سپریم کورٹ نے ایگزیکٹ کمپنی کے دفاتر کا قبضہ چھوڑنے کا حکم دیدیا

بنک اکاونٹس مکمل طور پر منجمد کرنے پر اٹارنی جنرل آفس سے تفصیلی رپورٹ طلب ایف آئی اے صرف جرم کے ذریعے کمائی گئی رقم منجمد کر سکتا ہے ، ایگزٹ کمپنی کے دفاتر ایف آئی اے کے رہنے کیلئے نہیں بنائے ، جسٹس گلزار احمد

جمعہ 6 مئی 2016 09:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2016ء ) سپریم کورٹ نے ایگزیکٹ کمپنی کے اکاونٹس اور دفاتر کی بندش سے متعلق کیس میں آئندہ سماعت تک ٹرائل کورٹ کو بنک اکاونٹس پر کوئی حکم جاری نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ا یف آئی اے کو ایک ماہ میں فرانزک آڈٹ مکمل کرکے دفاتر کا قبضہ چھوڑنے کا حکم دیدیاجبکہ بنک اکاونٹس مکمل طور پر منجمد کرنے پر اٹارنی جنرل آفس سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے ، دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایف آئی اے صرف جرم کے ذریعے کمائی گئی رقم منجمد کر سکتا ہے ،مقدمہ کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی مقدمہ کی کاروائی شروع ہوئی تو ایگزیکٹ کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے والے ابھی تک کمپنی کے دفاتر میں موجو د ہیں اور اکاونٹس کو بھی بحال نہیں کیا جا رہا ، اس پر عدالت نے بنک اکاونٹس مکمل طور پر منجمد کرنے پر اٹارنی جنرل آفس سے تفصیلی رپورٹ طلب کر کے آئندہ سماعت تک ٹرائل کورٹ کو بنک اکاونٹس پر کوئی حکم جاری نہ کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ جسٹس گلزار احمد نے تفتیشی افسر کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ا یگزٹ کمپنی کے دفاتر آپ کے رہنے کیلئے نہیں بنائے ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء عدالت نے ایف آئی اے کو ایک ماہ میں فرانزک آڈٹ مکمل کر کے دفاتر کا قبضہ چھوڑنے کا حکم جاری کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔