سپیکر نے عمران خان کی تقریر لائیو نشر کرنے کی اجازت دی تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا،پرویز رشید، سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کا حق وزیراعظم اور صدر کو حاصل ہے، وفاق وزیر اطلاعات ،پی ٹی وی قومی ادارہ ہے ،حکومت کی جاگیر نہیں،خورشید شاہ نے عمران خان کے سرکاری ٹی وی پر خطاب کی حمایت کردی ،عمران خان کس حیثیت سے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کریں گے؟، اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے حق تو خورشید شاہ کا بنتا ہے، بلاول بھٹو کا ٹویٹ

ہفتہ 9 اپریل 2016 10:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9اپریل۔2016ء) وفاقی وزری اطلاعات و نشریات پرویز رشیدنے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے عمران خان کی تقریر کو لائیو نشر کرنے کی اجازت دی تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اپوزیشن انکوائری چاہتی ہے تو حمایت کرے۔ اگر کوئی حاضر سروس جج چاہتا ہے تو پھر سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کی تقریر براہ راست نشر کرانے کیلئے سیکر قومی اسمبلی سے اجازت درکار ہے اسپیکر اجازت دیں تب سرکاری ٹی وی پر نشر کرینگے۔

عمران خان کی خواہش کے مطابق قوم سے ان کے 2‘ 2 خطاب براہ راست نشر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کو تحقیقات کیلئے قائم کردہ انکوائری کمیشن کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں انکوائری کمیشن انٹرنیشنل آڈٹ بھی کراسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ادارے قانون کے مطابق مدد فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔ حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے تحقیقاتی کمیشن اور جج مقرر کردیئے ہیں اگر کسی کو حاضر سروس جج مقرر کرنے پر اعتراض ہے تو انہیں سپریم کورٹ کی جانب رجوع کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نہیں چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی انکوائری ہو وہ اس پر صرف سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ اسمبلی میں صرف تقریر کرنا چاہتے ہیں وہ کمیشن کے سامنے گواہی نہیں دینا چاہتے اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی انکوائری چاہتی ہے تو حکومت کی جانب سے قائم کردہ کمیشن کی حمایت کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 17 سیٹوں پر کوئی وزیراعظم بن سکتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کا حق وزیراعظم اور صدر کو حاصل ہے۔ قومی اسمبلی میں اسپیکر اور چیئرمین سینٹ کی اجازت سے تقریر دکھائی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پرویز رشید نے کہا کہ خبروں میں جتنا وقت حکومت کو دیا جاتا ہے اتنا ہی اپوزیشن کو دیا جاتا ہے۔

پھر کیوں اپوزیشن نے شور برپا کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹی وی پر صرف وزیراعظم اور صدر کو خطاب کا حق حاصل ہے اور کسی جماعت کے رہنما کو نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دن قومی اسمبلی کے ہونے والے اجلاس کی کوریج اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے کہنے پر ہوتی ہے اگر انہوں نے اجازت نہیں دی تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ دھرنے کے دوران وہ خالی کرسیوں سے بھی خطاب کرتے رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کس حیثیت سے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کریں گے؟، اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے حق تو خورشید شاہ کا بنتا ہے۔ جمعہ کے روز چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر ٹویٹ میں کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کس حیثیت سے کہا ہے کہ وہ سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کریں گے۔

اگر اپوزیشن کی حیثیت سے قوم سے خطاب کرنا ہے تو وہ خورشید شاہ ہے۔ کیونکہ خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر ہیں اس خطاب کا حق انہیں ہی ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے عمران خان کے پی ٹی وی پر خطاب کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی وی قومی ادارہ ہے حکومت کی جاگیر نہیں،حکومت نے اپوزیشن کی تقریروں کا بلیک آؤٹ کر کے ظاہر کر دیا کہ دودھ میں مکھی اور دال میں کالا ہے۔

حکومت خوف ذدہ ہے کہ عوام کو حکومت کی اصلیت کا پتہ نہ چل جائے۔ ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں کی طرح میری اور عمران خان کی تقریر کو بلیک آؤٹ کیا۔ پاکستان ٹیلی ویژن قومی ادارہ ہے جو عوام کے پیسوں پر چلتا ہے۔ پی ٹی وی مسلم لیگ ن کی حکومت کی جاگیر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس پر اپوزیسن کی تقریروں کو پی ٹی وی پر بلیک آؤٹ کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دودھ میں مکھی اور دال میں کچھ نہ کچھ کالا ضرور ہے۔

پرویز رشید دوست کہتے ہیں کہ کوئی بھی شخص دودھ کا دھلا ہوا نہیں ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے پی ٹی وی پر اپوزیشن کی تقریریں نہ دکھانے کا معاملہ اٹھایا ہے اور ہم نے جمعرات کے روز اس معاملے پر قومی اسمبلی میں تحریک التواء بھی پیش کی ہے۔ خورشید شاہ نے عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اگر عمران خان کو پی ٹی وی پر خطاب کرنے کی اجازت نہیں دیتی تو ملک کے 80 پرائیویٹ ٹی وی چینل ہیں ان پر خطاب کر لیں۔

خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ جیسے سندھ اسمبلی میں سرکاری ٹی وی کے ساتھ نجی ٹی وی چینلز کوریج کرتے ہیں اسی طرح قومی اسمبلی میں تمام ٹی وی چینلجز کو کوریج کی اجازت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا لگتا ہے کہ خوف پاناما لیکس پر اپوزیشن سے شدید خوف کا سکار ہو چکی ہے۔ اس لئے اپوزیشن کے موقف کو عوام تک نہیں جانے دینا چاہتی ۔ حکومت کو لگتا ہے کہ عوام تک اپوزیشن کی آواز پہنچ گئی کہ حکومت کی اصلیت سامنے آ جائے گی۔