سردار سورن سنگھ کے قتل سے خالی نشست پر انتخاب کےئے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی قیادت شدید مشکلات کا شکار

قوانین میں تبدیلی کیلئے آئینی اور قانونی ماہرین سے مشاورت شروع بلدیو کمار پر صرف سردار سورن سنگھ کے قتل کا الزام عائد ہے،قانون کے مطابق جرم ثابت نہ ہونے تک ملزم کو بے گناہ تصور کیا جاتا ہے ، وہ اسمبلی کی نشست کے اہل تصور کئے جاتے ہیں، ا لیکشن کمیشن ذرائع

جمعہ 29 اپریل 2016 10:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اپریل۔2016ء) خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سردار سورن سنگھ کے قتل سے خالی ہونے والی نشست پر انتخاب کے لئے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی قیادت شدید مشکلات کا شکار ہوگئی ہے قوانین میں تبدیلی کیلئے آئینی اور قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کر دی ہے، الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق سردار سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں گرفتار بلدیو کمار ہی رکن اسمبلی کی حیثیت سے حلف آٹھائیں گے تاہم ان کی جانب سے معذرت کی صورت میں تیسرے نمبر پر موجودروی کمار اسمبلی کے رکن منتخب ہوسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ا لیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پارٹی کی جانب سے فراہم کی جانے والی فہرست کے مطابق ہی اقلیتی ممبران کا انتخاب کیا جاتا ہے بلدیو کمار پر صرف سردار سورن سنگھ کے قتل کا الزام عائد ہے اور قانون کے مطابق جرم ثابت نہ ہونے تک ملزم کو بے گناہ تصور کیا جاتا ہے اور اس صورت میں وہ اسمبلی کی نشست کے اہل تصور کئے جاتے ہیں ذرائع کے مطابق سردار سورن سنگھ کے بعد بلدیو کمار ہی خیبر پختونخوا اسمبلی کا رکن منتخب ہوگااس سلسلے میں پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کسی بھی ہدایت کو قبول نہیں کرے گی تاہم پارٹی بلدیو کمار پر زور ڈال سکتی ہے کہ وہ اپنا نام واپس لے اور اگر انہوں نے خود ہی الیکشن کمیشن کو معذرت کی تو ان کے بعد پارٹی لسٹ میں موجودفرد ممبر بن سکتا ہے ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے قائدین نے مسئلے کے حل کیلئے آئینی اور قانونی ماہرین سے رابطے شروع کر دئیے ہیں تاکہ کسی بھی طریقے سے بلدیو کمار کو اسمبلی کے ممبر کی حیثیت سے منتخب ہونے سے روکا جا سکے ذرائع کے مطابق خالی ہونے والی نشست پر دوبارہ نامزدگی کے لئے سپیکر اسمبلی الیکشن کمیشن کو باقاعدہ طور پر نشست خالی ہونے سے اگاہ کرے گا جس کے بعد ہی الیکشن کمیشن خالی ہونے والی نشست پر لسٹ کے مطابق موجود فرد کا نوٹیفیکیشن جاری کرے گا۔