ایم اے پاس ریٹرنگ افسران فارم 14اور15صیحح طریقے سے نہیں بھر سکتے،الیکشن کمیشن

فارم 14 اور 15کو اردو میں کرنے کے احکامات جاری کر دئیے،7 لاکھ انتخابی عملہ کام کرتاہے،قواعد وضوابط پر عمل درآمد کیلئے خصوصی سیل بنائے جائیں گے، سینٹ کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر شہر بانو اور شیری رحمان کی طرف سے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے اور 10 فیصد سے کم خواتین ڈالے گئے ووٹوں کے حلقے میں دوبارہ انتخاب کے بل پر غور

منگل 3 مئی 2016 10:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 مئی۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ایم اے پاس ریٹرنگ افسران فارم 14اور15صیحح طریقے سے نہیں بھر سکتے فارم 14 اور 15کو اردو میں کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں الیکشن کی مانیڑنگ کے لیے ایک علیحدہ سیل قائم کر دیا ہے امیدواروں کیلئے باقاعدہ رہنمائی کی کتاب شائع کی جاتی ہے امیدوار اور پولنگ ایجنٹ کتاب کو نہیں پڑھتے پورے ملک میں سات لاکھ انتخابی عملہ کام کرتا ہے ضلعی سطح پر قواعد وضوابط پر عمل درآمد کیلئے خصوصی سیل بنائے جائیں گے الیکشن کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک موقع پر جرمانہ کیا جا سکے گا۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کا اجلاس پیر کو چیرمین کمیٹی سعید غنی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہواس موقع پر الیکشن کمیشن آف پاکستان سے متعلقہ معاملات پر تفصیلی بحث کے علاوہ سینیٹر شہر بانو ، شیری رحمان کی طرف سے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے اور 10 فیصد سے کم خواتین ڈالے گئے ووٹوں کے حلقے میں دوبارہ انتخاب کے بل پر غور کیا گیا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سعید غنی نے کہا کہ الیکشن کمیشن معاملات میں عدلیہ کی مداخلت مسائل پید اکر رہی ہے عدالتیں ایسے فیصلے سنا رہی ہیں جن کا الیکشن کمیشن کے قانون میں کوئی وجود نہیں عدالتی فیصلوں سے بلدیاتی انتخابات اور صدارتی انتخاب سے مسائل پید اہوئے الیکشن کمیشن کے معاملات میں سپریم کورٹ کی بے جا مداخلت سے مسائل بڑھ رہے ہیں اور کہا کہ سپریم کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان ملاقاتوں اور مذاکرات کی اشد ضرورت ہے الیکشن کمیشن بھی بڑی پارلیمانی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے الیکشن کمیشن انتخابی ٹربیونلز ، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ کے معاملات کے بارے میں تجاویز کیلئے مشاورت جاری رکھے سعید غنی نے کہاکہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات کو بھرپور طریقے سے استعمال کرے الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال نہ کرنے کی وجہ سے سیاسی جماعتیں اور انتخابی نظام متاثر ہوتا ہے اور کہا کہ عملے کی تربیت کی بھی سخت ضرورت ہے کمیٹی اجلاس میں انتخابی اصلاحات کمیٹی میں انتخابی معاملات کے بارے میں قائمہ کمیٹی کی تجاویز پر غورو خوض جاری رکھ کر حتمی شفارشات کیلئے آئندہ بھی اجلاس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

الیکشن کمیشن کے حکام کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ انتخابی اصلاحات سے آئندہ سال الیکشن کمیشن اختیارات میں کافی اضافہ ہو جائے گا مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بنانے پر کام جاری ہے مانیٹرنگ ونگ انتخابی دن کے موقع پر پورے انتخاب کو مانیٹر کرے گا عملے کی تربیت کیلئے خصوصی سیل قائم کر دیا گیا ہے الیکشن کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک موقع پر جرمانہ کیا جا سکے گا۔

الیکشن کمیشن کے پاس سپریم کورٹ کے کسی بھی حکم کو غیر قانونی کہنے کا اختیار نہیں آئین کے تحت سپریم کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں لیکن الیکشن کمیشن کسی بھی فیصلے پر متعلقہ عدالتوں سے نظر ثانی کا حق بھی رکھتا ہے ۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے کی ضرورت ہے اور کہا کہ ریٹرنگ آفسیر ، پولنگ آفسیر بھی اپنی ذمہ داریاں درست طریقے سے پوری کریں ۔

الیکشن ٹربیونل کو انتخابی معاملات پر متعین وقت پر فیصلوں کا پابند کیا جائے ۔سینیٹر میر اسرار اللہ زہری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ عدلیہ کے اختیارات بھی لازمی ہیں الیکشن کمیشن میں راتوں رات نتائج تبدیل کر لیے جاتے ہیں ۔سینئر ایڈوکیٹ سلمان اکرم راجہ نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط اور اختیارات میں پارلیمنٹ ترمیم کر سکتی ہے اور آگاہ کیا کہ غیر تربیت یافتہ عملے کی وجہ سے مسائل بڑھتے ہیں الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ امیدواروں کیلئے باقاعدہ رہنمائی کی کتاب شائع کی جاتی ہے امیدوار اور پولنگ ایجنٹ کتاب کو نہیں پڑھتے پورے ملک میں سات لاکھ انتخابی عملہ کام کرتا ہے ضلعی سطح پر قواعد وضوابط پر عمل درآمد کیلئے خصوصی سیل بنائے جائیں گے کمیٹی اجلا س میں پاک سر زمین پارٹی کا تذکرہ ہوا سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ سیاسی جماعت کا جھنڈا قومی پرچم کو نہیں بنایا جاسکتا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی پرچم الیکشن کمیشن میں بطور پارٹی جھنڈا رجسٹرڈ نہیں کر سکتا ۔

سینیٹر شہر بانو شیر ی رحمان نے کہا کہ انتخابات میں خواتین کو دھونس دھمکیوں اور معاہدات سے ووٹ کے حق سے محروم کیا جاتا ہے الیکشن کمیشن خواتین کے ووٹ کے حق پر عمل درآمد کو یقینی بنائے سیکرٹری پارلیمانی امور نے کہا کہ بل کو انتخابی اصلاحات کمیٹی کو بجھوا دیا جائے ۔ کمیٹی نے بل کی منظوری آئندہ اجلاس تک موخر کر دی ۔