اتھارٹی سے جواب موصول ہوجائے تو پھر کچھ بتانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔

اجلاس میں کارپوریٹ ریسیشن بل 2015 ء پر ماہر قانون دان سلمان اکرم راجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اہم بل ہے 70 سال میں ایسا کوئی قانون نہیں بن سکا ۔ یہ قانون چھ ممالک میں نافذ ہے اس بل کے تحت قرضہ لینے والوں کو اختیارات دیئے گئے ہیں کہ وہ عدالت سے مہر لگوا کر قرض کو معاف کرواسکیں برطانیہ میں اس قانون کو دوبارہ مسترد کیا گیا ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ اہم بل ہے اس پر مزید غور و خوص کرنے کی ضرورت ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ حکومت نے اس بل کی جگہ ایک نیا بل تیار کیا ہے وہ جلد پیش کردیا جائے گا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کا بل 30 دن میں پاس نہ ہو تو شو مچانے لگتے ہین ہمارے بل 15 ماہ پڑے رہتے ہین اس بل کی جگہ نیا بل لایا گیا تو مخالفت کی جائے گی جس پر چیئرمین کمیٹی نے اس بل پر مزید غور و خوص کئے آئندہ اجلاس ملتوی کردیا۔