پاناما لیکس کی تحقیقات، اسٹیٹ بنک کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ،ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک سعید احمد

کسی بھی تحقیقات اتھارٹی کی معاونت کر سکتے ہیں، ملک سے 5لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم باہر لے جانے پر پابند ی ہے،سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ رجسٹرڈ 192کمپنیوں نے آف شور کمپنیاں بنائی ہوئی ہیں، ایس ای سی پی حکام ہیوی الیکٹرک کمپلیکس کی نجکاری بارے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ حکومتی اراکین نے مسترد کر دی رپورٹ پر مزیدغوروخوص کے لیے اراکین کو ایک ہفتہ کا مزید وقت دیدیا گیا ، آئندہ میٹنگ میں اس روپوٹ کو ایوان میں پیش کرنے بارے حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا ،چیرمین کمیٹی

جمعرات 28 اپریل 2016 10:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اپریل۔2016ء) ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک سعید احمد نے کہا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے اسٹیٹ بنک کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ہے تحقیقات کرنے والی کسی بھی اتھارٹی کی معاونت کر سکتے ہیں ملک سے 5لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم باہر لے جانے پر پابند ی ہے ایس ای سی پی حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ 192کمپنیوں نے آف شور کمپنیاں بنائی ہوئی ہیں ہیوی الیکٹرک کمپلیکس کی نجکاری بارے ذیلی کمیٹی کی مرتب کردہ رپورٹ کو حکومتی اراکین نے مسترد کر دیا کمیٹی کی ممبر سینٹر عائشہ رضا نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر تحفظات ہیں ، رپورٹ میں مجرمانہ غفلت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے کمیٹی کا کام تحقیقات کرنا نہیں ہے چیرمین قائمہ کمیٹی نے رپورٹ پر مزیدغوروخوص کے لیے اراکین کو ایک ہفتہ کا مزید وقت دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ میٹنگ میں اس روپوٹ کو ایوان میں پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیرمین کمیٹی سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت بد ھ کو پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا اس موقع پرہیوی الیکٹرک کمپلیکس کی نجکاری کے بارے ذیلی کمیٹی کی مرتب کردہ رپورٹ کو اجلاس میں پیش کیا گیا اجلاس میں حکومتی اراکین نے ہیوی الیکٹرک کمپلیکس کی نجکاری بارے ذیلی کمیٹی کی مرتب کردہ رپورٹ کو حکومتی اراکین نے مسترد کر تے ہوئے کہا کہ اس روپوٹ کو ذیلی کمیٹی کے کنویئر نے نہیں لکھا ہے اس میں استعمال ہونے والے الفاظ بہت سخت ہیں کمیٹی کی ممبر سینٹر عائشہ رضا نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر تحفظات ہیں ، رپورٹ میں مجرمانہ غفلت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے کمیٹی کا کام تحقیقات کرنا نہیں ہے سینٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ روپوٹ سینٹر کامل علی آغا کی لکھی نظر نہیں آئی اس روپوٹ پر مزید غوروخوص کرنے کی ضرورت ہے سینٹر محسن لغاری نے کہا کہ اس ایشو کو پوائنٹ سکورننگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے سینٹر عائشہ کی جانب سے دیے گئے اختلافی نوٹ بلکل ٹھیک ہے سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ میں اس ذیلی کمیٹی میں شامل تھا اور اس کی روپوٹ نجکاری کمشن و دیگر حکام سے بریفنگ لینے کے بعد بنائی گئی ہے اور مجھے اس روپوٹ پر کسی قمم کا اعتراض نہیں ہے کارگو ہولڈ نگ کے 800ملین ڈالر کے ٹوٹل اثاثہ تھے اور اس میں سے 435ملین ڈالر کی بنک کو ادا کرنا تھے اور یہ کمپنی کچھ دن قبل ایس ای سی پی سے رجسٹرد ہوئی تھی اگر اس کمپنی کا چیک باونس نہ ہوتا تو اتنی مہنگی مالیت کی زمین کوڑی کی دام بیچ دی جاتی اس میں ملوت افراد کی ذمہ داری کا تعین ضرور ہونا چاہیے کمیٹی کے ممبر سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہدعوے سے کہتا ہوں کہ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری کے عمل میں بد عنوانی ہے ہیوی الیکٹرل کمپلیکس کی نجکاری کے لیے کارگو ہولڈنگ کو بولی میں نہیں لایا جانا چاہیے تھا نجکاری کمشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا کوئی کردار نہیں تو ان کو فارغ کر دینا چاہیے یہ ٹی اے ڈی اے لینے کے لیے آتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اس روپوٹ کو فوری طور پر ایوان میں بھیج کر انکوائری کروائی جانی چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ نجکاری کمشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اختیار سیکرٹری استعمال کر رہا ہے ملک میں بدعنوانی کا کلچر جنرل ضیاء الحق کے دور میں پروان چڑھا ہے اس کرپشن کو ختم کرنے کے لیے ہمیں کردار ادا کرنا چاہیے سینٹر سردار فتح محمد حسنی نے کہا کہ خزانہ کمیٹی سمیت ملک کے تمام ادارے بدعنوانی کے خلاف کچھ بھی نہیں کر سکتے بلوچستان کے اداروں کی اربوں ڈالر کی کرپشن منظر عام پہ لایا مگر کچھ بھی نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

اور اس کمیٹی کی جانب سے کے گئے کسی فیصلہ پر عمل درآمد مشکل نظر آ رہا ہے اس موقع پر سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کہا کہ کسی بھی ممبر نے روپوٹ کو پڑھا نہیں ہے اور فیصلہ کرنے جا رہے ہیں اس روپوٹ کو لیک کروا کر ہماری کردار کشی کی گئی ہے حالانکہ تمام مراحل صییح طریقے سے سرانجام دئے گئے تھے چیرمین کمیٹی نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کے کنوئیر اجلاس میں موجود نہیں ہے اور نہ ہی چیرمین نجکاری کمیشن آئے ہیں ممبران اس رپورٹ پر کو ایک ہفتہ کا مزید مزیدغوروخوص کر لیں تاکہ آئندہ میٹنگ میں اس روپوٹ کو ایوان میں پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کر لیا جائے گاڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک سعید احمد نے ملک سے باہر جانے والے پیسہ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک سے 5لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم باہر لے جانے پر پابند ی ہے 5لاکھ سے زائد کی رقم لاجانے کے لیے ای سی سی کی منظوری لازمی ہوئی ہے اسٹیٹ بنک یقینی بناتا ہے کہ ملک سے باہر جانے والا پیسہ جائز زرائع سے حاصل کیا گیا ہو چیرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے استفسار کیااسٹیٹ بنک کا قانون ہے کہ اگر اپ اجازت لیں تو پانچ ملین تک پیسہ بیرون ملک لے جا سکتے ہیں, اگر اسٹیٹ بنک سے اجازت نہ لیں تو جتنا پیسہ چاہیں باہر لے جائیں اس پر اسٹیٹ بنک حکام نے کہاکہ فارن کرنسی اکاونٹ کے زریعے بغیر اجازت پیسہ بیرون ملک منتقل کیا جا سکتا ہے اس پر سینٹر سردار فتح حسنی نے کہا کہ یہ کیسا قانون ہے اجازت لیں تو پانچ ملیں اجازت نہ لیں تو جتنا چاہیں پیسہ باہر لے جائیں چیرمین کمیٹی نے ڈپٹی گورنر سے پوچھا کہ کیا اسٹیٹ بنک پاناما کی تحقیقات کر سکتا ہے اس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ہے لیکن ہم خواہش مند ہیں کہ پاناما لیکس پر متعلقہ اتھارٹی کو معاونت دے سکیں اگر کوئی بنک غیر قانونی طریقے سے رقم بیرون ملک منتقل کرتا ہے تو اس پر انٹرنیشنل اور نیشنل قوانین موجود ہیں اینٹی منی لانڈرگ کے قانون بھی موجود ہیں اس حوالے سے بنک کے خلاف کاروائی کر سکتے ہیں ایس ای سی پی حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ 192کمپپنیوں نے آف شور کمپنیاں بنائی ہوئی ہیں اس کی تمام تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں۔