خود کو اور پورے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کر دیا، نواز شریف

کسی کے سامنے جھکا ہوں اور نہ ہی اب جھکوں گا،2018 میں دوبارہ اقتدار میں آئیں گے چیف جسٹس ٹی آر اوز تبدیل کر سکتے ہیں،تحقیقات کی شروع کہاں سے ہونی چاہئیں سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے گی کچھ لوگ وزیر اعظم کو اسلام آباد میں نہیں دیکھنا چاہتے ،ان کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی ،وزیر اعظم کو ہٹانے کی بات کرنے والے میرے نہیں ملکی ترقی کے دشمن ہیں عمران خان کہاں کی سیاست کررہے ہیں ،ان کو طریقہ ہے اور نہ ہی شعور ،باری کیسے لی جاتی ہے ان کو پتہ ہی نہیں، حالت تو یہ ہے باری کا الزام عائد کرنے والے آج خود ہی باری مانگ رہے ہیں 2018 کے الیکشن میں عوام نے دوبارہ موقع دیا تو خدمت جاری رکھوں گا ،باری کی رٹ لگانے والوں کی باری نہیں آئے گی اور نہ ہی آنے دیں گے ،وزیر اعظم کی لاہور میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 1 مئی 2016 11:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1مئی۔2016ء)وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ خود کو اور اپنے پورے خاندان کو احتساب کیلئے سپریم کورٹ کے سپرد کر دیا ہے،ہم نے پانامہ تحقیقات کے حوالے سے دائرہ کار وسیع کررکھا ہے سپریم کورٹ جیسے چاہتی ہے تحقیقات کرلے مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں، کچھ لوگ مجھے اسلام آباد میں نہیں دیکھنا چاہتے لیکن ان کی یہ خواہش کبھی بھی پوری نہیں ہوگی ،میرا دل میں چور نہیں ،میرا دامن صاحب ہے ،مشرف دور میں 9 سال تک احتساب ہوتا رہا ہے لیکن کچھ نہیں نکلا،آج پھر ہمارا احتساب ہونے جارہا ہے ،سچے اور خلوص نیت کے ساتھ ملک کی خدمت کررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر مشکلات میں آسانیاں پیدا کررہا ہے ،اللہ تعالیٰ دلوں راز خوب جانتا ہے اگر میرے دل میں کھوٹ ہوتی تو اقتدار مجھے نہ ملتا۔

(جاری ہے)

کسی کے سامنے پہلے جھکا ہوں اور نہ اب جھکوں گا،سول ملٹری تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہیں انہیں ایسے ہی چلتے رہنا چاہیے۔ان خیا لات کا اظہار وزیر اعظم نے ہفتہ کے روز گورنر ہاؤس میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ کہا کہ عمران خان کہاں کی سیاست کررہے ہیں ان کو کچھ پتہ ہی نہیں ،عمران کو کچھ شعور نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ میاں صاحب ”جانے دو ساڈی واری آنے دو“ کہنے والوں کو پتہ ہی نہیں کہ واری کیسے آتی ہے،باری باری کا رٹ لگانے والے کے حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ خود ہی باری مانگ رہے ہیں،باری مانگنے والوں کی باری آئے گی اور نہ ہی آنے دیں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی آر اوز سپریم کورٹ نے طے کرنے ہیں ،چیف جسٹس آف پاکستان چاہیں تو ٹی آر اوز تبدیل کر دیں ،ہنگامہ آرائی کرنے والے چاہتے ہیں وزیر اعظم نظر نہ آئے در حقیقت یہ لوگ وزیر اعظم کے نہیں بلکہ ملکی ترقی کے دشمن ہیں ،عمران خان کو سیاست کا طریقہ آتا ہے اور نہ ہی ان کو شعور ہے، عمران خان صرف بدکلامی کرناجانتے ہیں ،وزیر اعظم نے کہا کہ 2018 کے بعد بھی وقت ملا تو عوام کی خدمت جاری رکھیں گے ،انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کی پالیسیاں اچھی ہوں تو انہیں بلا جواز ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے ،وزیر اعظم نے کہا کہ ہر دور میں احتساب ہوتا رہا ہے اور ہم نے خندہ پیشانی سے ایسے احتساب کو قبول کیا اور مکمل تعاون کیا اب بھی سپریم کورٹ سے مکمل تعاون کریں گے ۔

ہم نے جو منصوبے شروع کئے ہیں ا ن میں بیشتر منصوبے 2018 ء تک مکمل ہو جائیں گے اور عوام نے اگر دوبارہ موقع دیا وہ نہ صرف عوام کی خدمت کریں بلکہ پاکستان مضبوط اور مستحکم ملک بنائیں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ1990 سے ہمارا احتساب ہو رہا ہے جس میں نہ کوئی کک بیک لی اور نہ ہی کوئی کرپشن کا الزام ثابت ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو بچکانہ سیاست نہیں بلکہ سنجیدہ سیاست ہی ملک کو بچا سکتی ہے ،جس کسی کو عوامی مقبولیت پر غرو ر ہے وہ 2018 کے الیکشن کی تیاری کرے،ایک صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کا علاج کیا ہے؟ جس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان لاعلاج ہیں جس پر صحافیوں سے زور دار قہقے لگائے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے اندر انتشار پھیلانے والے حالات پیدا کئے جارہے ہیں ،عمران خان پانامہ لیکس پر سنجیدہ نہیں ہیں ،بلاجواز احتجاج اور انتشار کی سیاست کو ختم ہونا چاہیے ،احتجاج کرنے والے احتجاج کرتے رہیں اور میں اپنا کام کرتا رہوں گا،سوائے ایک سیاسی جماعت کے باقی سیاسی جماعتیں میچورٹی کا مظاہرہ کررہی ہیں ،وزیر اعظم نے کہا کہ کون کتنا مضبوط ہے اس کا فیصلہ 2018 میں ہوجائیگا۔