اسٹیٹبینک نے ملک کی ڈجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں ہمہ گیر تبدیلیوں کیلئے 2020ء تک کا ہدف مقرر کیا ہے ،اشرف محمود وتھرا،نئی ادائیگی اسکیم کو ’پے پاک‘ کا نام دیا ہے،سکیم بین الاقوامی ادائیگی اسکیموں کا مقابلہ کریگی، نیا کارڈ صرف پاکستان کے اندر استعما ل کیا جائے گا ،عام شہریوں کیلئے کم لاگت، ارزانی کی سہولت اور تحفظ کے فوائد کا حامل ہوگا،گورنر سٹیٹ بینک

بدھ 6 اپریل 2016 09:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6اپریل۔2016ء)بینک دولت پاکستان کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ اسٹیٹبینک نے ملک کے ڈجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں ہمہ گیر تبدیلیاں لانے کیلئے 2020ء تک کا ہدف مقرر کیا ہے کس کے تحت آبادی کے ان طبقات کو ڈجیٹل مالی سہولتوں تک رسائی ہوسکے جو ابھی تک اس سے محروم ہیں یا انہیں یہ سہولتیں پورے طور پر مہیا نہیں۔

یہ بات انہوں نے منگل کے روز کراچی میں پاکستان کی پہلی مقامی ادائیگی اسکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ نئی ادائیگی اسکیم کو ’پے پاک‘ (PayPak)کا نام دیا گیا ہے اور یہ ملکی مارکیٹ میں دیگر بین الاقوامی ادائیگی اسکیموں کا مقابلہ کرے گی تاہم نیا کارڈ صرف پاکستان کے اندر استعما ل کیا جائے گا اور عام شہریوں کیلئے کم لاگت، ارزانی کی سہولت اور تحفظکے فوائد کا حامل ہوگا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ پے پاک کو ون لنک نے متعارف کرایا ہے جو پہلے ہی اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز کیلئے انٹراوپریبلٹی خدمات کے علاوہ بین البینک فنڈ منتقلی اور یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی کی سہولتیں مہیا کررہی ہے۔ اس اسکیم کے آغاز سے پاکستان مقامی ادائیگی اسکیم رکھنے والا دنیا کا 28واں ملک بن گیا ہے۔بینک دولت پاکستان کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ ادائیگی کا محفوظاور موثر طریقہ کار مالی نظام کے ہموار طور پر چلنے اور ڈجیٹل مالی خدمات کی فراہمی کیلئے بے حد اہمیت رکھتا ہے، جیسے رقوم کی ادائیگی اور وصولی، ڈپازٹس جمع کرانا اور قرض کا حصول، سامان کی خریداری، یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی، مکانات کی تعمیر، صحت کی سہولتوں، بیمے اور تعلیم کی ادائیگیاں، دوستوں، اہل خانہ اور کاروباری شراکت داروں کو رقوم کی منتقلی۔

یہ خدمات موبائل فون، کیوسک یا دیگر ڈجیٹل ذرائع سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔گورنر نے حاضرین کو بتایا کہ 2020ء کے لیے اسٹیٹبینک کا ایک اسٹریٹجک ہدف ملک کے ڈجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں ایسی ہمہ گیر تبدیلیاں لانا ہے کہ آبادی کے ان طبقات کو ڈجیٹل مالی سہولتوں تک رسائی ہوسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ہدف میں ٹرانزیکشنز کی لاگت کم کرنا اور مجموعی کارکردگی بہتر بنانا بھی شامل ہے۔

گورنر نے رقوم کی ادائیگی کی ملکی اسکیم کے آغاز کو سراہا اور کہا کہ اس اقدام سے ملک میں نہ صرف بینک سہولتیں لینے والے موجودہ طبقے کو سستا، محفوظ، اور مئوثر متبادل ملے گا بلکہ بینک سہولتوں سے محروم شہریوں کو بھی موقع ملے گا کہ وہ کم لاگت والے ادائیگی کے طریقے استعمال کریں، اس طرح انہیں مالی شمولیت کے دائرے میں آنے کا موقع ملے گا۔ گورنر نے امید ظاہر کی کہ آج اس اسکیم کے آغاز سے پاکستان میں صارفین، تاجروں اور بینکوں کو پلاسٹک کارڈ استعمال کرنے کی ترغیب ملے گی۔

اس کے علاوہ ادائیگی کی مقامی اسکیم سے بین الاقوامی ادائیگی اسکیموں کی طرف فیس کی شکل میں زرمبادلہ کا اخراج بھی کم کرنے میں مدد ملے گی۔گورنر نے ملک کے مالی شعبے پر زور دیا کہ موجودہ سازگار مقامی ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اختراعی طریقوں اور مصنوعات میں سرمایہ کاری کرے تاکہ پاکستان میں ادائیگی کی خدمات کا دائرہ وسیع تر ہو اور مالی خدمات تک رسائی میں اضافہ ہو۔

انہوں نے پاکستان میں بینکوں پر زور دیا کہ وہ ادائیگیوں کی نئی اسکیم تیزی سے اپنائیں اور یہ بات یقینی بنائیں کہ اس کے فوائد عام شہریوں کو پہنچیں۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد نے ملکی کارڈ اسکیم کے آغاز کا تاریخ ساز کارنامہ انجام دینے پر گورنر اسٹیٹ بینک، ون لنک اور بینکاری صنعت کو مبارکباد دی۔ ڈپٹی گورنر نے کہا کہ اس اسکیم کے آغاز سے پاکستان درست سمت میں آگے بڑھا ہے اور اسٹیٹ بینک کے دو اہم اہداف پورے ہوئے ہیں یعنی مالی شمولیت کا فروغ اور ایک جدید اور مضبوط نظامِ ادائیگی کی تشکیل۔

انہوں نے نشان دہی کی کہ ملکی کارڈ کا اجرا ایک عمدہ کاوش ہے، تاہم بینکوں کو کوشش کرنا ہوگی کہ عوام میں اس کارڈ کی قبولیت بڑھے۔ انہوں نے بینکاری صنعت کو مشورہ دیا کہ وہ خدمات کی مزید فراہمی پر توجہ مرکوز کرے اور اپنے صارفین کو مالی خدمات تک آسان رسائی فراہم کرے۔قبل ازیں مکنزی اینڈکمپنی کے پارٹنر جواد خان نے مقامی کارڈاسکیم متعارف کرانے کے اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ یہ پاکستانی مارکیٹکی ضرورت ہے۔

انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ اس اسکیم کے آغاز سے پاکستان ان چند ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جن کے پاس اپنی ادائیگی اسکیم ہے۔ انہوں نے بھارت اور میکسیکو جیسے بعضدیگر ممالک کا حوالہ دیا اور کہا کہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ادائیگی کی مقامی اسکیمیں رکھنے والے ممالک اپنی آبادی کے تمام طبقات کو مالی خدمات بہتر طور پر فراہم کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :