وفاقی محتسب اعلیٰ نے اپنی تین سالہ سالانہ کارکردگی رپورٹ صدر پاکستان کو پیش کر دی، وفاقی محتسب نے ملک کے 36اضلاع میں عوام کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے لیے پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا جہاں ہر شکایت کا فیصلہ 15دن میں کیا جا رہا ہے، محمد سلمان فاروقی

پیر 25 اپریل 2016 09:17

شیخوپورہ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25اپریل۔2016ء) وفاقی محتسب اعلیٰ پاکستان محمد سلمان فاروقی نے اپنی تین سالہ سالانہ کارکردگی رپورٹ صدر پاکستان ممنون حسین کو پیش کر دی سلمان فاروقی نے وفاقی محتسب اعلیٰ کا عہدہ 2013میں سنبھالہ تو 75000 شکائیات معرض التواء میں تھیں سب سے پہلے وفاقی محتسب کے قوانین میں اصلاحات تجویز کیں اور پارلیمنٹ نے ایک نیا قانون منظور کیا کہ ہر شکائیت کا فیصلہ 7دن میں کیا جائے گا 2014کے آخر تک ہر شکایت کا فیصلہ 60دن میں کیا جاتا رہا اور تمام زیر التواء شکایات کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ۔

2015شکایات کو مزید تیزی سے نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا اور اب ہر شکایت کا فیصلہ صرف 45دن میں کر کے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔ان خیالات کا اظہار وفاقی محتسب کے سنئیر لا ایڈوایزر /کمشنر اور سیز پاکستانی حافظ احسان احمد کھو کھر ایڈ ووکیٹ نے پریس کلب شیخوپورہ میں الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب نے ملک کے 36اضلاع میں عوام کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے لیےSwift complaint Resolution (SCR) کے نام سے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا جہاں ہر شکایت کا فیصلہ 15دن میں کیا جا رہا ہے وفاقی محتسب کے اس انقلابی قدم کو پاکستا ن سمیت پوری دنیا میں سراہا جا رہا ہے جبکہ حکومت کی منظور ی کے بعد ملک کے تما م اضلاع اور تحصیلوں میں بھی مذکورہ پائلٹ پروجیکٹ کو توسیع دی جائے گی۔

حافظ احسان احمد کھوکھر نے کہا کہ وفاقی محتسب کے ادارہ نے تین سالوں میں 2لاکھ 27ہزار شکایات کا فیصلہ کیا وفاقی محتسب کے فیصلوں کی اپیل صرف صدر پاکستان کو کی جاسکتی ہے صدر پاکستان کو کی جانے والی اپیلوں کی شرع 0.37فیصد سے بھی کم رہی جبکہ صدر پاکستان کے 90فیصد فیصلوں کو بحال رکھا ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی ادروں کے خلاف جہاں شکایات کی تعداد زیادہ تھی وہاں خصوصی توجہ دے کر شکایات کمشنر مقرر کیے گئے جن میں قومی و صوبائی کمشنر برائے چلڈرن، بیرون ملک پاکستانیوں ، پنشنرز اور فاٹا کے لیے شکایات کمشنر قابل ذکر ہیں۔

فاٹا میں ایک خاتون سمیت تین شخصایات کو شکایات کمشنر مقرر کیا جہاں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارفاٹا کے لوگ وفاقی اداروں یا پولیٹیکل ایجنٹ کے خلاف شکایات کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کی خصوصی ہدایت پر بیرون ممالک مقین 81لاکھ پاکستانیوں کی شکایات کے ازالہ اور ان کو سہولیات بہم پہنچانے کے لیے پاکستان بھر میں 8 ہوائی اڈوں اسلام آباد، کراچی، لاہور ، کوئٹہ، پشاور، فیصل آباد، ملتان اور سیالکوٹ میں ون ونڈو ڈیسک کا قیام ہے جہاں پر وفاقی ادروں کے افسران 24گھنٹے موجود رہتے ہیں جو تارکین وطن کی شکایات کو ایک ہی چھت تلے فوری حل کر رہے ہیں۔

بیرون ممالک تمام پاکستانی سفارتخانوں کے سربراہ بھی ہفتہ میں ایک دن عام پاکستانیوں کی شکایات سننے کے لئے موجود رہتے ہیں جبکہ ان لائن سسٹم پر بھی فوری کاروائی ہو رہی ہے اور وہاں سفارتخانوں میں فوکل پرسن بھی مقرر کر دیئے گے ہیں ۔ حافظ احسان احمد کھوکھر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر وفاقی محتسب نے جیلوں کے نظام کی اصلاح اور قیدیوں کے لیے بہتر سہولیات کی فراہمی خصوصاً قیدی بچوں اور خواتین کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جنہوں نے مختلف جیلوں کے دورئے کر کے بچوں کے لیے سویٹ ہوم قیدیوں کے لیے مفت تعلیم ، مناسب خوراک کی فراہمی خاص طور پر قابل ذکر ہیں متعدد یونیورسٹیاں تعاون کر رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب نے ریٹارڈ ملازمین کی پنشن پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے وفاقی اداروں کو ہدائیت کی کہ وہ ملازمین کی پنشن کے کیسسز ریٹارمنٹ سے پہلے مکمل کریں اور ان کی تکمیل کے لیے فوکل پرسن مقرر کریں ۔اور اے جی پی آر کو بھی پنشن کیسسز تین دن کے اندر نمٹانے کی ہدایت کی ۔ وفاقی محتسب نے سپریم کورٹ کی ہدایت اور متعلقہ قوانین کے تحت مختلف سرکاری اداروں کے نظام میں اصلاح کے لیے متعدد کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں ان کمیٹیوں میں سابق قائم مقام صدر چئیر مین سینٹ وسیم سجاد سابق وزیر قانون ایس ایم ظفر، ڈاکٹر عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ ، سابق وزیر خزانہ عبد الحفیظ پاشا، سابق وزیر اعلیٰ کے پی کے خواجہ شمعس الملک اور شیعب سلطان خان سمیت ملک کی نامور شخصیات شامل ہیں مذکورہ شخصایات ان کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے بلا معاوضہ دور دراز سے سفر کر کے آتے ہیں اور اپنے قیمتی مشوروں اور تجربات سے نوازتے ہیں ان کمٹیوں کی وجہ سے بچوں کی ایڈویزری کمیٹی ،تھانوں کے نظام اور جیلوں کی اصلاح ، ملازمین کی رہائشی مسائل ، سرکاری افسران کی تربیت،بیرون ممالک پاکستانیوں کے مسائل ، زندگی بچانے والی ادویات کی فراہمی ، ریگو لیٹری باڈیز اور نادار کے بارے میں شکایات کے متعلق کمیٹیاں قابل ذکر ہیں ان کمیٹیوں نے قبل ازیں خسرہ سے بچوں کی اموات ، پاسپورٹ کے اجراء میں تاخیر، خیر پور میں بس حادثہ میں اموات ، سٹرکوں پر تحفظ ،ا سٹیٹ لائف میں بیمہ رقوم کی عد م ادائیگی ، ڈاکخانہ کے نظام، پمز ہسپتال کی اصلاح، قومی بچت کی کارکردگی ، ای او بی آئی کے تحت ملک بھر میں ملازمین کے ساتھ ناانصافی جیسے مسائل پر رپورٹیں مرتب کی ہیں اور ان کی سفارشات پر عمل درآمد کرایا جا رہا ہے۔

مذکورہ کمیٹیوں کی رپورٹس سپریم کورٹ حکومت پاکستان کے متعلقہ ادروں کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کو بھی ارسا ل کی جاتی ہیں تاکہ نظام حکومت میں اصلاح کے لیے قانون سازی میں بھی آسانی ہو۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ نومبر 2015میں ایشین اومبڈ سمین ایسوسی ایشن کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ایشیا ء کے 23ممالک کے 82محتسبین اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی کانفرنس کا افتتاح صدر پاکستان ممنون حسین نے کیا کانفرنس کے دوران وفاقی محتسب اعلیٰ پاکستان محمد سلمان فاروقی کو ایشین اومبڈ سمین ایسوسی ایشن کا اگلے چار سال کے لیے صدر منتخب کر لیا گیا جو پاکستان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔

متعلقہ عنوان :