وزیر اعظم قوم کو بھی بتا دیں قلیل مدت میں اربوں روپے کیسے کمائے جاتے ہیں ،سراج الحق، وزیر اعظم بلاوجہ برہم نہ ہوں ان کے خاندان کا نام اپوزیشن نے نہیں ،پاناما لیکس نے دیاہے، وزیر اعظم کے بیٹے نے اقرار کیا کہ ان کی آف شور کمپنیاں ہیں،وزیر اعظم کو قوم پر گلہ کرنے کی بجائے فراخ دلی سے خود کو احتساب کیلئے پیش کردینا چاہئے تھا ،پہلے دن ہی قوم کو اعتماد میں لیکر تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی نگرانی میں کمیشن بنا دیتے تو اتنا شور نہ اٹھتا،احتساب کا موثر نظام ہوتا تو آج حکمرانوں کی کرپشن کے چرچے دنیا بھر میں ہوتے ،چیف جسٹس کی نگرانی میں کمیشن کو اپنی تحقیقات جلد از جلد مکمل کرنی چاہئیں ۔موجودہ طریقہ کار میں وزیر اعظم کا نام شاید پچاس سال بعد آئے،سب سے پہلے میں خود کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں، پشاور میں جلسہ سے خطاب

اتوار 24 اپریل 2016 10:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2016ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم قوم کو بھی بتا دیں کہ قلیل مدت میں اربوں روپے کیسے کمائے جاتے ہیں ۔وزیر اعظم کے بیٹوں نے اگر سعودی عرب میں پیسہ کمایا تھا تو اسے پاکستان کیوں نہیں لائے ۔ہمیں خوشی ہوتی اگر پاناما لیکس میں ہمارے وزیر اعظم کے خاندان کا نام نہ آتا۔وزیر اعظم بلاوجہ برہم نہ ہوں ان کے خاندان کا نام اپوزیشن نے نہیں ،پاناما لیکس نے دیاہے۔

وزیر اعظم کے بیٹے نے اقرار کیا کہ ان کی آف شور کمپنیاں ہیں۔وزیر اعظم کو قوم پر گلہ کرنے کی بجائے فراخ دلی سے خود کو احتساب کیلئے پیش کردینا چاہئے تھا ۔اگر وزیر اعظم پہلے دن ہی قوم کو اعتماد میں لیکر تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی نگرانی میں کمیشن بنا دیتے تو اتنا شور نہ اٹھتا۔

(جاری ہے)

احتساب کا موثر نظام ہوتا تو آج حکمرانوں کی کرپشن کے چرچے دنیا بھر میں ہوتے ۔

چیف جسٹس کی نگرانی میں کمیشن کو اپنی تحقیقات جلد از جلد مکمل کرنی چاہئیں ۔موجودہ طریقہ کار میں وزیر اعظم کا نام شاید پچاس سال بعد آئے ۔سب سے پہلے میں خود کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں ۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرپشن فری پاکستا ن تحریک کے سلسلہ میں پشاور میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

جلسہ سے صوبائی امیرمشتاق احمد خان ،پروفیسر محمد ابراہیم و دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔جلسہ میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کمیشن کے TOR کو اپوزیشن سے مل کر بنایا جائے اور اس کی مدت کا تعین کیا جائے ۔کمیشن ایک ماہ کے اندر اندر اپنا فیصلہ دے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ وزیر اعظم نے اپنے من پسند کمیشن کی ضد چھوڑ کر چیف جسٹس کو کمیشن بنانے اور اس کی سربراہی کرنے کیلئے خط لکھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک وزیر اعظم اپنی مرضی کے فیصلوں کیلئے کوشاں رہیں گے معاملہ ختم ہونے کی بجائے الجھتا جائے گا اس لئے انہیں کمیشن کی تشکیل کے بعد مکمل طور پر غیر جانبدارانہ رویہ اپنا نا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کویہ زیب نہیں دیتا کہ وہ قوم یا اپوزیشن کو مورد الزام ٹھہرائیں ،پاناما لیکس کا معاملہ عالمی سطح پر سامنے آیا ہے جس میں اب تک تین ملکوں کے وزرائے اعظم استعفیٰ دے چکے ہیں اور ایک صدر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پاس ہوچکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم پہلے دن ہی معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیتے تو اب تک آف شور کمپنیوں کے شور میں کافی حد تک کمی آجاتی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے خود کو اسلام اور مغربی نظام کے درمیان لٹکا رکھا ہے نہ وہ اسلام کی طرف آتے ہیں اور نہ قوم انہیں مغربی نظام کو رائج کرنیکی اجازت دیتی ہے ،حقیقت یہ ہے کہ حکمران صرف لوٹ مار کے نظام کے حق میں ہیں اور اسی کے دوام کیلئے کوشاں رہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں ایک بے لاگ احتساب کا سلسلہ شروع کیا جائے اور کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہ کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں اپنی ذات کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں ۔جماعت اسلامی کے سینکڑوں کارکنان قومی و صوبائی اسمبلیوں ،سینیٹ اور بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندے رہے مگر کسی ایک کے دامن پر آج تک کرپشن کا کوئی ایک داغ نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کی لوٹ کھسوٹ کی وجہ سے آج ہم غیر ملکی مالیاتی اداروں کے اربوں ڈالر کے مقروض ہیں اور اس کا سود دینے کے لیے مزید سود پر انہی سے قرضے لے رہے ہیں ۔ اس قرض کی وجہ سے یہ مالیاتی ادارے ہمیں مختلف چیزوں کی قیمتیں بڑھانے کے لیے ڈکٹیٹ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ملکی ادارے جن میں پی آئی اے ، سٹیل ملز ، ریلوے وغیرہ شامل ہیں ، حکومتی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے تباہی سے دوچار ہیں لیکن حکمرانوں کے کاروبار دن رات دگنی چوگنی ترقی کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جب تک کرپشن کو نہیں روکا جاتا اور لٹیروں کا کڑا احتساب نہیں ہوتا ، ملک خوشحالی کی طرف گامزن نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری کرپشن فری پاکستان تحریک کا عوام ساتھ دیں، انشاء اللہ ہم کامیاب ہوں گے ۔