نصیرآباد،تیس ہزارایکڑزرعی زمین زمینداروں سے واگزارکرانے کیلئے پاک آرمی،پویس اورلیویزکی ٹیمیں پہنچ گئیں، ڈپٹی کمشنرنصیرآباددیگرانتظامیہ کے ہمراہ زرعی زمین کامعائنہ، کاشتکاروں کوآبادی کاحصہ قابض زمینداروں کودینے سے بھی روک دیاگیا،زمینوں پرسالانہ اربوں روپے کی فصلیں کاشت کی جارہی تھیں،پاک آرمی کی قابض زمین پرچوکیاں قائم کرنے کی تجویز،محکمہ ریونیوکا تیارگندم کی فصل سرکاری خزانہ میں جمع کرنے کا حکم

ہفتہ 2 اپریل 2016 09:38

ڈیرہ مراد جمالی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2اپریل۔2016ء ) نصیرآباد میں پاک آرمی شہدا ء پاک آرمی پولیس اورلیویز فورسز پرمشتمل ٹیمیں تیس ہزار ایکٹر زرعی زمین کو وا گزار کرنے کیلئے نصیرآباد پہنچ گئیں۔

(جاری ہے)

ڈپٹی کمشنر نصیرآباد دیگر انتظامیہ کے ہمراہ زرعی زمین کا معائنہ ،کاشتکاروں کو آبادی کا حصہ قابض زمینداروں کو دینے سے روک دیا گیا پاک آرمی کی قابض زمین پر چوکیاں بنانے کی تجویز تفصیلات کے مطابق نصیرآباد کے علاقوں تحصیل تمبو اور باباکوٹ میں تیس ہزار ایکٹر زرعی اراضی پاک آرمی اور مختلف اداروں کہ جن میں شہدا ء پاک آرمی پولیس اورلیویز فورسز کے اہلکاروں کی اراضی شامل ہے جو کئی سالوں سے مختلف زمیندار اپنے زیر استعمال لاکرکاشت کررہے تھے جس سے سالانہ اربوں روپے کی گندم چاول چنا ء کی فصلات کی مد میں آمدنی اٹھائی جارہی تھی گزشتہ روز پاک آرمی کے آفیسران تیس ہزار ایکٹر زرعی زمین کو وا گزار کرانے کیلئے نصیرآباد پہنچ گئے اور ڈپٹی کمشنر نصیرآباد نصیرخان ناصر دیگر انتظامیہ کے ہمراہ زرعی زمین کا معائنہ کیا گیا جس کی وجہ سے قابضین میں کھلبلی مچ گئی ہے جبکہ کہ ریونیو کے ذرائع کے مطابق کاشتکاروں کو آبادی کا حصہ قابض زمینداروں کو دینے سے روک دیا گیا ہے تیار گندم کی فصل سرکاری خزانہ میں جمع کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور پاک آرمی و دیگر فورسز کی جانب سے قابض زمین پر چوکیاں بنانے کی تجویزبھی زیر غور ہے پندرہ ہزار ایکٹر پاک آرمی 3500شہداء آرمی جبکہ 18500ایکٹر پولیس فورس اور لیویز فورسز کے شہداء کیلئے مختص کی گئی تھی جس پر کئی سالوں سے با اثر زمینداروں سابق وزراء سرکاری آفیسران قابض ہیں ۔