کرپشن کے نام پر بحران پید اکرنے کی کوشش کی گئی ، کمیشن کے قیام کے بعد اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائیگا ،نوازشریف

حکومت ملک کو اندھیروں سے نکال کر ترقی کی سفر پر گامزن کر کے سی کلچر کو پروان چڑھا رہی ہے، لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ اگلی حکومت پر نہیں چھوڑیں گے،2018 میں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دینگے ہماری حکومت کا کوئی وزیر تاحال کرپشن میں ملوث نہیں پایا گیا، الزامات الگ بات ہے پاکستان شفافیت کے حوالے سے اپنی پہچان بنا رہا ہے 1991-93 اور1997-99 تک دوراقتدار میں بھی ایک پائی کی کرپشن یا کمیشن کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا اقتصادی راہداری کا منصوبہ خطے کے عوام کی زندگی بدل دے گا ترقی کے دروازے کھلیں گے ،گوادر انٹر نیشنل سٹی اور پورٹ بنے گا تاپی منصوبے پر کام شروع ہو چکا ہے، اربوں کی لاگت سے بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے کراچی میں روشنیاں بحال ہو رہی ہے آپریشن کو کسی مصلحت کا شکار نہیں ہو نے دیا جائیگا دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیابی کیساتھ لڑی جا رہی ہے،وزیر اعظم کا گورنر ہاؤس کوئٹہ میں بلوچستان کے76 ہزار خاندانوں میں صحت کارڈ کی تقسیم کی تقریب سے خطاب

منگل 3 مئی 2016 10:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 مئی۔2016ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت ملک کو اندھیروں سے نکال کر ترقی کی سفر پر گامزن کر کے ملک میں سیاسی کلچر کو پروان چڑھا رہی ہے تاکہ غریب عوام کو صحت کی سہولیات تعلیم، پینے کے صاف پانی سمیت سڑکوں کے مضبوط انفراسٹرکچر کو مکمل کر کے مشکلات کم کریں گے گزشتہ3 سالوں میں ملک بھر سے بجلی کی کمی کے مسئلے پر کافی حد تک قا بو پا لیا گیاہے ہماری حکومت کا کوئی وزیر تاحال کرپشن میں ملوث نہیں پایا گیا الزامات الگ بات ہے کرپشن کے نام پر بحران پید اکرنے کی کوشش کی گئی ہے کمیشن کے قیام کے بعد اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائیگا پاکستان شفافیت کے حوالے سے اپنی پہچان بنا رہا ہے 1991-93 اور1997-99 تک دوراقتدار میں بھی ایک پائی کی کرپشن یا کمیشن کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا اقتصادی راہداری کا منصوبہ خطے کے عوام کی زندگی بدل دے گا ترقی کے دروازے کھلیں گے گوادر انٹر نیشنل سٹی اور پورٹ بنے گا تاپی منصوبے پر کام شروع ہو چکا ہے اربوں روپے کی لاگت سے بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ اگلی حکومت پر نہیں چھوڑیں گے بلکہ2018 میں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دینگے کراچی میں روشنیاں بحال ہو رہی ہے آپریشن کو کسی مصلحت کا شکار نہیں ہو نے دیا جائیگا دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیابی کیساتھ لڑی جا رہی ہے ان خیالات کا اظہار گورنر ہاؤس کوئٹہ میں بلوچستان کے76 ہزار خاندانوں میں صحت کارڈ کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ عوامی کی فلاح و بہبود کیلئے جس کاروان نے 31 دسمبر 2015ء کو اسلام آباد سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا وہ مظفرآباد  آزاد جموں کشمیر سے ہوتا ہوا آج بلوچستان کے شہر کوئٹہ پہنچ چکا ہے یہ عوام کو صحت مند بنانے کا سفر ہے یہ زندگی کی بنیادی سہولتیں پاکستان کی عوام کی دہلیز تک پہنچانے کا پروگرام ہے یہ سفر اس وقت تک جاری رہے گا جب تک عوام اور ایک ایک شہری تک یہ سہولت نہیں پہنچ جاتی اس ہیلتھ پروگرام کا بنیادی مقصد کم آمدنی پانے والے شہریوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا نا ہے ہم نے غریب عوام کو مزید غربت کے اندھیروں سے بچانا ہے جس کی ایک وجہ علاج معالجے پر آنے والے خطیر اخراجات بھی ہیں میں ایک عام پاکستانی کے حالات سے بخوبی واقف ہوں علاج ان کے دسترس سے باہر ہوتا جارہا ہے اگر کسی غریب آدمی کے گھر میں کوئی بیمار پڑھ جائے تو ان کو اپنی گھریلو اشیاء بیچنی پڑتی ہیں یہاں تک کہ اپنی تمام جمع پونجی خرچ اور گھر بار بھی بیچنا پڑتا ہے اس پروگرام کے تحت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے گھرانوں کو ہیلتھ انشورنس کی سہولیت کی فراہمی ہے اب وہ جان لیوا انتہائی مہنگی بیماریوں کا علاج بغیر کسی معاوضے کے کراسکیں گے انہیں اس پر کوئی رقم خرچ نہیں کرنی پڑے گی اب کسی کو علاج کیلئے اپنا گھر یا گھر کا سامان نہیں بیچنا پڑے گا اس پروگرام پر پورے ملک میں مرحلہ وار عمل کیا جارہا ہے آج ضلع کوئٹہ کے 76 ہزار خاندانوں کو نیشنل ہیلتھ کارڈ جاری کئے جارہے ہیں اس پروگرام میں ہماری ترجیح وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ محروم ہیں اس لئے میں نے آزاد کشمیر کے بعد بلوچستان کا انتخاب کیا ہے بلوچستان کی دھرتی مجھے بہت عزیز ہے اسی لئے ہیلتھ پروگرام کیلئے میں نے پورے ملک میں سب سے پہلے بلوچستان سے اس کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن 76 ہزار خاندانوں کو آج نیشنل ہیلتھ کارڈ جاری کررہے ہیں ان کا ڈیٹا بی آئی ایس پی اور نادر سے ا حاصل کیا گیا ہے اس سلسلہ میں بلوچستان حکومت کا تعاون اور کوششیں قابل تحسین ہیں وفاقی حکومت عوامی فلاح و بہبود کے ہر منصوبے میں صوبائی حکومت سے بھرپور تعاون کرے گی یہ بات کسی انقلاب سے کم نہیں وہ عوام جو پرائیویٹ ہسپتالوں سے علاج کرانے کی طاقت نہیں رکھتے تھے اب انہیں پرائیویٹ ہسپتالوں سے مفت علاج کی سہولت دستیاب ہوگی ہم نے وہ کلچرتبدیل کرنا ہے جس میں تمام آسانیاں صرف بڑے لوگوں کیلئے ہیں یا جن سہولیات پر پیسے والوں کا قبضہ ہے ہم نے اب ان تمام آسانیوں کو عوام کی دہلیز تک پہنچانا ہے سہولت جہاں ہوگی وہ عوام تک ضرور پہنچے گی اور یہ کسی پر احسان نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کے عوام کا بنیادی حق ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ حق حقداروں تک پہنچائے میں اس ملک کے عوام کیلئے اس سے بھی کہیں زیادہ کچھ کرنا چاہتا ہوں صحت کیساتھ عوام کو تعلیم اور روزگار کی بھی ضرورت ہے روزگار کیلئے لازم ہے کہ ملک میں معاشی سرگرمیاں ہوں سرمایہ کاری ہو صنعتیں قائم ہوں زراعت ترقی کرے ایک مستحکم انفراسٹرکچر ہو گیس اور بجلی کی فراوانی ہو اور یہ کام اس ملک میں ہو سکتے ہیں جہاں امن ہو یہاں سیاسی استحکام ہو جس میں ملک میں روز ہنگامے ہوں دھرنے ہوں احتجاج ہو ہر طرف افراتفری کا سماں ہو وہاں سرمایہ کاری نہیں ہوتی جب سرمایہ نہیں آتا وہاں روزگار کا دروازہ بھی نہیں کھلتا لوگوں کے پاس ہنر ہوتا ہے مگر اس کا کوئی طلبگار نہیں ہوتا نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں لئے پھرتے ہیں مگر ان کا کوئی قدردان نہیں ہوتا ہم نے سیاسی کلچر کو بدلنا ہے ہم نے نوجوانوں کی بے قدری کو روکنا ہے ہم نے وہ سیاسی اور معاشی کلچر لانا ہے جس میں ہنر مند اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کی مانگ ہو ان کی قدر ہو وہ اپنے والدین کی امیدیں پر پورے اتریں وہ اپنے خاندانوں کا اثاثہ ثابت ہوں اور ملک و قوم کی بھی خدمت کر سکیں اس لئے ہم نے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے ہم نے گیس اور بجلی کی کمی کو دور کرنا ہے ہم نے ملک کو کرپشن کی لعنت سے پاک کرنا ہے تاکہ کوئی مافیا عوام کے مفاد سے نہ کھیلے ہم نے پہلے دن سے ہی اس کلچر کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے آج ملک میں توانائی کے منصوبوں پر بڑی تیزی سے کام ہورہا ہے 2013ء کی صورتحال سب جانتے ہیں صرف 3 سال پہلے کی بات ہے کہ ملک میں کتنا احتجاج ہوتا تھا لوگ بجلی کیلئے سڑکوں پر ہوتے تھے کہیں 12 گھنٹے کہیں 18 اور کہیں تو 20 بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی مگر ان 3 سالوں میں بجلی کی صورتحال پر بہت فرق پڑا ہے ہم اس طرف بڑھ رہے ہیں کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ بہت کم ہورہی ہے 2017ء میں اور کم ہو جائے گی اور 2018ء میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا گیس کی قلت بھی ختم ہو جائے گی ہم بجلی کا مسئلہ آنے والی حکومتوں کیلئے چھوڑ کر نہیں جائیں گے 2018ء ملک سے بجلی کے مکمل خاتمہ کا سال ہوگا وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے اپنی تقریر میں بڑی جوشیلی باتیں کیں جو مجھے اور یقینا آپ کو بھی پسند آئیں وہ بلوچستان کی ترقی کیلئے بڑی تیزی سے کام کررہے ہیں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی بھی صوبہ کیلئے بڑی خدمات ہیں جن کی میں دل سے قدر کرتا ہوں نہایت مختصر عرصہ میں ان سے بہت ہی قریبی تعلق ہوا ہے انہوں نے صوبہ کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کیلئے ان کو مبارکبار پیش کرتا ہوں اور جیسے ہی بلوچستان میں وزیراعلیٰ تبدیل ہوئے تو نواب ثناء اللہ زہری نے بھی بڑی تیزی سے صوبہ کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے وہ صوبے کی ترقی کیلئے دن رات کام کررہے ہیں میری دعائیں ان کیساتھ ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں کامیابی عطاء فرمائے نواب ثناء اللہ زہری نے اپنی تقریر میں اپوزیشن کو کہا ہے کہ وہ 2018ء تک صبر کریں میں بھی کہتا ہوں کہ 2018ء بلکہ اس کے بعد بھی صبر کریں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کو ایک شفاف سیاسی کلچر دینا ہے ہم نے پہلے بھی اپنے عمل سے یہ مثال قائم کی اللہ کا بڑا شکر ہے کہ اس حکومت پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں موجودہ تین سالوں سے اور نہ ہی ہماری گزشتہ دو حکومتوں میں کسی پر کوئی کرپشن کا الزام عائد ہوا کوئی ہمارے اوپر انگلی نہیں اٹھا سکتا کہ ہم نے کوئی کک بیک لیا ہو کسی سے کوئی کمیشن لی ہو یا ہم نے کوئی کرپشن کی ہو کسی بھی منصوبے میں ہم نے کوئی کرپشن کی ہو ہم پر ایک پائی کا بھی کوئی الزام نہیں تین سالوں میں وزیراعظم ہو یا کوئی وزیر ہو کسی پر نہ کوئی بات سامنے آئی ہے جہاں تک الزام کی بات ہے وہ اور ہیں کسی کی زبان بند نہیں کی جاسکتی کچھ لوگوں نے کرپشن کے نام پر ملک میں بحران پیدا کرنے کی کوشش کی تو ہم نے ان کے مطالبے پر کمیشن بنا دیا اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا آپ کو یاد ہوگا چند سال پہلے پاکستان کرپشن میں سرے فہرست ہوا کرتا تھا اور آج شفافیت کے حوالے سے اپنی پہنچان بنتا جارہا ہے آج پاکستان میں اقتصادی راہداری کے منصوبے پر عمل ہو رہا ہے یہ ایسا منصوبہ ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لوگوں کی زندگی بدل کے رکھ دے گا یہ ایک اقتصادی ہی نہیں بلکہ سیاسی انقلاب بھی ہے پاکستان میں بھی سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان  خیبرپختونخوا  فاٹا اور گلگت بلتستان کے عوام کو ہوگا اقتصادی راہداری بلوچستان میں معاشی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اس سے بلوچستان ملک کے دیگر حصوں کے قریب آئے گا یہاں ترقی کے دروازے بھی کھلیں گے گوادر ایک انٹرنیشنل پورٹ اور انٹرنیشنل شہر بھی بنے گا اس طرح تاپی گیس منصوبے پر کام کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ قطر سے ایل این جی گیس کی فراہمی شروع ہو چکی ہے بلوچستان میں اربوں روپے کی لاگت سے سڑکوں کا جال بچھایاجارہا ہے گوادر نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک سے مل رہا ہے سڑکوں کا اتنا بڑا منصوبہ آج تک کسی حکومت نے ملک کے تاریخ میں نہیں بنایا بہت سی سڑکیں تیار ہیں ایک سڑک کا چند ماہ قبل افتتاح کیا مزید سڑکوں کا افتتاح جلد کریں گے جب ان سڑکوں کا کام مکمل ہو گا تو آپ دیکھیں گے کہ بلوچستان کا نقشہ تبدیل ہو جائے گا اگر ہمارے پاس سڑکوں کا مضبوط انفراسٹکچر ہوتا تو ترقی ہوتی اب بھی کراچی کو پشاور سے ملانے کا کام تیزی سے جاری ہے پورے ملک میں موٹرویز پر کام تیزی سے جاری ہے یہ وہ کام ہے جو بہت پہلے ہو جانے تھے لیکن کسی نے اس جانب توجہ نہیں دی سڑکیں ہوتی تو صوبہ ایک دوسرے سے اتنے دور بھی نہ ہوتے افسوس کہ ہم نے 1990ء کی دہائی میں ترقی کا جو خواب دیکھا تھا اس کو کسی نے آگے نہیں بڑھایا اب ہم اس کی تلافی کررہے ہیں اب ملک کی گاڑی ترقی کی شاہراہ پر رواں دواں ہو چکی ہے کراچی کی روشنیاں بحال ہورہی ہیں کراچی میں امن قائم ہو گیا ہے ہم نے کراچی آپریشن کو کسی سیاسی مصلحت کا شکار نہیں ہونے دیا اس کے نتائج بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ملک میں دہشت گردی کیخلاف جنگ بھی کامیابی سے لڑی جارہی ہے جو پوری قوم ملکر لڑرہی ہے زرعی اور صنعتی ترقی کے منصوبوں کیساتھ ساتھ حکومت سماجی شعبہ پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ پاکستان کو ایک ایسی فلاحی ریاست بنایاجاسکے جہاں روشنیاں کبھی ماند نہ پڑیں جہاں ترقی اور خوشحالی کا سفر بغیر کسی رکاوٹ کے چلتا رہے جہاں غریب اور امیر کا فرق مٹ جائے آج اسی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کررہے ہیں صحت پروگرام کے تحت بلوچستان کے ہر فرد تک پہنچیں گے جسے ماضی میں صحت کی سہولت سے محروم رکھا گیا نیشنل ہیلتھ پروگرام کی پوری ٹیم اور خاص طور پر ٹیم لیڈر سائرہ افضل تارڑ کو مبارکباد دیتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ وہ اس عوامی فلاحی پروگرام کو کامیابی سے آگے بڑھائیں گے ہمارا مشن عوام کو ہیلتھ کارڈ کی فراہمی تک محدود نہیں بلکہ ہم عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنائیں گے اور عوام سے جو وعدے کئے وہ پورے کریں گے اس لئے میں خود اس پروگرام کی براہ راست خود نگرانی کررہا ہوں پروگرام کو مرحلہ وار شروع کرنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ اس تمام مراحل پر نگرانی رکھی جائے اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کا جائزہ لیکر انہیں دور کیا جائے یہ پروگرام صرف ایک منصوبہ نہیں بلکہ یہ غریب عوام کی خدمت ہے جس پر ہماری دنیا اور آخرت کا بھی انحصار ہے ۔