آرمی چیف نے کرپشن سے متعلق ڈکٹیشن دیدی ، اب ہم سب کو سر جوڑ کر غور کرنا ہے،خورشید شاہ ، وزیراعظم کو پاناما لیکس کا پہلے سے علم تھا،انٹرنیشنل فرانزک آڈٹ سسٹم کے ذریعے پانامہ لیکس کا آڈٹ کرایا جائے، اگر فرانزک آڈٹ نہیں ہوتی تو پھر کرپشن ثابت نہیں ہوگی، پاناما لیکس کو کسی سیاسی جماعت نے نہیں اٹھایا بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، وزیراعظم کے اثاثے ٹھیک ہوں گے مگر وہ چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے لئے خط لکھ دیں، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 22 اپریل 2016 10:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اپریل۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے کرپشن سے متعلق ڈکٹیشن دے دی ہے اور اب ہم سب کو سر جوڑ کر اس پر غور کرنا ہے۔ وزیراعظم کو پاناما لیکس کا پہلے سے علم تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انٹرنیشنل فرانزک آڈٹ سسٹم کے ذریعے پانامہ لیکس کا آڈٹ کرایا جائے۔ اگر فرانزک آڈٹ نہیں ہوتی تو پھر کرپشن ثابت نہیں ہوگی۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران پاناما لیکس کو کسی سیاسی جماعت نے نہیں اٹھایا بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، جس میں وزیراعظم نواز شریف سمیت دنیا بھر کے کئی سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات کے نام آئے ہیں۔ پاناما لیکس پر ہمیں سرجوڑ کر بیٹھنا چاہئے، وزیراعظم کے اثاثے ٹھیک ہوں گے مگر وہ چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے لئے خط لکھ دیں، تحقیقاتی کمیٹی میں مختلف اداروں کے ما ہرین اور انٹرنیشنل آڈیٹرز کو بھی شامل کیا جائے۔

(جاری ہے)

حکومت خود دوسرے ملکوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور لوگوں پر ٹیکس دینے کے لیے بھی زور دیتی ہے، لوگ وزیراعظم سے پوچھ سکتے ہیں کہ ان کے قول وفعل میں تضاد کیوں ہے،اس لیے وزیراعظم نوازشریف پاکستان کے لیے خود کوکلئیر کریں۔پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم آرمی چیف کے احتساب سے متعلق بیان کی حمایت کرتے ہیں، آرمی چیف نیکہا ہے کہ سب کا احتساب ہونا چاہیے، یہ نہیں کہا کہ ہم احتساب کریں گے، انہوں نے ڈکٹیشن دے دی ہے، اب ہم سب کو سر جوڑ کر اس پر غور کرنا ہے۔

چھوٹو گینگ ہو یا موٹو گینگ سب کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی برسوں سے چار اور چار دیواری کے تقدس پر عمل پیرا ہے، عمران خان مال روڈ پر دھرنا دے سکتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی رائے ونڈ احتجاج کا حصہ نہیں بنے گی۔خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے3 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا نعرہ لگایا تھا لیکن لیکن 3 برس ہوگئے۔

لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہی ہوا ہے، اس کے علاوہ سرکلر ڈیٹ اپنی جگہ موجود ہے۔ ہمارے دور حکومت میں رمضان میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی لیکن اب ہوتی ہے، ہماری برآمدات میں 19 فیصد کمی آئی ہے، پاکستان کی تاریخ میں اتنا قرضہ کبھی نہیں لیاگیا،جتنا اس دور میں لیا گیا۔ پنجاب پاکستان کا سب سے ہرا بھرا صوبہ اور ساہیوال سرسبز ضلع ہے، یہ لوگ پنجاب کا بیڑا غرق کر رہے ہیں، یہ منصوبے سمندر کیکنارے یا تھر میں لگنے چاہییں، ان کی یہ بات ریکارڈ پر رکھ لیں کہ ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ نہیں چلے گا۔

کیونکہ ہمارے ملک میں نظام اس قابل ہی نہیں کہ کوئلے کے پاور پلانٹ کے منصوبے چل سکیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نییہ نہیں کہا کہ وہ احتساب کریں گے، تاہم احتساب فوج، بیوروکریٹس، حکومت ، اپوزیشن سمیت تمام اداروں کا ہونا چاہیے۔ آف شور کمپنیوں میں پیسا کہاں سے گیا، یہ سوال جواب طلب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کوئی سیاسی جماعت سامنے نہیں لائی، نواز شریف ایک اہم عہدے پر فائز ہیں، ان کے قول و فعل میں تضاد ہے۔

پانامہ لیکس کے معاملے کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھا جائے اور چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بننا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انٹرنیشنل فرانزک آڈٹ سسٹم کے ذریعے پانامہ لیکس کا آڈٹ کرایا جائے۔ اگر فرانزک آڈٹ نہیں ہوتی تو پھر کرپشن ثابت نہیں ہوگی۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے، جبکہ چھوٹوگینگ ہو یاموٹو گینگ اس کا خاتمہ ضروری ہے