کراچی،رینجرز کی پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل سے 5 گھنٹے کی پوچھ گچھ ،رینجرز ہیڈکوارٹر سے میٹھا رام سیل منتقل ،مزید تین گھنٹے تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا

جمعہ 15 اپریل 2016 13:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15اپریل۔2016ء)رینجرز نے پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل کو 5 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد رینجرز ہیڈکوارٹر سے میٹھا رام سیل منتقل کیا جہاں مزید تین گھنٹے ان سے تفتیش کی گئی اور اس کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق رینجرز کی طلبی پر پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل رینجرز ہیڈکوارٹر پہنچے جہاں تفتیش کاروں نے دوران تفتیش چھبتے ہوئے سوالات کئے تو ان کی اچانک طبیعت بگڑ گئی اور وہ سرمیں درد اور بلڈ پریشر کی شکایت کرتے رہے یہی نہیں تفتیش کاروں کے سوالات کے دوران وہ بار بار پانی بھی پیتے رہے جس کے بعد تفتیش روکنا پڑی تاہم مختصر وقفے کے بعد ایک مرتبہ پھر تفتیشی افسران نے ان سے پوچھ گچھ کی جس کے بعد انہیں میٹھا رام سیل منتقل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق رینجرز کے تفتیش کاروں نے سوال کیا کہ عزیز بلوچ کو کب سے اور کیسے جانتے ہیں جس پر عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ سے قریبی تعلقات ہیں، میں اور پیپلزپارٹی کے تمام رہنما ان سے مدد لیتے رہتے ہیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ عزیر بلوچ نے قتل، اغوا برائے تاوان میں آپ کا اور پی پی رہنماوٴں کا نام لیا ہے، کیا آپ نے اسے ملک سے فرار کرانے میں سہولت کار کا کردار ادا کیا جس پرعبدالقادر پٹیل نے کہا کہ عزیر بلوچ ایرانی پاسپورٹ کے ذریعے ملک سے کیسے فرار ہوا اس کا مجھے کوئی علم نہیں۔

رینجرز تفتیش کاروں نے پوچھا کہ خالد شہنشاہ اور دیگر کے قتل میں کون ملوث ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا تمام معاملات دیکھتے تھے تاہم میرے عزیر بلوچ سے قریبی تعلقات ہیں لیکن خالد شہنشاہ کے قتل کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ عبدالقادر پٹیل سے ایک اور سوال کیا گیا کہ عزیربلوچ کے کہنے پر کون کون سے پولیس افسران کوتعینات کرایا اور وہ پولیس افسران کون ہیں جوگینگ وارسے پیسے لیتے ہیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی پولیس افسر کو تعینات نہیں کرایا، اس وقت کے وزیرداخلہ ہی تمام معاملات دیکھتے تھے اور ایسے کسی پولیس افسر کو نہیں جانتا جو گینگ وار سے پیسے لیتا ہو۔

تفتیش کاروں نے منی لانڈرنگ سے متعلق پوچھا کہ کروڑوں روپے آپ کے رشتہ داروں کے اکاوٴنٹ میں لندن اورعرب ممالک منتقل کئے گئے جس پرانہوں نے سرمیں درد اوربلڈ پریشرکی شکایت کی جب کہ اس موقع پر رینجرزکا ایک ڈاکٹر بھی موجود تھا تاہم عبدالقادر پٹیل کی طبیعت بگڑنے پر تفتیش روک دی گئی تھی ، بعد ازاں انہیں میٹھا رام سیل منتقل کیا گیا اور وہاں مزید تین گھنٹے تک تفتیش کے بعد انہیں جانے دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :