کرپشن مہم کی گونج پارلیمنٹ اور ملک بھر کے چوکوں اور چوراہوں میں سنائی دے رہی ہے، سراج الحق، پاناما لیکس کے بعد حکمرانوں اور سال ہا سال سے اقتدار کے ایوانوں میں براجمان اشرافیہ کا اصل چہرہ قوم کے سامنے آگیا ہے،کرپشن کا علاج کئے بغیر ملک کے حالات نہیں سدھر سکتے،حکمران قوم کو ادھر ادھر کی باتوں میں الجھانے کی بجائے اپنے دامن پر لگے دھبے صاف کریں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کی حقیقت بھی جلد سامنے آنے والی ہے ۔پاکستان اللہ کا انعام ہے اس کے ساتھ بے وفائی کرنے والوں کو خمیازہ بھگنا پڑے گا ، اجتماع سے خطاب

ہفتہ 9 اپریل 2016 10:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9اپریل۔2016ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم نے کرپشن فری پاکستان کی جو تحریک چند ماہ پہلے شروع کی تھی اب اس کی گونج پارلیمنٹ اور ملک بھر کے چوکوں اور چوراہوں میں سنائی دے رہی ہے۔ پاناما لیکس کے بعد حکمرانوں اور سال ہا سال سے اقتدار کے ایوانوں میں براجمان اشرافیہ کا اصل چہرہ قوم کے سامنے آگیا ہے ۔

کرپشن کا علاج کئے بغیر ملک کے حالات نہیں سدھر سکتے ۔حکمران قوم کو ادھر ادھر کی باتوں میں الجھانے کی بجائے اپنے دامن پر لگے دھبے صاف کریں ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کی حقیقت بھی بہت جلد قوم کے سامنے آنے والی ہے ۔پاکستان اللہ کا انعام ہے اس کے ساتھ بے وفائی کرنے والوں کو خمیازہ بھگنا پڑے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرپشن فری پاکستان کے بارے میں منعقدہ میٹنگ اور جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس کی پہلی قسط نے ہی حکمرانوں کے اوسان خطا کردیئے ہیں ۔پارلیمنٹ ہو یا ملک کے گلی کوچے ہر جگہ حکمرانوں کی کرپشن کے قصے ہیں ۔باریاں بدل بدل کر اقتدار میں آنے والے ایک دوسرے کی لوٹ مار اور کرپشن کو چھپالیتے تھے مگر اب یہ کرپشن بوتل کے جن کی صورت میں باہر آتی دکھائی دے رہی ہے ۔حکمرانوں کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ اعتراف جرم کرکے مستعفی ہوجائیں اور جب تک ان کے دامن پر لگے داغ دھل نہیں جاتے اقتدار کی کرسی سے الگ رہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قوم اس بات پر یکسو ہے کہ ملک کو لوٹنے والوں کا بے رحم اور کڑا احتساب ہونا چاہئے ۔احتساب کے اداروں نے بھی اب حکمرانوں کی چاکری چھوڑ کر عوامی امنگوں کے مطابق لٹیروں کا احتساب نہ کیا تو انہیں اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوام سمجھتے ہیں کہ خرابی کے اصل ذمہ دار وہ ادارے ہیں جنہیں قومی امانتوں کے تحفظ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو کس نے یہ اختیار دیا ہے کہ وہ اربوں کھربوں ڈکارنے والوں سے چند لاکھ یا چند کروڑ لے کر انہیں کلین چٹ دے دیں اور قوم کے خون پسینے کی کمائی ہڑپ کرنے والوں کو پاکدمنی کے لائسنس بانٹتا پھرے ۔انہوں نے کہا کہ نیب کو بھی ان تمام رقوم کا حساب دینا پڑے گا جنہیں حاتم طائی بن کر معاف کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ غربت کے ہاتھوں تنگ لوگ گردے بیچنے اور فٹ پاتھوں پر بھوکے سونے پر مجبور ہیں مائیں اپنے معصوم بچوں سمیت خود کشیاں کررہی ہیں اور دوسری طرف بے حس سوداگروں نے ان کی خون پسینے کی کمائی کے اربو ں ڈالرلوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کروادیئے ہیں اور بیرونی بنکوں اور آئی ایم ایف سے قرضے لے کر عیاشیاں کر رہے ہیں سینیٹر سراج الحق نے حقوق نسواں بل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام ہی وہ دین فطرت ہے جس نے سب سے پہلے عورت کوماں بہن بیٹی اور بیوی کے روپ میں انتہائی احترام کا مقام عطا فرمایا ۔

اسلام دشمن قوتیں امت میں انتشار پھیلانے اور ان کے اتحاد اور یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کیلئے ہمارے خاندانی نظام پر حملہ آور ہیں جبکہ حکمران محض بیرونی قرضوں کے حصول کیلئے خاندانی نظام کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو تاثر دیا جارہا ہے کہ علماء کرام تحفظ حقوق نسواں بل کی مخالفت کررہے ہیں حالانکہ علماء کرام اللہ تعالیٰ کے طرف سے خواتین کو دی گئی عزت و تکریم کو چھیننے اور پاکستان کے اندر موجود خاندانی نظام ختم کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔