ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائیاں منظر عام پر لائی جائیں،سپریم کورٹ میں درخواست دائر

عدلیہ پاکستان کا سب سے اہم ادارہ ہے،ججز کا احتساب کرنا سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین چیف جسٹس پاکستان کی آئینی ذمہ داری ہے،راحیل کامران شیخ

اتوار 1 مئی 2016 10:49

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔1مئی۔2016ء) پاکستان بار کونسل کے ممبر راحیل کامران شیخ نے اعلی عدلیہ کے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائیوں کو منطر عام پر لانے اور الزام علیہ ججز کو کام کرنے سے روکنے کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

درخواست میں چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدلیہ پاکستان کا سب سے اہم ادارہ ہے اور اس ادارے میں ججز کا احتساب کرنا سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین چیف جسٹس پاکستان کی آئینی ذمہ داری ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین شہریوں کو اس بات کا حق دیتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح کی معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں لیکن عوام کو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائیوں ، سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے ججز کے خلاف دائر ہونے والے ریفرنسز سمیت دیگر امور سے آگاہ نہیں کیا جا رہا جو آئین کی خلاف ورزی ہے درخواست میں آئینی سوال اٹھایا گیا ہے کہ جس جج کے خلاف کسی الزام کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنسز زیر التواء ہو وہ جج کس طرح سے انصاف کی فراہمی کے عہدے پر فرائض سرانجام دے سکتا ہے؟درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کے خلاف زیر التواء ریفرنسز کی تعداد اور ان ریفرنسز پر ہونے والی کارروائیوں کی حقیقت کو منظر عام پر لایا جائے ججز کے خلاف زیر التواء ریفرنسز پر جلد از جلد فیصلے کئے جائیں درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جن ججز کے خلاف ریفرنسز زیر التواء ان ججز کو کام کرنے سے روکا جائے ۔