سوئی نادرن گیس کمپنی میں پائپ لائنوں کی خریداری میں اربوں روپے کی کرپشن

لاہور میں درجنوں فیکٹریوں میں کروڑوں کی گیس چوری پکڑی گئی‘ سوئی نادرن کے افسران نے رشوت لیکر گیس چوری معاف کردی‘ شریف فیملی کی شوگر مل بھی گیس چوری کرتے پکڑی گئی‘ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش

پیر 2 مئی 2016 10:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مئی۔2016ء) سوئی نادرن گیس کمپنیمیں گیس پائپ لائنوں اور گیس میٹرز کی خریداری میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے‘ نادرن گیس کمپنی کے اعلیٰ افسران نے یہ کرپشن کسٹم کئیربلنگ سسٹم کی خریداری اور ایچ آر کوئلز کی درآمد میں کی گئی ہے۔ کمپنی میں جعلی ڈگریوں پر انجینئر بھی بھرتی کئے گئے ہیں جبکہ لاہور میں قائم درجنوں فیکٹریاں گیس چوری میں ملوث ہیں جنہیں کروڑوں روپے کی معافی دی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی دستاویزات میں ثابت ہوا ہے کہ سوئی نادرن گیس کمپنی میں 360 افراد کو غیر قانونی طریقہ سے بھرتی کر لیا گیا ہے۔ ان کو پہلے عارضی بنیادوں پر پھر غیر قانونی طریقہ سے مستقل کر دیا گیا۔ افسران نے ایچ آر کوئلز 140 ملین امریکی ڈالر سے جی آئی ڈی پی نظام کے لئے درآمد کیں تھیں اس خریداری سے پاکستان سٹیل کو بھی ایک ارب 12 کروڑ کا نقصان ہوا تھا۔

(جاری ہے)

سوئی نادرن گیس کمپنی کے افسران نے شریف فیملی کی ملکیت میں چلنے والی حسیب وقاص شوگر مل کو گیس چوری کے مقدمہ میں کروڑوں روپے کی گیس چوری کی مد میں رقم معاف کر دی ہے حالانکہ مقدمہ عدالت میں ہے۔ سوئی نادرن گیس کمپنی کے کرپٹ افسران نے سٹاکل ٹیکسٹائل ملز کو 18 ملین کا ناجائز فائدہ پہنچایا ہے۔ ملز انتظامیہ کو 13.5 ایم سی ایف گیس استعمال کرنے کی اجازت تھی لیکن کرپٹ اہلکاروں کی مدد سے مل میں 31 ایم سی ایف گیس استعمال ہو رہی تھی جس پر انتظامیہ نے مل کو غیر قانونی طور پر 18 ملین کا فائدہ پہنچایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سوئی نادرن انتظامیہ نے گیس بلوں کی پرنٹنگ کرانے میں مبینہ طور پر مختلف کمپنیوں کو 16 ملین کا فائدہ اٹھایا تھا۔ کمپنی کی انتظامیہ نے کریسنٹ سٹیل مل کراچی سے خریداری میں مبینہ طور پر 12 ملین کی کرپشن کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی افسران نے الاؤنسز کی وصولی میں کمپنی کو 4 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات بھی جاری ہیں تاہم 4 کروڑ ابھی تک واپس نہیں ہوئے۔

سوئی نادرن کے انجینئرنگ سٹاف نے کامران کیمیکل مل لاہور میں ناقص گیس میٹر نصب کر کے کمپنی کو 9 ملین کا نقصان پہنچایا ہے۔ دستاویزات میں ثابت ہوا ہے کہ لاہور کی مختلف فیکٹریوں میں 67 کروڑ روپے کی گیس چوری پکڑی گئی تھی لیکن وصولی کے بجائے جی ایم لاہور نے ملوں کو 117 ملین گیس چوری معاف کر دیئے باقی رقم ابھی تک وصول نہیں ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق گیس کمپنی کے جی ایم لاہور نے فیکٹریوں میں گیس چوری پکڑنے کے بعد مالکان کو گارنٹی کی 27 ملین کی رقم واپس دے دی جس سے قومی خزانے کو نقصان ہوا۔

سوئی گیس ملازمین نے کمپنی کی کوارٹرز میں رہائش پذیر ہونے کے باوجود کمپنی سے ہاؤس رینٹ کی مد میں 16 ملین روپے بھی وصول کر لئے ہیں۔ جہی ایم لاہور نے ایکٹو گیس سی این جی اسٹیشن کو غیر قانونی طور پر 8 ملین کا فئادہ پہنچایا ہے۔ لاہور کی ایس کے ایم ٹیکسٹائل مل کو گیس چوری کی مد میں 15 ملین کا فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ ایم ڈی کمپنی نے من پسند انجینئرز کو غیر قانونی طریقہ سے تنخواہ میں اضافہ کیا جس سے انہیں اضافی طور پر 34 لاکھ ادا کئے گئے رینالہ خورد علاقہ سے 13 لاکھ مالیت کی پائپ لائن ابھی تک برآمد نہیں ہو سکی۔

متعلقہ عنوان :