سپریم کورٹ،سندھ میں میئر،ڈپٹی میئر کا چناوٴ خفیہ رائے شماری سے کرانیکا حکم،اسمبلی کو قوانین میں ترمیم کا اختیار ہے،صوبائی حکومت نے موجودہ ترمیم انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد کی ، کالعدم قرار دیا جاتا ہے،چیف جسٹس،سپریم کورٹ کا خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 22 فیصد سے بڑھا کر 33 فیصد کرنیکا فیصلہ برقرار، سندھ حکومت کو 2 ہفتوں میں قانون سازی کا حکم،الیکشن کمیشن کو 60دن میں انتخابی عمل یقینی بنانے کی ہدایت،چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 4صفحات کا مختصر فیصلہ جاری کردیا

ہفتہ 16 اپریل 2016 10:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16اپریل۔2016ء ) سپریم کورٹ نے سندھ میں میئر ، ڈپٹی میئر کے انتخابات شوآف ہینڈ کے تحت کرانے سے متعلق صوبائی حکومت کی درخواست جزوی طور پرمستردکر دی اور سندھ میں انتخابات کے حوالے سے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے صوبے میں میئر اور ڈپٹی میئر کا چناوٴ خفیہ رائے شماری کے ذریعے کرانے کا حکم جاری کردیا ، جبکہ الیکشن کمیشن کو 60دن میں انتخابی عمل یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے،جمعہ کے روز چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 4صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ جاری کیا ،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ قانون ساز اسمبلی کو قوانین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے لیکن صوبائی حکومت نے موجودہ ترمیم انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد کی اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن شیڈول کے بعد بنایا گیا قانون غیر موثر ہے انتخابات سندھ لوکل باڈی ایکٹ 2013کے مطابق ہوں گے ،سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں سندھ حکومت کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 22 فیصد سے بڑھا کر 33 فیصد کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے سندھ حکومت کو مخصوص نشستوں کے حوالے سے 2 ہفتوں میں قانون سازی کا حکم دیا ہے، اور کہا ہے کہہ مخصوص نشستوں پر انتخابات کوٹے کے مطابق جماعتی بنیادوں پر کرائے جائیں ،الیکشن کمیشن 60دنوں میں مخصوص نشستوں پر انتخابات یقینی بنائے ،اگر سندھ حکومت اس دوران قانون سازی نہیں کرتی تو مخصوص نشستوں کو پرانے قانون کے مطابق ہی پورا کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا ہے کہ سندھ میں چیئرمین ،وائس چیئرمین کے انتخابات سند لوکل باڈی ایکٹ کے تحت کرائے جائیں۔ واضح رہے کہ جمعرات کے روز چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کے حوالے سے وفریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا اس مقدمہ میں سندھ حکومت کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک ،پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کی جانب سے بابر اعوان ، اور ایم کیو ایم کی جانب سے فروغ نسیم پیش ہوئے تھے جبکہ چاروں صوبوں سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے تھے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکرٹری بابر یعقوب عدالت میں پیش ہوئے تھے ۔

یادر ہے کہ سندھ حکومت میئر ،ڈپٹی میئر کے انتخابات شو آف ہینڈ کے تحت کرانے کی خواہش مند تھی جبکہ ایم کیو ایم خفیہ راے شماری کے تحت انتخابات کرانے کے حق میں تھی۔