اسلامی نظریاتی کونسل اجلاس میں ایک بار پھر پھڈا، تحفظ نسواں ایکٹ پنجاب، خیبر پختونخواہ کے معاملہ پر کونسل میں اختلاف پیدا ہوگیا،بلوں کو غیر اسلامی قرار دینے پر زاہد قاسمی، جسٹس منظور گیلانی کا شدید اعتراض، اسلامی نظریاتی کونسل نے ریسرچ ونگ کے توسیعی منصوبے کی منظوری دیدی ،ملکی سطح پر اسلام سے متصادم قانون سازی پر فوری ردعمل دینے کا فیصلہ ، کونسل کی حیثیت قاضی کی نہیں مفتی اور مجتہد کی حیثیت سے ہم اپنی سفارشات آئینی طور پر حکومت کو بھجواتے ہیں، مولانا محمد

منگل 12 اپریل 2016 09:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12اپریل۔2016ء) اسلامی نظریاتی کونسل اجلاس میں ایک بار پھر پھڈا ہو گیا اور تحفظ نسواں ایکٹ پنجاب، خیبر پختونخواہ کے معاملہ پر کونسل میں اختلاف پیدا ہوگیا، ذرائع کے مطابق دونوں بلوں کو غیر اسلامی قرار دینے پر زاہد محمود قاسمی، جسٹس (ر) منظور گیلانی نے شدید اعتراض کیا اور ممبران نے چیئرمین سے سوال کیا ہے کہ ممبران سے توثیق کرائے بغیر آپ نے کیسے متفقہ طور پرپورے بلوں کو غیر اسلامی قراردیا؟ ذرائع کیمطابق دونوں ممبران نے بلوں کے معاملہ پر اختلافی نوٹ لکھنے کا فیصلہ کیا اور اس رائے کااظہار کیا کہ پنجاب اور کے پی تحفظ نسواں قانون مکمل غیر اسلامی نہیں تھے، ان بلوں کی کچھ شقیں غیر اسلامی تھیں جنہیں دور کیا جاسکتا تھا، ممبران نے چیئرمین سے کہا کہ آپ نے ممبران سے مشاورت کئے بغیر کیسے سفارشات بھجوائیں؟ جس پر چیئرمین نے دونوں ممبران کو جواب دیا کہ آپ ایجنڈ ا پر بات کریں ، اختلافی نوٹ لکھنا ہے تو تحریری طور پر دیدیں ۔

(جاری ہے)

ادھراسلامی نظریاتی کونسل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی قانون سازی اور فیصلوں کی مانیٹرنگ کیلئے کونسل کے ریسرچ ونگ کے توسیعی منصوبے کی منظوری دیدی ہے ،کونسل کے اجلاس کے بعد سفارشات فوری طور پر متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام اداروں کو بھجوانے اور ملکی سطح پر اسلام سے متصادم قانون سازی پر فوری ردعمل دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔

کونسل کا دوروزہ اجلاس چیرمین مولانا محمد خان شیرانی کی سربراہی میں اسلامی نظریاتی کونسل کے مرکزی دفتر میں شروع ہوا اجلاس میں کونسل کے ممبران مولانا زاہد محمود قاسمی ،سمعیہ راحیل قاضی ،سیکرٹری قانون (ر) جسٹس رضا خان ،افتخار نقوی ،عبداللہ،مولانا امداد اللہ اور دیگر اراکین نے شرکت کی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے مولانا محمد شیرانی نے کہاکہ کونسل کی حیثیت قاضی کی نہیں ہے تاہم مفتی اور مجتہد کی حیثیت سے ہم اپنی سفارشات آئینی طور پر حکومت کو بھجواتے ہیں اور اگر مفتی یا مجتہد دور حاضر میں بنائے جانے والے ملکی اور بین الاقوامی قوانین اور عدالتی فیصلوں سے واقفیت نہ رکھے تو انہیں سفارشات تیار کرنے میں دشواری ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ کونسل کے ریسرچ کا شعبہ اس وقت دور حاضر کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ہے اور یہ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ کونسل کے ریسرچ کے شعبے میں توسیع کرکے مذید شعبے قائم کئے جائیں جو اقوام متحدہ کی قراردادوں ،سلامتی کونسل کے فیصلوں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے بارے میں معلومات اکھٹی کریں اسی طرح کونسل کو ملکی سطح پر عدالتوں میں ہونے والے فیصلوں صوبائی اور قومی اسمبلی میں ہونے والی قانون سازی یا دیگر اداروں کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں کے بارے میں معلومات اکھٹی کرکے کونسل کے سامنے پیش کریں انہوں نے کہاکہ اس وقت کونسل کی سفارشات وفاقی حکومت اور قومی اسمبلی کو ایک سال کے بعد بھجوائی جاتی ہیں جن کو پڑھنا ان کے بس میں نہیں ہوتا ہے لہذا اگر کونسل کی جانب سے تمام سفارشات اجلاس کے بعد متعلقہ وفاقی یا صوبائی حکومتوں کو بھجوائی جائیں تو بہتر ہوگا اسی طرح ملکی سطح پر ہونے والی قانون سازی پر بھی کونسل کی جانب سے فوری ردعمل کا ڈیسک قائم کیا جائے چیرمین کی تجاویز کا اجلاس میں شریک تمام اراکین نے تائید کرتے ہوئے کہاکہ کونسل کے کام کی رفتار کو تیز کرنے اور دھیماپن ختم کرنے کی ضرورت ہے ارکین نے کہاکہ جس طرح کونسل خلاف آسلام بننے والے قوانین کو مسترد کرتی ہے اسی طرح ان قوانین کا متبادل بھی فوری طور پر تیار کرنا ضروری ہے اورکونسل کی جانب سے کی جانے والی سفارشات حکومت کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی ارسال کی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :