پانامہ لیکس کا معاملہ وزیراعظم کے صاحبزادوں کا ہے جواب وہی دینگے،وزیرداخلہ، پیسہ پاکستان سے گیا ہے تو یہ خلاف قانون اور ناقابل معافی جرم ہے ، وزیراعظم علاج کیلئے باہر گئے ہیں ، طوفان بدتمیزی برپا کرنے والے شور نہ مچائیں ،اپوزیشن فیصلہ کرے تحقیقات کس سے کرانی ہیں اگر بیرون ملک کاروبار کرنا ناجائز ہے تو پھر ہر رکن اسمبلی اور ہر وزیر کیلئے ناجائز ہے،پریس کانفرنس

جمعرات 14 اپریل 2016 09:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کا معاملہ وزیراعظم کے صاحبزادوں کا ہے جواب بھی وہی دینگے تاہم اگر پیسہ پاکستان سے گیا ہے تو یہ خلاف قانون اور ناقابل معافی جرم ہے ، وزیراعظم علاج کیلئے باہر گئے ہیں ، طوفان بدتمیزی برپا کرنے والے شور نہ مچائیں ، اپوزیشن فیصلہ کرے تحقیقات کس سے کرانی ہیں اگر بیرون ملک کاروبار کرنا ناجائز ہے تو پھر ہر رکن اسمبلی اور ہر وزیر کے لئے ناجائز ہے ، عمران خان بارے چیزیں سامنے لایا تو اور بھی تماشے لگیں گے ، وزیراعظم لندن کسی سے ملنے یا میڈیکل چیک کیلئے نہیں علاج کیلئے بیرون ملک گئے ہیں عمران خان اور اپوزیشن فیصلہ کرے کے پانامہ لیکس معاملے کی تحقیقات کس سے کرانی ہیں، بھارتی خفیہ ایجنٹ کل بھوشن یادیو کا معاملہ بیک گراؤنڈ میں نہیں جانے دینگے، سرفراز مرچنٹ کے ثبوت پر جوائنٹ تحقیقاتی کمیٹی کا م کرے گی، عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے لند ن سے ثبوت مانگے لئے ہیں ۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کسی سے ملنے لندن نہیں گئے علاج کیلئے گئے ہیں چند مہینوں میں ان کو سنگین طبی مسئلہ تھا یہ مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے چند سال سے ان کو دل کا مسئلہ ہے دو تین مہینے سے مسئلہ سنگین ہوگیا تھا امریکہ کے دورے کے بعد ڈاکٹر سے ٹائم لیا ہوا تھا تاہم چند وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوگیا دورہ ترکی نہ جانے کا بھی یہی سبب تھا وزیراعظم کی عادلت ہے کہ بخار بھی ہو تو کسی کو نہیں بتاتے انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو قائل کیا تھا کہ صرف علاج کی غرض سے بیرون ملک جائیے جیسے ہی ڈاکٹرز نے اجازت دی واپس وطن آجائینگے چند لوگ وزیراعظم کے دورہ لندن پر گھٹیا سیاست کرنے پر تلے ہوئے ہیں بعض لوگ بیماری میں طعنہ زنی بھی کرتے ہیں اس ملک میں چند مخصوص لوگوں کیلئے بیمار ہونا گناہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو لندن کے ڈاکٹر نے مکمل آزام کرنے کا مشورہ دیا تھا اور فوری طور پر لندن آنے کا بھی کہا اور یہ ہدایت کی تھی کہ سفر کے دوران کسی ڈاکٹر سٹاف کو اپنے ساتھ لے آنا انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ حکومت کا نہیں اس مسئلے کا وزیراعظم کے دو بیٹوں سے جڑا ہوا ہے وہ ہی جواب دینگے میرا بطور وزیر اس سے کوئی تعلق نہیں تاہم حکومت یہ چیز سامنے لانے کیلئے کوشش کررہی ہے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے میں وزیراعظم کا نام براہ راست نہیں آیا ہے جبکہ اس کے برعکس آئس لینڈ کے وزیراعظم کا نام ہی آیا تھا ان کے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اور انہوں نے ٹی وی اینکر کو جھاڑ بھی پلائی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا اس سلسلے میں جسٹس ناصر الملک جسٹس تصدق حسین جیلانی ، جسٹس امیر الملک مینگل جسٹس سائر علی اور جسٹس تنویر خان سے رابطہ کیا تاہم ان تمام ججوں نے بغیر کسی وجوہ کے انکار کردیا اس کے علاوہ مزید ججز سے رابطہ ہے لیکن اس وقت ان ججوں کا نام نہیں بتا سکتا انہوں نے کہا کہ بیرون ملک کے پیسے پر وزیراعظم کے بیٹے حسن اور حسین کاروبار کر رہے ہیں اس حوالے سے ان پر الزام ہو تو بڑی غیر ذمہ داری کی سیاست ہے اگر پاکستان سے پیسہ باہر گیا ہے اوراس پر کاروبار کررہا ہے تو یہ ایک سنگین غداری اور جرم ہے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس سکینڈل کا احتساب ہو اس کے بعد جہاں کسی بھی عدالت میں کوئی بھی لے جائے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ڈی چوک میں جلسے کی ہرگز اجازت نہیں ہے تاہم ایف نائن پارک میں جلسے کرانے کے حوالے سے مشاورت ہوسکتی ہے ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنٹ کل بھوشن یادیو کا معاملہ بیک گراؤنڈ میں نہیں جانے دینگے بھوشن کے انکشافات سے متعلق چند سوالات کاایران سے جواب ملنے پر پیش رفت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ کے ثبوت پر جوائنٹ تحقیقاتی کمیٹی کا م کرے گی جبکہ عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے لند ن سے ثبوت مانگے لئے ہیں