عراق ، ہزاروں کی تعداد میں شیعہ مظاہرین کا پارلیمان کی عمارت پر دھاوا

حکومت کی جانب سے ہنگامی حالات کا نفاذ ،سکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال اور فائرنگ تشدد کا کوئی بڑا واقعہ نہیں پیش آیا

پیر 2 مئی 2016 10:58

بغداد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مئی۔2016ء)عراق کے دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں ہزاروں کی تعداد میں مقتدیٰ الصدر کے حامی شیعہ مظاہرین نے پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بولنے کے بعد اب عمارت کے باہر ڈیر ے ڈال لیئے۔یہ گرین زون بغداد کا وہ علاقہ ہے جہاں سخت ترین سکیورٹی میں دنیا کے سفارتخانے، اہم دفاتر اور عمارتیں واقع ہیں۔حکومت کی جانب سے ہنگامی حالات کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے اور وزیراعظم حیدر العبادی کا کہنا ہے کہ شہر میں صورتحال کنٹرول میں ہے۔

سکیورٹی حکام کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا اور فائرنگ بھی ہوئی تاہم تشدد کا کوئی بڑا واقعہ نہیں پیش آیا۔ اندھیرا ہونے کے بعد بھی ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے پارلیمان کی عمارت کے باہر گرین زون میں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

خبررساں اداروں کے مطابق مقتدیٰ الصدر کی ملیشیا کے کارکنان نے مظاہرے کے انتظامات سنبھالے ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ ایک منصوبے کے تحت مقتدیٰ الصدر وزیراعظم حیدرالعبادی پر کابینہ کے کئی وزرا کو تبدیل کرکے ان کی جگہ نئے وزیر مقرر کرنے کا دباوٴ ڈال رہے ہیں۔

لیکن پارلیمان کی کئی جماعتیں ان تبدیلیوں کی منظوری کے خلاف ہیں اور کئی ہفتوں سے یہ معاملہ تعطل کا شکار ہے۔مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کا خیال ہے کہ ٹیکنوکریٹس کی نئی حکومت موجود کابینہ سے کم بدعنوان ہوگی، جو سیاسی جماعتوں اور مذہبی وفاداریوں کی بنیاد پر قائم ہے۔دوسری جانب وزیراعظم حیدر العبادی نے مظاہرین نے احتجاج کے لیے مختص علاقوں میں چلے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔حیدر العبادی نے 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ وہ ملک سے کرپشن اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ختم کر دیں گے لیکن ابھی تک وہ اس میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :