حکومت پاکستان رواں مالی سال مقرر کردہ اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے گی،آئی ایم ایف، توانائی شعبے میں اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے ، حکومت کی جانب سے نجکاری پروگرام کامیاب نہیں ہو سکا ہے ڈسکوز کی نجکاری ستمبر میں ممکن نہیں ہو سکے گی،دوسری سہ ماہی کے ایف بی آر معمولی مارجن سے ٹیکس ہدف حاصل نہیں کر سکا ، حکومت کو تعلیم ، صحت اور بنیادی ڈھانچے جیسے ایریاز میں ترجیحات بنیادوں پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے، کنٹری ہیڈ ہیرالڈفنگر کا ٹیلی فونک کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 2 اپریل 2016 10:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2اپریل۔2016ء)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )کے کنٹری ہیڈ ہیرالڈفنگر نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان رواں مالی سال کے دوران مقرر کردہ اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے گی توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے ۔ حکومت کی جانب سے نجکاری پروگرام کامیاب نہیں ہو سکا ہے ڈسکوز کی نجکاری ستمبر میں ممکن نہیں ہو سکے گی دوسری سہ ماہی کے ایف بی آر معمولی مارجن سے ٹیکس ہدف حاصل نہیں کر سکا ۔

حکومت کو تعلیم ، صحت اور بنیادی ڈھانچے جیسے ایریاز میں ترجیحات بنیادوں پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے ۔ جمعہ کو واشنگٹن سے ٹیلی فونک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ ڈ ہیرالڈفنگر نے کہا ہے کہ بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات میں ناکامی کے باوجود حکومت نے معاشی استحکام کو بحال کرنے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں ۔

(جاری ہے)

افراط زر کی شرح کو سنگل پوائنٹ پر لایا گیا ہے ۔

غیر ملکی ذخائر کو چار ماہ کی درآمدی قیمت کے مطابق بڑھایا ہے اور توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کو کم کیا ہے ۔ ٹیکس ریونیو کو بھی بڑھایا گیا ہے ۔اور بجٹ خسارے کو 4.3 فیصد جی ڈی پی کی شرح پر لایا گیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کی کم کاشت اور ایکسپورٹ میں کمی کی وجہ سے مالی سال کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح 4.5 فیصد رہنے کا امکان ہے مارچ کے مہینے میں افراط زر کی شرح 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی ۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ چین اور گلف کارپوریشن کونسل کے ممالک میں معاشی سست روی کی وجہ سے ایکسپورٹ ایف ڈی آئی اور ترصیلات زر میں کمی کا خدشہ ہے ۔ ہیرالڈفنگر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا نجکاری پروگرام کامیاب نہیں ہو سکا ہے سٹیل ملز کی نجکاری میں حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے اس کے علاوہ ڈسکوز کی نجکاری ستمبر تک نہیں ہو سکے گی ۔

پی آئی اے کی نکاری پر حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات جاری ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پی آئی اے کی نجکاری مذاکرات کے ذریعے ہو جائے گی انہوں نے کہاکہ حکومت کو تعلیم ، صحت اور بنیادی ڈھانچے میں مزید رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے کاروباری ماحول شفافیت اور گورنس کو بہتر بنا کر جامع ترقی حاصل کی جا سکتی ہے ۔