چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکی ہے،سرتاج عزیز

تجارت کے فروغ اور توانائی کے رابطوں کے اقدامات سے اگلی دہائی میں ایشیا ء کی معاشی خوشحالی نمایاں طور پر نظر آ رہی ہے چینی لیڈرشپ کا ون بیلٹ ون روڈ ویژن اس سلسلے میں سب سے اہم اقدام، پاک چین اقتصادی راہداری اس ویژن کا سب سے اہم حصہ ہے،مشیر خارجہ کا وزرائے خارجہ کے سی آئی سی اے کے پانچویں اجلاس سے خطاب

جمعہ 29 اپریل 2016 10:05

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اپریل۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکی ہے۔ تجارت کے فروغ اور توانائی کے رابطوں کے اقدامات سے اگلی دہائی میں ایشیا کی معاشی خوشحالی نمایاں طور پر نظر آ رہی ہے۔ چینی لیڈرشپ کا ون بیلٹ ون روڈ ویژن اس سلسلے میں سب سے اہم اقدام ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ اس ویژن کا سب سے اہم حصہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیجنگ میں منعقدہ وزرائے خارجہ کے سی آئی سی اے کے پانچویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانق حقوق اور ماحولیات کے شعبوں میں ترقی کی بھی بہت مثبت ہے۔ انہوں نے تنظیم کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ دو دہائیاں پہلے سی آئی سی اے الماتے میں دہشت گردی، منشیات سمگلنگ، منظم جرائم، انسانی حقوق، ماحولیات، معاشی ترقی اور تجارت کے فروغ کیلئے مذاکرات اور تعاون کیلئے بنائی گئی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر ہم مثبت اور منفی بیلنس شیٹ بنائیں تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ معیشت اور تجارت میں ایشیا نے نمایاں ترقی کی ہے جبکہ یورپ اور امریکہ ابھی تک 2007-08ء کے مالیاتی کرائسز سے آہستگی سے اپنے آپ کو بحال کر رہے ہیں۔ ایشیائی خطے نے تیز رفتار ترقی کی ہے اور عالمی تجارت اور شرح نمو میں زیادہ حصہ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2015ء میں ماحولیاتی تبدیلی کے پیرس معاہدے کے تحت 2030ء کے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے تحت آنے والے برسوں میں ترقی کی رفتار مزید تیز ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ باقی رہ جانے والے تین شعبوں شدت پسندی اور منشیات کی سمگلنگ اور منظم جرائم کے حوالے سے چیلنجز مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہمارے خطے میں شدت پسندی کئی ممالک کو غیر مستحکم کر رہی ہے، انسانی زندگی سخت ہو گئی ہے اور مہاجرین کی بہت بڑی تعداد محفوظ پناہ گاہوں کیلئے ہجرت پر مجبور ہے۔ اجنبیوں سے نفرت، مذہبی اور لسانی امتیازات اور مذہبت کی بنیاد پر بدنامی میں اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور مختلف ثقافتوں کے مابین مذاکرات اور مفاہمت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ آج کے جمہوری دور میں بھی کئی ملک اور خطے غیر ملکی قبضے میں ہیں جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں اور جو کہ بنیادی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے حق خود ارادیت کے تسلیم شدہ حق کے خلاف ہے۔ آخر میں انہوں نے چیئرمین اور وزراء اور معزز مہمانوں کا پاکستانی وفد کی طرف سے شکریہ ادا کیا اور چینی کی طرف سے کانفرنس کے اعلیٰ انتظامات، روایتی استقبال اور مہمان نوازی پر وینگ شی کی تعریف کی۔