کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان کا 168 ممالک میں سے117 واں نمبر ہے،ڈی جی نیب، کرپشن کے مکمل خاتمے کے بغیر ملکی ترقی اور استحکام کا حصول ناممکن ہے،ڈاکٹر محمد قیصر

جمعہ 1 اپریل 2016 10:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 1اپریل۔2016ء)ڈائریکٹر جنرل نیب کرنل (ر) سراج النعیم نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 2.6 کھرب ڈالرز کرپشن کی نظر ہوجاتے ہیں جس سے یہ امر واضح ہے کہ کرپشن صرف پاکستان کا نہیں بلکہ ایک اہم عالمی مسئلہ ہے۔عالمی سروے کے مطابق کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان کا 168 ممالک میں سے117 واں نمبر ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔

پاکستان کے قیام سے اب تک 59 انسداد کرپشن اور احتساب سے متعلق قانون عمل میں لائے جاچکے ہیں جن میں سب سے پہلا قانون 1947 ء میں پاس ہوا جبکہ قومی احتساب بیورو(نیب) کاقیام نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی آرڈیننس 1999 ء کے ذریعے عمل میں لایا گیا۔پاکستان میں بزنس کو سب سے زیادہ خطرہ کرپشن کی وجہ سے ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعہ کراچی اور نیب کے اشتراک سے کلیہ سماجی علوم کی سماعت گاہ میں منعقدہ سیمینار بعنوان: ”انسدادکرپشن اور آگاہی “ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی معیشت کو روزانہ کرپشن کی وجہ سے 133 ملین ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے جبکہ صرف ایک فیصد سے بھی کم پاکستانی شہری ٹیکس اداکرتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔سندھ میں چارکھرب روپے کی مالیت کی 24000 ایکڑاراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ نیب کی مداخلت اور بروقت کاروائی کے وجہ سے منسوخ کرتے ہوئے سندھ حکومت کو واپس کردی گئی ۔

نیب نے کاروائی کرتے ہوئے ٹھٹھہ ضلع کے 56 دیہاتوں کی 03 لاکھ ایکڑ پر محیط اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کردی ہے کیوں کہ ان کی الاٹمنٹ مشکوک اور جعلی ناموں پر کی گئی تھی۔نیب ہر قسم کے سیاسی اور انتظامی دباؤ سے پاک ہے اور میرٹ پر سمجھوتہ نہیں کرتااور ہمارا بھرتیوں کا طریقہ کار انتہائی سخت اور میرٹ پر مبنی ہے ۔نیب کے آفیسرز کو وقتاًفوقتاً عالمی تحقیقاتی اداروں سے تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ کرپشن کے مکمل خاتمے کے بغیر ملکی ترقی اور استحکام کا حصول ناممکن ہے کرپشن ایک عالمی مسئلہ ہے اور یہ پاکستان بننے سے قبل بھی موجود تھا ۔ہمارے طالب علموں اور نوجوانوں کو کرپشن کے خاتمے کے لئے اہم اور کلیدی کردار اداکرنا ہوگاکیونکہ یہی طلبہ آگے چل کر اہم سرکاری اور نجی عہدوں پر فائزہوں گے اور ان ہی کے ہاتھوں سے ملک کے مستقبل کے فیصلے ہوں گے۔

جامعہ کراچی میں اس قسم کے آگاہی سیمینار کا انعقاد لائق تحسین ہے اور مستقبل میں تمام کلیہ جات میں اس طرز کے سیمینار کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ ہم سب مل کر اس معاشرتی برائی کا سد باب کرنے میں اپنا مثبت کردار اداکرسکیں۔رئیس کلیہ نظمیات وانصرام پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کی بڑی وجہ سیاسی سرپرستی اور نااہل انتظامیہ ہے ،ہمیں نوجوانوں کو وسیع تر مواقع فراہم کرنا ہوں گے جس سے وہ اس معاشرتی ناسور کے خاتمے میں اپنا کلیدی کرداراداکرسکیں۔

کرپشن کے خاتمے کے لئے احتساب کے ساتھ ساتھ ذمہ داری کا عنصر بھی لازم وملزوم ہے اور احتساب نیچے سے اوپر نہیں بلکہ اعلیٰ عہدوں سے شروع ہوکر نچلے عہدوں تک ہونا چاہیئے۔رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان نے ڈی جی نیب کرنل (ر) سراج النعیم کوخوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اس قسم کے آگاہی سیمینار ز کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے ،جامعہ کراچی نے کرپشن کے خاتمے اور احتسابی عمل کو یقینی بنانے کے لئے دوررس اور ٹھوس اقدامات اُٹھائے ہیں ۔

جامعہ کراچی میں تدرسی اور غیرتدریسی عملے کی تقرریوں میں شفافیت اور میرٹ کو ملحوظ رکھا جاتاہے اور طالب علموں کو ایک بہترین تدریسی اور علمی ماحول فراہم کرنے کے لئے جامعہ کراچی کوشاں رہتی ہے۔سیمینار کے اختتام پر سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا۔سیمینار میں اساتذہ وطلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :