فوجی عدالتیں سزائیں کیس :ملک حالت جنگ میں ہے،مسلح افواج نے جانوں کے نذرانے پیش کئے،جسٹس انور ظہیر جمالی،فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے خلاف مقدمہ پہلی بار نہیں چل رہا ہے، دنیا کے بہت سے ممالک میں ٹرائل اور فور ی سزائیں بھی دی جاتی رہی ہیں،دوران کیس ریمارکس ،اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری ،مزید سماعت6 اپریل تک ملتوی

منگل 5 اپریل 2016 10:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزاؤں کے خلاف دائردرخواستوں کی سماعت ( کل) بدھ تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں جبکہ پانچ رکنی لارجر بنچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کیخلاف جاری جنگ میں مسلح افواج کے جوان جانوں کے نذرانہ پیش کر رہے ہیں ، غیر ملکی فنڈنگ سے بھی دہشت گردی ہو رہی ہے ملک حالت جنگ میں ہے ،فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے خلاف مقدمہ پہلی بار نہیں چل رہا ہے دنیا کے بہت سے ممالک میں ٹرائل ہوتے رہے ہیں اور فور ی سزائیں بھی دی جاتی رہی ہیں ۔

آزاد اور منصفانہ ٹرائل پر اس شخص کا حق ہے جو ملکی آئین و قانون کو تسلیم کرتا ہے جو آئین کو نہیں مانتے وہ اسی آئین و قانون کے تحت شفاف ٹرائل کا مطالبہ کیسے کر سکتے ہیں؟جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالت آرٹیکل 199کی شق 3کے تحت مداخلت کر سکتی ہے انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

سماعت شروع ہوئی ملزمان کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل حیدر علی ولد طاہر شاہ کو 27 ستمبر 2009 کو گرفتار کیا گیا میرے موکل اس وقت میٹرک کے طالب علم تھے ۔

جس کے تمام شواہد موجود ہیں میں نے تین اپریل 2015 کو ملٹری کورٹ سے سزائے موت کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور درخواست کی کہ بچے سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاہم انہوں نے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ لوکل پولیس کے تحت انکوائری کرائی گئی اس وقت میرا موکل لاپتہ افراد میں شامل تھا پشاور گئے تو پتہ چلا کہ وہ نہیں ہے دوسری بار یہی جواب ملا اور پتہ چلا کہ اس کا ٹرائل کر دیا گیا ہے اور سزائے موت سنا دی گئی ہے جرم بارے کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ آخر اس نے کیا کیا ہے کسی کو سزا دینے کے لئے کوئی قانون قاعدہ اور طریقہ کار تو ہونا چاہئے میرے موکل کو شفاف ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا اس دوران عاصمہ جہانگیر دیگر تین مزید موکلان بارے بھی دلائل دیئے جس پر عدالت کے روبرو ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے نے ملزمان بارے تمام تر ریکارڈ بھی پیش کیا جو سربمہر تھا عدالت نے کہا کہ پہلے اس ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہتے ہیں اس کے بعد مزید سماعت کریں گے بعدازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کئے ہیں اور سماعت چھ اپریل تک ملتوی کر دی دریں اثناء ظہیر گل ، جمیل الرحمن ، اسلم خان ، ود یگر مجرمان کی جانب سے بھی وکلاء نے دلائل پیش کئے عدالت نے اے جی کو ہدایت کی ہے کہ تمام درخواستوں بارے جواب دیا جائے اور عدالت مہیا کردہ ریکارڈ بھی جائزہ لے گی ۔

متعلقہ عنوان :