وفاقی حکومت نے پاناما لیکس کی تحقیقات پر کمیشن کے سربراہ کا نام فائنل کر لیا، سرمد جلال عثمانی سربراہ مقرر، کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس اپوزیشن کی مشاورت سے طے ہونگے ،کمیشن کے دیگر ارکان کے نام بھی اپوزیشن کی مشاورت سے فائنل کیے جائینگے،وفاقی حکومت،پانامہ لیکس پر انکوائری کمیشن کے ضابطہ کار کو حتمی شکل دیدی گئی، ماہرین کے نام شارٹ لسٹ،خورشیدشاہ نے پارلیمانی کمیشن کی سربراہی کیلئے رضا ربانی کا نام تجویز کردیا،جسٹس سرمد جلال عثمانی عہدے کیلئے قابل احترام دیانتدار اور ایماندار جج ہے مگر بحیثیت کمیشن کے سربراہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں،اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ

اتوار 17 اپریل 2016 11:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اپریل۔2016ء) وفاقی حکومت نے پاناما لیکس کی تحقیقات پر کمیشن کے سربراہ کا نام فائنل کر لیا، جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کمیشن کے سربراہ ہوں گے جبکہ کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس اپوزیشن کی مشاورت سے طے ہوں گے اور کمیشن کے دیگر ارکان کے نام بھی اپوزیشن کی مشاورت سے فائنل کیے جائیں گے۔تاہم پاناما لیکس کی تحقیقات پر اپوزیشن جماعتوں نے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کی سربراہی میں کمیشن قائم کرنے کی تجویز کو مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ احترام اپنی جگہ لیکن سرمد جلا ل عثمانی کو کمیشن کا سربراہ نہیں بنانا چاہیے۔

ہفتہ کو نجی ٹی وی نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پاناما لیکس کی تحقیقات پر کمیشن کے سربراہ کا نام فائنل کر لیاہے جس کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کمیشن کے سربراہ ہوں گے جبکہ کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس اپوزیشن کی مشاورت سے طے ہوں گے اور کمیشن کے دیگر ارکان کے نام بھی اپوزیشن کی مشاورت سے فائنل کیے جائیں گئے،ادھرقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کا نام مسترد کرتے ہوئے کہا احترام اپنی جگہ لیکن انہیں کمیشن کا سربراہ نہیں بنانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا اگر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن نہیں بنتا تو پھر پارلیمنٹ کی جائنٹ کمیٹی بنائی جائے، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ایسے شخص ہے جس پر سب کو اعتماد ہو سکتا ہے مقصد سب کا ایک ہے کہ حقائق پر مبنی کمیشن بننا چاہیے،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے بھی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ پاناما لیکس پر تحریک انصاف کی تجویز تھی کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن ہونا چاہیے ہم نے تحریک انصاف کی تجویز پر کوئی اعتراض نہیں کیا لیکن فورینزک آڈٹ ہونا چاہیے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا حکومت کیوں ایسا راستہ اختیار کر رہی ہے جو اپوزیشن کی ڈیمانڈ ہی نہیں؟ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی کہا کہ ہم وفاقی حکومت کی جانب سے جسٹس (ر)سرمد جلال عثمانی کی سربراہ میں قائم کمیشن کومسترد کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے کمیشن کا اعلان توکر دیا گیا لیکن مشاورت نہیں ہوئی، لگتا ہے حکومت نے عجلت اور گھبراہٹ میں اعلان کر دیا، شاہ محمود نے کہا کوئی انا کا مسئلہ نہیں ہم درست تحقیقات چاہتے ہیں حکومت پہلے اپنی حکمت عملی بتائے وہ چاہتی کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی قیادت بھی پاناما لیکس کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو متفقہ لائحہ عمل بنانے کے لیے آگے بڑھانا ہو گا۔ادھر پانامہ لیکس پر انکوائری کمیشن کے ضابطہ کار کو حتمی شکل دے دی گئی۔ کمیشن میں شامل ماہرین کے ناموں کو بھی شارٹ لسٹ کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدرت قانونی امور کی جائزہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں انکوائری کمیسن نے ٹرم آف ریفرنس پر بھی غور کیا گیا اور پانامہ لیکس کے انکوائری کمیشن کے ضابطہ کار کو بھی حتمی شکل دے دی گئی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق تحقیقاتی کمیشن وزیراعظم کے اعلان کی روشنی میں قائم کیا جارہا ہے۔ ادھرقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ریٹائرڈ جج جسٹس سرمد جلال عثمانی کو کمیشن کا سربراہ بنانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی کمیشن کی سربراہی کیلئے سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی کا نام تجویز کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سرمد جلال عثمانی عہدے کیلئے قابل احترام دیانتدار اور ایماندار جج ہے مگر بحیثیت کمیشن کے سربراہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے ۔ سرمد جلال عثمانی کی اہلیہ ن لیگ میں ہے ملک میں پانامہ لیکس کی طرح بڑی بڑی لیکس ہوئی ہیں اس لئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔

اگر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن نہ بنا تو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے جس کا سربراہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی ہو۔ کمیشن میں آدھے ارکان حکومت اور ادھے اپوزیشن سے لیں۔ انہوں نے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کے میاں رضا ربانی پر مکمل اعتماد ہے اور انہیں تمام اختیارات بھی دیئے جائیں اس کے ساتھ ساتھ تعاون بھی کرتا رہے۔ جبکہ تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کی جانب سے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے اعلان کردہ کمیشن کے سربراہ کی مخالفت کرتی ہے انہوں نے کہا کہ کمیشن کا سربراہ کا اعلان عجلت میں کیا گیا ہے کسی مشاورت کے بغیر کمیشن کی تشکیل کا اعلان کردیا گیا انہوں نے کہا کہ حکومت کا رویہ مناسب نہیں ہے حکومت معاملے کی تحقیقات کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے تحریک انصاف چاہتی ہے کہ پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات ہو اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔