سنگین غداری کیس،پرویز مشرف کی حاضری سے14ہفتوں کے استثنیٰ کی درخواست،وکیل فیصل چوہدری نیخصوصی عدالت میں درخواست دائر کی، 6اپریل کو پرویز مشرف کے طبی معائنہ کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا گیا،پرویز مشرف فرار نہیں ہو ئے،عدالت عظمیٰ اور شکایت کنندہ وزارت داخلہ کی مرضی سے علاج کیلئے بیرون ملک گئے،ضامن راشد قریشی

منگل 19 اپریل 2016 10:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اپریل۔2016ء ) سنگین غداری کیس میں سابق صدر و جنرل (ر) پرویز مشرف نے طبی بنیادوں پر حاضری سے 14ہفتوں کے استثنیٰ کی درخواست دیدی جبکہ انکے وکیل اور ضامن نے انکی بیرون ملک روانگی سے متعلق خصوصی عدالت میں تحریری جواب داخل کرا دیا ہے ۔ پیر کے روز پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدری کی طرف سے خصوصی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی اور 6اپریل کو ہونے والے پرویز مشرف کے طبی معائنہ کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا گیا ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف علاج کے سلسلے میں بیرون ملک ہیں اس لیے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے ۔

(جاری ہے)

جبکہ پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے بھی انکی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے تحریری جواب جمع کرایا گیا ہے عدالت نے 3مارچ کو پرویز مشرف کے وکیل کو حکم جاری کیا تھا کہ بتایا جائے کہ خصوصی عدالت کے فیصلے سے متعلق ملزم کا آگا ہ کیا ہے یا نہیں ، جس پر انہوں پیر کے روز جمع کرائے گئے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کو عدالتی فیصلے سے آگا ہ کیا تھا اور آٹھ مارچ کے عدالتی حکم ا ور پیشی سے متعلق بھی آگاہ کیا ، وزارت داخلہ کو خط لکھ کر اپنی زمہ داری پوری کر دی ، دریں اثنا پرویز مشرف کے ضامن جنرل راشد قریشی کی جانب سے بھی جواب داخل کرایا گیا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی نقل حرکت پر پابندی نہیں لگائی وہ 31مارچ 2013میں خصوصی عدالت میں پیش ہوئے اس پیشی پر عدالت نے پرویز مشرف کو حاضری سے استثنٰیٰ دے دیا تھا ، پرویز مشرف ملک سے فرار نہیں ہو ئے بلکہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے ہیں وہ بھی عدالت عظمیٰ اور شکایت کنندہ وزارت داخلہ کی مرضی سے گئے ، پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے نہ کوئی سازش بنائی ہے اور نہ ہی کسی قسم کا مالی یا دیگر فائدہ لیا ، عدالتی فیصلے کے مطابق وزارت داخلہ اور متعلقہ عدالتوں نے پرویز مشرف کی حراست کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا نہیں کیا ۔