سپریم کورٹ :لیگی رہنما کی نااہلیت کی اپیل خارج،الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار ، صادق اور امین نہ ہونے کی بنیاد پر کسی کو تاحیات نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے دوران کیس ریمارکس

بدھ 20 اپریل 2016 10:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اپریل۔2016ء ) سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے حلقہ این اے 136ننکانہ سے رکن قومی اسمبلی بلال احمد ورک کی نااہلیت سے متعلق اپیل پر الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مخالف فریقین کی اپیل خارج کر دی ۔ جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ صادق اور امین نہ ہونے کی بنیاد پر کسی کو تاحیات نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا ، ایک شخص جو اسلامی احکامات پر عمل نہیں کرتا ،لیکن بعد میں جب اللہ اس کو ہدایت دیتا ہے اوروہ اسلامی احکامات پر عمل شرو ع کردیتا ہے تو نا اہلیت ختم ہو جاتی ہے ۔

منگل کے روز کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ،مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئے تو مخالف امیدوار پیپلز پارٹی کے رہنماء شاہد منظور گل جانب سے سلمان راجہ ایڈوکیٹ ،جبکہ بلال احمد ورک کی جانب سے کامران مرتضی ٰ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے سلمان راجہ ایڈوکیٹ موقف اختیار کیا کہ بلال احمد ورک کی ڈگریوں میں شکوک و شہبات ہیں ، انہوں نے 2002کے الیکشن میں جو ڈگری پیش کی وہ جعلی ہے ، انہوں نے جامع اشریفیہ فیروز پور روڈ لاہور سے 1996میں حاصل کی تاہم ریکارڈ کے مطابق انہوں نے مدرسہ میں داخلہ ہی 1995میں لیا ، جبکہ جو ڈگر ی انہوں نے پیش کی اس کو مکمل کرنے کے لیے 8سال لگتے ہیں ،انہوں نے ایک سال میں ڈگری کیسے مکمل کر لی ،انہوں نے مزید کہا کہ مدرسہ کے تصدیق نامہ میں بھی تضاد ہے پہلے جو تصدیق نامہ جاری کیا گیا تھا اس میں حافظ اسد عبید اللہ جو انچار ج ہیں مدرسہ نے واضع طور پر کہا کہ بلال احمد ورک ولد چوہدری حبیب اللہ ورک اس مدرسہ سے فارغ التحصل نہیں جبکہ دوسری بار جاری کردہ تصدیق نامہ میں انہوں نے بلال احمد ورک لکھا ،اور جو شناختی کارڈ نمبر تحریر کیا گیا اس میں بھی تضاد ہے ، 2002کے عام انتخابات انہوں نے جعلی ڈگری پر لڑے اس لیے وہ صادق اور امین نہیں انہیں نااہل قرار دیا جائے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو یہ شک تھا کہ جس نام کی ڈگری ہے وہ کوئی اور شخص ہے تو آپ اس کو تلاش کر کے عدالت میں پیش کرتے اور گواہی دلواتے اس کی تلاش کیوں نہیں کی گئی ، دریں اثنا اسی مقدمہ میں عابد چٹھہ کے وکیل افضل خان عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں سلمان راجہ ایڈوکیٹ کے دلائل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلال احمد ورک نے 2002کے الیکشن جعلی ڈگری پر لڑے اس لیے وہ عوام کی نمائندگی کی اہل نہیں ہیں ، اس حوالے سے عابد چٹھہ کے وکیل نے انڈین کورٹ کی ججمنٹ بھی پڑ کر سنائی تاہم عدالت نے انکے دلائل سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدالت کے فیصلے انکے قانون کے مطابق ہیں ،ہمارا اپنا قانون ہے ہمیں اس کے تحت فیصلہ کرنا ہے، عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو براقرا رکھتے ہوئے اپیل خارج کر دی ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ 2013کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر حلقہ این اے 136سے بلال احمد ورک 73ہزار ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار شاہد منظور گل 37000 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے تاہم ان کی جانب سے 2002میں جعلی ڈگریوں پر الیکشن لڑنے کے الزام میں بلال ورک کیخلاف نااہلیت کی درخواست الیکشن ٹربونل میں جاری کی گئی تھی جس کو الیکشن ٹربیونل نے خارج کردیا تھا ،جس پر انہوں نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جسے خارج کردیا گیا۔