متحد ہ کے رکن سندھ اسمبلی دلاور حسین کا ایم کیو ایم چھوڑ کر پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کا اعلان

سندھ اسمبلی کی نشست سے بھی استعفی دینے کا بھی اعلان ریاست اور اسٹیبلشمنٹ سے اپیل کرتاہوں کراچی کے زخموں پر مرہم رکھیں نہیں تو یہ زخم پاکستان بھر میں کینسر کی طرح پھیل سکتا ہے ، آفتاب احمد جیسے واقعات لوگوں کو ریاست سے دور کرسکتے ہیں،مصطفی کمال کی پریس کانفرنس

جمعرات 5 مئی 2016 09:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مئی۔2016ء)متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی دلاور حسین نے ایم کیو ایم چھوڑ کر پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے اور سندھ اسمبلی کی نشست سے بھی استعفی دینے کا اعلان کیا ہے ۔ دلاو ر حسین نے کہا کہ 15 سال قبل ایم کیوایم کو چھوڑنا چاہتا تھا لیکن کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں تھا اب پاک سرزمین پارٹی کراچی کے عوام کے لئے بہتر پلیٹ فارم ہے ۔

سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ میں ریاست اور اسٹیبلشمنٹ سے اپیل کرتاہوں کہ کراچی کے زخموں پر مرہم رکھیں نہیں تو یہ زخم پاکستان بھر میں کینسر کی طرح پھیل سکتا ہے ۔آفتاب احمد جیسے واقعات لوگوں کو ریاست سے دور کرسکتے ہیں۔الطاف حسین نے آج تک کسی جنازنے کو کندھا نہیں دیاا سلئے ان کو کسی کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ اس قسم کے واقعات سے الطاف حسین مضبوط ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر انیس قائم خانی،انیس احمد ایڈوکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے ۔دلاور حسین نے کہا کہ میں آج ایم کیوایم سے 30 برسوں کی رفاقت کو ختم کررہاہوں میں نے 15 برس قبل ایم کیوایم کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن میرے پاس کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ روز آفتاب احمد کی وفات کے بعد آج پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ایم کیوایم کوکسی کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

میں سندھ اسمبلی کی نشست سے استعفی دینے کا اعلان کرتاہوں اور اپنے ووٹر سے معافی چاہتا ہوں کہ میں ان کی خدمت نہیں کرسکا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ رابطہ کمیٹی نے میرے کروڑوں روپے دبالئے ہیں۔ایم کیوایم رابطہ کمیٹی میں شامل کرنے اور نکالنے کا کوئی معیار نہیں ہے ۔محنت کا صلہ نہیں ملتاہے ۔دلاور حسین نے کہا کہ ایم کیوایم میں نوے فیصد لوگ ناراض ہیں اگر آج کچھ بھی ہوتا ہے تو وہ گھر بیٹھ جائیں گے ۔

وہ کچھ نہیں کہتے کیونکہ ان میں خوف موجود ہے ۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ آفتاب احمد کی وفات پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جس جماعت کو چھوڑ کر آئیں ہیں اس کوہم سے زیادہ کوئی نہیں جانتالوگوں کو کسطرح غلط راستوں پر لگایا جاتا ہے اس کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔پہلے دن سے کہہ رہاہوں کہ الطاف حسین کو کسی کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتابلکہ کسی کی موت الطاف حسین کے لئے باعث تقویت ہے ۔

ریاست اور اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں کہ اپنے طریقہ کار پر غور کریں ۔1992 میں بھی ایسا کچھ ہوا تھا جس کے بعد لوگوں کی ایم کیوایم سے ہمدریاں بڑھ گئیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکے تنگ آچکے ہیں اور د ر در کی ٹھوکریں کھار ہے ہیں ریاست ان کو کو ئی راستہ نہیں دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر آفتا ب احمد جیسے واقعات ہوں گے تو آپ لوگوں کوریاست سے دور کررہے ہیں اسطرح امن قائم نہیں ہوسکتا ہے ۔

ایم کیوایم کے کارکنان کے گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں بند ہونی چاہئے جو کام آپ کررہے ہیں اس سے الطاف حسین مضبوط ہوتے ہیں پہلے ایک نسل تباہوگئی اور اب آنے والی نسل بھی تباہ ہورہی ہے ۔برائے مہربانی طریقہ کار پر نظر ثانی کی جائے انہوں نے کہا کہ کاش ہمیں اسٹیبلشمنٹ لے کر آئی ہوتی تو جو مائیں بہنیں ہمارے پاس آرہی ہیں ہم ان کے بچوں کو گھروں میں واپس بھیج سکتے ۔

ریاست سے کہتاہوں ابھی بھی وقت ہے انہوں نے کہا کہ کراچی کے زخموں پر مرہم رکھیں نہیں تو یہ زخم پاکستان میں کینسر کی طرح پھیل سکتا ہے ۔فاٹااور بلوچستا ن کے لوگوں کے لئے پیکج کا اعلان کیا گیا لیکن کراچی والوں کو موقع دینے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے ۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ الطاف حسین میرے لفظوں کو غور سے سنتے ہیں الطاف حسین سے کہتاہوں کہ اور کتنا خون بہاؤ گے ۔

آپ نے جو کچھ رحمن ملک اور پارٹی کے دیگر لوگوں کو بتایا ہے وہ اپنے کارکنان کو بھی بتادیں اور پھر انہیں فیصلہ کرنے دیں اور آپ اللہ سے توبہ کریں ۔اللہ آپ کو ہدایت دے۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے کبھی بھی کسی جنازے کو کندھا نہیں دیا اس لئے انہیں کسی کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔الطاف حسین کے ہاتھ میں لوگوں کی جانیں بچانا ہے و ہ ایک بار بول دیں غلطی ہوگئی اور اللہ سے رجو ع کریں۔